حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ علمائے امامیہ پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر شفقت شیرازی کے پیغام کا تفصیلی متن مندرجہ ذیل ہے۔
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
اِنَّ الْحُسین مِصباحُ الْهُدی وَ سَفینَۃ الْنِّجاة. بے شک امام حسین علیہ السلام ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی ہیں۔ امام حسین علیہ السلام وہ چراغ ہیں جو ظلمتوں میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو ہدایت کے راستے پر گامزن کرتے ہیں۔ امام حسین علیہ السّلام کی تحریک کا مقصد الٰہی اقدار کو معاشرے میں زندہ کرنا اور لوگوں کو ظالمانہ نظام ہائے زندگی سے نجات دلوانا ہے۔ محرم الحرام کا مہینہ امام حسین علیہ السّلام کے اس عظیم مقصد اور مقصد کے حصول کی خاطر دی گئی لازوال قربانی کی یاد کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں جس حد تک ہوسکے عزاداری سید الشہداء کی مختلف شکل و صورتوں میں پیغام کربلا کو عام کیا جائے، لہٰذا مبلغین امامیہ سے گزارش ہے کہ وہ اپنی مجالس و اجتماعات میں خطابات کے دوران ان نکات کو لازمی بیان فرمائیں۔
1- مقصد امام حسین علیہ السّلام اور ان کے با وفا اصحاب اور خانوادہ عصمت و طہارت علیہم السّلام کی عظیم قربانیوں کی داستان کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق عوام الناس تک پہنچائیں، تاکہ معاشرہ حسینی عزم و جذبہ کا حامل بن سکے اور لوگ حسینی اخلاق و کردار کو اپنا کر میدان عمل میں دین و مذہب اور ملک و ملت کا دفاع کرتے نظر آئیں۔
2- اپنے خطابات میں اسلامی اخوت و محبت کو پروان چڑھانے کے جذبے کو اجاگر کریں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ امام حریت کا پیغام دنیا کے تمام حریت پسندوں چاہے وہ کسی بھی مذہب یا رنگ و نسل سے تعلق رکھتے ہوں ان تک پہنچنا چاہیئے اور خطباء کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ممبر سے اخوت و محبت کا پیغام دیں، تاکہ تشنگان حق اس پیغام حسینی سے سیراب ہوسکیں۔
3- اختلافی موضوعات کے بجائے اسلام کے مشترکات کو بیان کریں اور کسی کی توہین کرنے سے گریز کیا جائے۔ اپنے عقیدتی و فقہی اختلافی پہلوؤں کو سلیقہ و حکمت اور علمی انداز میں بیان فرمائیں، تاکہ حق مطلب بھی ادا ہو جائے اور اختلاف بھی جنم نہ لے۔
4- مجلس امام حسین علیہ السّلام اور جلوس ہائے عزاء کا ایسا ماحول بنائیں کہ جس سے ہر مذہب و مکتب سے تعلق رکھنے والا شخص اس میں شریک ہوسکے اور ہر مسلک سے تعلق رکھنے والا شخص امام حسینؑ کے فرش عزا سے درس محبت و روادری لے کر جائے۔
5- مجالس عزاء و جلوس ہائے عزاء میں آنے والے افراد کی فکری و اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ لوگوں کو نماز کی پابندی و اسلامی احکامات پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دلائیں۔ ایام عزاء میں خواتین عزاداران کو پردہ کی اہمیت و ضرورت کا احساس دلائیں۔
6- لوگوں کو یہ احساس دلائیں کہ حماسہ حسینیؑ دراصل ہر وقت کے یزید کے خلاف اظہار برات کا مہینہ ہے، لہٰذا عصر حاضر میں مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والے یزیدی کرداروں کو ہر صورت آشکار کریں اور اس ماہ میں مظلومینِ جہان کیلئے ایک توانا آواز اٹھنی چاہیئے۔
7- معارف قرآن و بالخصوص قرآنی آیات کے ذریعے اہلِ بیت علیہم السلام کے فضائل بیان کریں، تاکہ لوگوں کی علمی سطح کو بلند کیا جاسکے، لہٰذا مبلغین علمی گفتگو کو اپنا شعار بنائیں۔
8- امام حسین علیہ السّلام نے جن اقدار کو معاشرے میں زندہ کیا وہ لوگوں تک پہنچائیں اور کربلائی کرداروں کی خصوصیات پر روشنی ڈالیں، تاکہ لوگ اپنی اولادوں کی تربیت کربلائی کرداروں کے مطابق کر سکیں۔
9- ممبر سے اتحاد بین المسلمین کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المومنین کے پیغام کو عام کریں اور کسی بھی ذاکر یا خطیب کی توہین سے گریز کریں آپ کا مقصد صرف اور صرف پیغامِ حسینیؑ لوگوں تک پہنچانا ہو۔
10- مجالس و جلوس ہائے عزاداری کو منظم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