۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
حسین سب کا سیمینار

حوزه/ شیعہ علماء کونسل پاکستان ڈیرہ کے زیر اہتمام عاشوراء محرم الحرام کے دوران امن و اخوت اور ہم آہنگی و بھائی چارے کی فضاء برقرار رکھنے کے لیے سالانہ سیمینار بعنوان " حسین سب کا" ڈیرہ پرییس کلب رجسٹرڈ ڈیرہ میں منعقد کیا گیا جس کی صدارت شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کی۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان ڈیرہ کے زیر اہتمام عاشوراء محرم الحرام کے دوران امن و اخوت اور ہم آہنگی و بھائی چارے کی فضاء برقرار رکھنے کے لیے سالانہ سیمینار بعنوان " حسین سب کا" ڈیرہ پرییس کلب رجسٹرڈ ڈیرہ میں منعقد کیا گیا جس کی صدارت شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کی، جبکہ نگران صوبائی وزیر زراعت خیبر پختون خواہ عبدالحلیم قصوریہ مہمان خصوصی تھے۔

مسلمانوں کو دین اسلام کو زبانی نہیں، بلکہ عملی طور پر اختیار کرنا ہوگا، مقررین

مہمان خصوصی عبد الحلیم قصوریہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ سنی معاہدات پر عمل درآمد کروایا جائے گا اور امن برقرار رکھیں گے۔علمائے کرام کو باہمی مفاہمت، یک جہتی و یگانگت اور اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ہمارے ہر طبقے نے بے پناہ قربانیاں دیں اور نقصانات اٹھائے ہیں۔

مسلمانوں کو دین اسلام کو زبانی نہیں، بلکہ عملی طور پر اختیار کرنا ہوگا، مقررین

انہوں نے کہا کہ اپنی افواج اور دیگر اداروں کے شانہ بشانہ چل کر انہیں مضبوط کریں۔ فوج و پولیس نے بے حساب اور عظیم قربانیاں دیں ہیں۔ عالمی سازش کو ناکام بنائیں۔ نوجوان اپنی اصلاح کریں اور سازشوں کا شکار نہ ہوں۔ ہمیں امام حسین کے نقش قدم پر چلنا ہو گا۔ امام حسین ہم سب کے ہیں اور ہمیں ان کی مثل صبر و تحمل کا ثبوت دینا ہو گا۔

مسلمانوں کو دین اسلام کو زبانی نہیں، بلکہ عملی طور پر اختیار کرنا ہوگا، مقررین

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنے باطن کو پاک و صاف کرنا ہوگا۔

جامعہ سراج العلوم کے مہتمم و اہل سنت کے ممتاز عالم دین قاری خلیل احمد سراج نے سیدنا حسین کے فضائل بیان کرتے ہوئےکہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس وقت سجدہ لمبا کر دیا جب امام حسین ان کی پشت پر سوار ہوئے۔

مسلمانوں کو دین اسلام کو زبانی نہیں، بلکہ عملی طور پر اختیار کرنا ہوگا، مقررین

انہوں نے احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام حسین کی شہادت کی اطلاع دے دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جو خدا و رسول، ملائکہ، اہل بیت اور اصحاب رسول کو پیارا ہے وہ حسین ہمارا ہے۔ ہم ہر موقع پر امن کا پیغام دیں گے اور خون خرابہ نہیں ہونے دیں گے۔

صدر مجلس علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ حسین سب کا ایک پیغام ہے، یہ سلسلہ اتحاد و اتفاق، اخوت و محبت اور امن و بھائی چارے کا سبب بنےگا اور یہ جدوجہد اور کاوشیں ضرور رنگ لائیں گی۔ ماضی میں کی گئیں ایسی ہی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج شیعہ سنی علمائےکرام، اکابرین، عمائدین اور معتبرین یکجا و یک جہت ہیں۔

مسلمانوں کو دین اسلام کو زبانی نہیں، بلکہ عملی طور پر اختیار کرنا ہوگا، مقررین

علامہ ترس علی نجفی نے کہا کہ قرآن پاک میں بیان کردہ تاریخی قصے عبرت کے لیے ہیں۔ اہل سنت کو صحابہ کرام کے عمل کا اور اہل تشیع کو اہل بیت کی قربانیوں کا اجر نہیں ملے گا۔سب کو ان کے کیے کی سزا و جزا ملے گی، ہمیں دین اسلام کو زبان کی حد تک نہیں عملی طور پر اختیار کرنا ہو گا۔ افسوس مسلمان فسق و فجور اور کفر و شرک پر خوش ہیں۔

