۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
عقیل الغروی

حوزہ/ اپنے برادر ایمانی کو سلام بھی کرو تو اس میں بھی کذب نہیں ہونا چاہیے۔ کسی کو اس کی اس قدر جو تمہارے دل میں ہے اسی کے مطابق اظہار کرو نفاق نہ ہو۔ پہلے دور میں لوگ جھکتے جاتے اور ہاتھ ہلاتے رہتے لیکن وہ صرف رسم تھی اور رسم نفاق میں ڈال دیتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ریوائیول احیاء درس علماء کا آن لائن درس اور عوام کے لائیو سوال و جواب میں منعقدہ درس میں حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا عقیل الغروی صاحب شریک تھے اور ان کے زیر بحث کتاب مصباح الشریعہ تھی۔

مولانا صاحب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: جس طرح نصیر الدین طوسی نے جو مسائل سیروسلوک کو ابواب میں تقسیم کیا ہے اسی طرح دوسرے بزرگان نے حقیقت وطریقت پر بات کی ہے۔ اس میں پہلا مرحلہ جو مبداء کا مرحلہ ہے جہاں سےحرکت شروع ہوتی ہے وہیں پر ابتدا کی ہے۔ ایمان، پھر ایمان پر ثبات اور پھر نیت اور صدق، انابت اور اخلاص ہے۔

انہوں نے کہا: أوصاف کی کچھ فطری تقسیم ہے۔ کچھ وہ ہیں جو شروع میں ساتھ ہوتی ہیں۔ کچھ وہ ہیں جو راہ سیروسلوک کا تقاضا ہے۔ سالک کا یقین اس پر محکم ہے کہ دنیا میں جو کچھ بھی ہے سب کا مالک خدا ہے۔

مولانا عقیل الغروی نے مزید کہا: وہ حالات جو سیروسلوک سے مربوط ہیں ان حالات میں توکل، رضا تسلیم شامل ہیں۔ امام حسن علیہ السلام نے امام علی علیہ السلام کے نعرے کو بلند کرتے ہوئے کہا: انا للہ وانا الیہ راجعون، اسی کو آگے بڑھاتے ہوئے امام حسین علیہ السلام نے رضا بقضاءہ تسلیم لا مرہ فرمایا۔

انہوں نے کہا: اہل بیت علیہم السلام کے بغیر جس نے بھی عرفان کو پانے کی کوشش کی۔ دعویٰ تو یہی کرتے ہیں کہ ہم امام علی علیہ السلام سے راہنمائی لیتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے جو قابل افسوس ہے۔

انہوں نے مزید کہا: تم اپنے برادر ایمانی کو سلام بھی کرو تو اس میں بھی کذب نہیں ہونا چاہیے۔ کسی کو اس کی اس قدر جو تمہارے دل میں ہے اسی کے مطابق اظہار کرو نفاق نہ ہو۔ پہلے دور میں لوگ جھکتے جاتے اور ہاتھ ہلاتے رہتے لیکن وہ صرف رسم تھی اور رسم نفاق میں ڈال دیتی ہے۔

مولانا عقیل الغروی نے کہا: حقیقت صدق کو اپنے قول وعمل میں دیکھو ۔ جہل کی تین قسمیں ہیں: جہل بمقابلہ عقل، جناب یعقوب کلینی نے پہلے باب کا نام بھی ایسے ہی رکھا۔ اور پھر علم کے مقابلے میں جہل، علم تو ہے حلم نہیں اپنے خلاف کہی گئی بات برداشت نہیں کرتے تو گویا حلم نہیں ہے وہاں بھی جہل کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح صدق کبھی نفاق کے مقابلے میں اور کبھی کذب کے متعلق ہے ۔ مقام سیروسلوک. میں جس صدق کا ذکر ہے وہ نفاق کے متعلق ہے۔

انہوں نے قرآن کریم کی آیت "اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ثُمَّ لَمۡ یَرۡتَابُوۡا وَ جٰہَدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوۡنَ"﴿۱۵﴾ کی تلاوت کرتے ہوئے کہا: اس آیت کو دیکھا جائے تو بہت سے کردار روشن ہوں گے۔ انہوں نے کبھی شک نہیں کیا، اللہ کی راہ میں اپنی جان سے اور مال سے جہاد کیا۔ یہی ہیں جو سچے ہیں۔ وہ پہلے ملکیت سے برائت کرتے ہیں۔ چیز ہے ہماری لیکن ہم اسے اللہ کی چیز سمجھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خوش سے خرچ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ہر جگہ دیکھیں ۔جہاں جانا ضروری ہے باطل کے خلاف بدعتوں کے خلاف اپنی بات کہتے رہنا جہاد ہے ۔ کتاب مصباح الشریعہ میں بعض ایسی بحثیں ہیں کہ ان پر اور وقت صرف کرنے کی ضرورت ہے۔ زندگی میں کبھی کبھی بلکہ اکثر ایسے مواقع آتے ہیں کہ انسان تردد کا شکار ہو جاتا ہے کہ یہاں بولا جاۓ یا خاموش رہا جائے۔

مولانا موصوف نے آخر میں انتہائی احسن انداز میں میٹنگ کے شرکاء کے سوالات کے جوابات دیئے اور دعا کروائی۔

مولانا عقیل الغروی کا مکمل درس ریوائیول کے یو ٹیوب چینل پر اور فیس بک پر موجود ہے اور لائیو پروگرام اٹینڈ کرنے کے لیے زوم لنک جوائن کیجئے:

http://www.youtube.com/c/revivalchanel

http://www.facebook.com/revivalchanel

ZOOM ID 3949619859

Password 5

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .