حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع اسلام آباد، راولپنڈی کے زیر اہتمام پیراڈائز کمپلیکس میں قومی حسین منی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ جس میں تمام مسالک، مذاہب و مکاتب فکر کے جید علمائے کرام، اسکالرز، شعراء حضرات اور نامور قومی شخصیات سمیت کثیر تعداد میں افراد نے شرکت کی۔
چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا: معاشرے میں آخر ایسا کیا بگاڑ آ گیا تھا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کو قربانی دینی پڑی، یزیدی نظام استحصالی نظام تھا، امام حسین علیہ السلام کسی شخص سے نہیں بلکہ ایک نظام سے ٹکرائے تھے، یزیدی نظام میں بھی لوگوں سے آزادی اظہار چھین لیا گیا تھا، عقیدے اور نظریے کی آزادی کو پامال کیا جا رہا تھا، چادر و چار دیواری کے تقدس کی بے حرمتی کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا: امام حسین علیہ السلام چاہتے تھے کہ معاشرے میں قانون کی حقیقی حکمرانی ہو، یزید کے پھیلائے گئے خوف کو سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے دربار و بازار میں اپنے خطبات عالیہ سے توڑ دیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا: پاکستان میں بھی آج آزادی اظہار پر قدغن ہے، لوگوں سے حق حیات چھینا جا رہا ہے، عزاداری کر کے گھروں کو چلے جانا کربلا کا پیغام نہیں بلکہ عزاداری کا پیغام ظالمانہ نظام کے سامنے ڈٹ جانا اور میدان میں حاضر رہنا ہے، فلسطین کی سرزمین بھی آج کربلا کا منظر پیش کر رہی ہے، فلسطینی مقاومت کو سلام پیش کرتے ہیں اور محرم الحرام میں تمام شیعہ سنی مل کر وحدت کے ساتھ مجالس میں شریک ہوں۔
کانفرنس سے صدر مجلس علمائے فلسطین الشیخ محمد ادیب یاسر جی نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا: حضور گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں"، اگر انسان اس پر غور کرے تو بہت سے فیوض وبرکات سے بہرہ مند ہو سکتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام قرآن مجید کی عملی شکل ہیں، ان کی اتباع کرنی ہے تو پھر عدل وانصاف سے محبت اور ظالمین سے برائت کا اظہار کرنا ہو گا۔