مسلمانوں کو دین اسلام کو زبانی نہیں، بلکہ عملی طور پر اختیار کرنا ہوگا، مقررین

جماعت اہل سنت ڈیرہ کے رہنما صاحب زادہ عابد فاروقی نے کہا کہ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جو قرآن کریم اور اہل بیت کا دامن تھام لے گا وہ گمراہ نہیں ہو گا لہٰذا امام حسین کے نقش قدم پر چلا جائے۔

مولانا کرامت علی نے کہا کہ امام حسین شیعہ سنی سے خاص نہیں بلکہ وہ پوری انسانیت کے لیے خاص ہیں۔ میدان کربلا میں امام حسین علیہ السّلام کی جد وجہد صرف دین اسلام کے لیے نہیں ساری انسانیت کے لیے تھی۔ آج کا سیمینار اتحاد و اتفاق کا ثبوت ہے۔

غضنفر نقوی نے کہا کہ امام حسین نے 60 ہجری میں محمد مصطفی'صلی اللہ علیہ وسلم والا کردار ادا کیا، ہمیں وحدت و یگانگت کی خاطر مسلم بھائیوں کی فکر کرنا ہو گی۔

جماعت اسلامی کے سابق ضلعی امیر زاہد محب اللہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ جب شریعت کی دھجیاں اڑائی گئیں، تب امام حسین اٹھے اور اپنا فرض پورا کیا مگر ہم نے وہ راستہ ترک کر دیا، ان کا درس تھا کہ جب یزید جیسے حکمران آئیں تو عزیمت کا راستہ اپنایا۔

راجہ شوکت علی مرحوم کے فرزند راجہ علی رضا نے کہا کہ ہمیں امام حسین کی تعلیمات سے آگاہی حاصل کرکے ان پر عمل درآمد یقینی بنانا چاہیئے۔

معروف صحافی و کالم نگار ابوالمعظم ترابی نے کہا کہ یزید نے ظلم و جبر سے ریاست اسلامیہ پر غاصبانہ قبضہ کیا اور بیت المال میں خیانت شروع کر دی چنانچہ امام حسین نے کلمہ حق بلند کیا جو یزید کے مزاج اور تسلط کے خلاف تھا لہذا اس نے امام حسین و جاں نثاروں کو شہید کروا دیا۔ امام حسین کی جدوجہد اور قربانی کا فلسفہ یہ ہے کہ ہم بھی وقت کے یزیدوں کے خلاف عزیمت کا راستہ اختیار کر کے کلمہ حق بلند کریں۔

مسلمانوں کو دین اسلام کو زبانی نہیں، بلکہ عملی طور پر اختیار کرنا ہوگا، مقررین

تنظیم کے ضلعی صدر مولانا کاظم حسین نے مہمانوں سمیت عوام کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا، جبکہ مولانا توصیف عباس نجفی نے تلاوت اور جون علی نے منقبت حسین کی سعادت حاصل کی۔

سیمینار میں جمعیت علمائے اسلام تحصیل پروآ کے امیر امتیاز احمد بلوچ، امن کمیٹی کے ممبر محمد نواز محسود، ایڈیشنل ایس پی افتخار شاہ، واٹر اینڈ سینیٹیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹیو صدا حسین المعروف رومی شاہ، عبدالحلیم قصوریہ کے فوکل پرسن برائے ٹی ایم اے سیف الرحمان پپا بھی شریک تھے۔

آخر میں علامہ محمد رمضان توقیر نے قرار دادیں پیش کیں کہ یہ اجتماع ایران سعودی عرب کے معاہدے کی تائید کرتا ہے۔

ڈیرہ کے اہل سنت و اہل تشیع بالخصوص راجہ اختر علی مرحوم، راجہ شوکت علی مرحوم، محمد حنیف پیپا ایڈوکیٹ اور سید قتیل حسین اظہر مرحوم کی قربانیوں اور امن کے لیے جدوجہد پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ فوج و پولیس کے قدم بہ قدم رہیں گے اور ان کی قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

مسلمانوں کو دین اسلام کو زبانی نہیں، بلکہ عملی طور پر اختیار کرنا ہوگا، مقررین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .