حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امیرالمؤمنين عليہ السلام نے ایک روایت میں مسئلہ آخرت کو بیان فرمایا ہے۔ جسے روایت کتاب " بحارالانوار " سے نقل کیا گیا ہے۔جسکا متن اس طرح ہے؛
قال اميرالمؤمنين علی عليه السلام:
اِنَّ الدُّنْيا قَدْ تَوَلَّتْ مُدْبِرَةً وَالآخِرَةَ قَدْ اَقْمخبَلَتْ مُقْبِلَةً وَ لِكُلِّ واحِـدَةٍ مِنْهُـما بَنـُونَ، فَكُونُوا مِنْ اَبْناءِ الآخِرَةِ وَلاتَكُونُوا مِنْ اَبْناءِالدُّنْيا فَإنَّ الْيَوْمَ عَمَلٌ وَلاحِسابَ وَالآخِرَةُ حِسابٌ وَلاعَمَل.
اميرالمؤمنين حضرت علی علیه السلام نے فرمایا:
دنیا نے تم سے پشت کرلی ہے اور جارہی ہے جبکہ آخرت نے تمہاری طرف رخ کیا ہے اور وہ تمہاری طرف آ رہی ہے۔ اور دنیا اور آخرت میں سے ہر ایک کے فرزندان ہیں پس تمہیں آخرت کے فرزندان میں سے ہونا چاہیے اور دنیا کے فرزندان میں سے نہیں ہونا چاہیے۔ آج عمل کا دن ہے اس میں حساب نہیں ہے اور آخرت حساب کا دن ہے اس میں عمل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
بحارالانوار، ج 67، ص 77