حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ الظمی جوادی آملی نے ہفتہ وار آن لائن درسِ اخلاق نہج البلاغہ کی حکمت 109 کی شرح پر بحث کو جاری رکھتے ہوئے کہا: نہج البلاغہ کی حکمت 109 میں امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ " نَحْنُ النُّمْرُقَةُ الْوُسْطَی، بِهَا یَلْحَقُ التَّالِی وَ إِلَیْهَا یَرْجِعُ الْغَالِی" یعنی "ہم (اہلبیت )ہی وہ نقطۂ اعتدال ہیں کہ پیچھے رہ جانے والے کو اس سے آکر ملنا ہے اور آگے بڑھ جانے والے کو اس کی طرف پلٹ کر آنا ہے"۔
انہوں نے کہا: اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام ہی وہ مرکز ہیں جس پر دونوں اطراف کا انحصار ہے اور دونوں فریقوں کو ان پر ہی بھروسہ کرنا ہے۔
اس مرجع تقلید نے مزید کہا: نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ انسان اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ ہو، ان کا پیروکار ہو اور انہی کے ساتھ جڑا ہو۔ یہ بات امیر المومنین علیہ السلام سے بھی منقول ہوئی ہے اور یہی چیز حضرت امام سجاد علیہ السلام کے بیانات میں بھی ملتی ہے اور اسی طرح دیگر ائمہ معصومین علیہم السلام کے بیانات میں بھی ہے، کیونکہ یہ بیان اصالتاً قرآن کریم میں موجود ہے جو لوگوں کو عدل و انصاف کی دعوت دیتا ہے اور فرماتا ہے کہ "عدل ہی کسی قوم کے استحکام کا باعث ہے اور قومیں عدل سے ہی اپنی منزل مقصود تک پہنچتی ہیں۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے کہا: وحدتِ اسلامی کی حفاظت خدا کی بہترین نعمتوں اور برکتوں میں سے ایک ہے۔ انتہا پسندی سے پرہیز کریں اور اعتدال پسندی اختیار کریں۔ اسلامی معاشرے کو ایک دوسرے کے ساتھ جڑا رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں اختلاف پیدا نہ ہونے کا بھی خیال رکھیں۔ امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں " وَ إِیَّاکُمْ وَ الْفُرْقَةَ، فَإِنَّ الشَّاذَّ مِنَ النَّاسِ لِلشَّیْطَانِ کَمَا أَنَّ الشَّاذَّ مِنَ الْغَنَمِ لِلذِّئْبِ" یعنی "اختلاف اور تفرقہ سے پرہیز کرو، معاشرہ کے ساتھ رہو اور اس سے جدا نہ ہو" فان ید الله مع الجماعة" یعنی "خدا جماعت کے ساتھ ہے (وحدت و اتحاد کو پسند کرتا ہے)"۔ لہذا معاشرہ کو اپنے اختلافات سے ٹکڑے ٹکڑے مت کرو۔ اور اگر کوئی اختلاف ہو بھی تو اسے آپسی مشاورت اور باہمی ہماہنگی سے حل کرو۔