۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
شیخ نبیل قاووق

حوزہ / حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما شیخ نبیل قاووق نے ، 33 روزہ جنگ کی سالگرہ کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  سردار شہید قاسم سلیمانی اس جنگ کی پیچیدگیوں سے واقف تھے اور اس کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہو گئے  تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما شیخ نبیل قاووق نے کہا کہ اس سال ، قدس فورسز کے کمانڈر سردار قاسم سلیمانی کی شہادت کے سائے میں ، ہم 33 روزہ جنگ کی سالگرہ منا رہے ہیں  ، سردار شہید قاسم سلیمانی اس جنگ کی پیچیدگیوں سے واقف تھے اور اس کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہو گئے تھے اور  شہید عماد مغنیہ ، سید حسن نصراللہ اور جنگ کے دیگر کمانڈروں کے ساتھ مستقل طور پر میدان میں حاضر تھے اور آج ، اس کی ظاہری عدم موجودگی کے باوجود ، وہ پہلے سے کہیں زیادہ ہمارے دلوں میں موجود ہیں ۔

شیخ نبیل قاووق نے 33 روزہ جنگ میں شہید حاج قاسم سلیمانی کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جدید میزائلوں  نے دشمن سے تنازعے اور غاصب صہیونی حکومت کا محاصرہ کرنے میں نئی مساوات پیدا کیں،  یہ  کارنامے سردار شہید قاسم سلیمانی کے نام پر ثبت ہو گئے ہیں .


سردار شہید حاج قاسم سلیمانی ہر  لحظہ شہید ہونے کے لئے تیار رہتے تھے : 


انہوں نے مزید کہا کہ  سردار حاج قاسم سلیمانی نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل اور حاج شہید عماد مغنیہ اور دوسرے بھائیوں کے ہمراہ میدان جنگ  میں رہنے پر اصرار کیا  اور آپ جنگ کے کمانڈروں میں سے ایک تھے ، اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ہر لحظہ  شہید ہونے کے لئے تیار رہتے تھے ۔ انہوں نے اپنے تمام جنگی تجربوں کو مقاومت اسلامی کی سربلندی کیلئے بروئے کار لاتے ہوئے  لبنان کا دفاع کرنے اور دشمن کو شکست دینے کی پوری کوشش کی۔

حزب اللہ کے سینئر رہنما  نے سید حسن نصراللہ اور شہید سردار قاسم سلیمانی کے مابین پائے جانے والے روحانی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 33 روزہ جنگ کے دوران حاج شہید قاسم سلیمانی کی ایک اہم ذمہ داری حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی جان کی حفاظت تھی، اس کے نتیجے میں شہید قاسم سلیمانی کو متعدد بار موت کا آمنا سامنا کرنا پڑا. 


حاج سردار شہید قاسم سلیمانی کا نام دشمنوں کے لئے پریشان کن علامت اور ان کے دوستوں کیلئے مقاومت کی علامت ہے: 


شیخ نبیل قاووق نے مزید کہا کہ  حاج قاسم سلیمانی کا نام طاقت ،فخر اور وقار و عزت سے وابستہ نام ہے۔ ان کا نام دشمنوں کے لئے پریشان کن اور ڈراؤنے خواب کی مانند ہے ، لیکن ان کے دوستوں کے لئے ان کا نام مقاومت و  مزاحمت اور جدوجہد کی علامت ہے۔ شہید قاسم سلیمانی کا نام خطے اور دنیا کی فتوحات کی یاد دہانی کراتا ہے  اور میری  خوبصورت یادیں ان کے ساتھ ہیں ، جن میں سے بیشتر یادداشتوں کا تعلق میدان جنگ اور محاذ سے ہے۔


شہید قاسم سلیمانی ہمیشہ ہمارے درمیان حاضر ہیں :


حزب اللہ کے سینئر رہنما  نے مزید کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت  ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ ہے،کیونکہ ان کی شخصیت ایک مثالی اور انوکھی شخصیت تھی ، ان کی شخصیت میں ایک ممتاز اسلامی کمانڈر کی ساری خصوصیات  موجود تھیں . سردار قاسم سلیمانی نے تمام عظیم کامیابیوں میں اپنا کردار ادا کیا اور انہوں نے مزاحمت و مقاومت کی صلاحیتوں اور طاقتوں کو تقویت  اور ترقی دی اور مختلف فتوحات کا باعث بننے کے  ساتھ دنیا میں خطے کا نقشہ بدل دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سردار قاسم سلیمانی کی عدم موجودگی سے پریشان نہیں ہیں ، کیونکہ چشمہ و منبع باقی  ہے۔ جہاں اسلام ناب محمدی نے ،  قاسم سلیمانی ،  عماد مغنیہ ، سید ذوالفقار اور ان کے بھائیوں کو پیدا کیا ہے ، وہاں اور بھی بہت سارے  قاسم سلیمانی ، عماد مغنیہ اور مصطفی بدر الدین جیسے لوگوں کو پیدا کرسکتا ہے ، اس بنا پر  کمانڈروں کی شہادت سے مقاومت کی طاقت اور آمادگیوں میں کمی نہیں آئی  ہے، دشمن نے جس جذبے کی بنیاد پر  اپنی شکست تسلیم کی ہے ،وہ جذبہ اب بھی موجود ہے  اور پہلے سے کہیں زیادہ شعلہ ور ہو چکا ہے۔


آج مزاحمت و مقاومت طاقت اور آمادگی کے عروج پر ہے: 


شیخ نبیل قاووق نے مزاحمت و مقاومت کی طاقت کا تذکرہ کرتے ہوئے  کہا کہ آج مقاومت طاقت اور تیاری کے عروج پر ہے اور یہ ممکن نہیں ہے کہ دشمن مقاومت کی طاقت کو کم سمجھے یا نظرانداز کرے اور مقاومت کی طاقت کو پیچھے چھوڑ سکے ، لہذا صہیونی دشمن کے خلاف میدان جنگ میں عظیم کارنامے ریکارڈ ہوں گے اور خدا نے چاہا تو کامیابی ہمارے قدم چومے گی. 


ہتھیاروں سے علیحدگی کا مطلب وطن اور قوم سے غداری ہے:

انہوں نے کہا کہ 33 روزہ جنگ کے بعد ، مزاحمت و مقاومت جنگ سے پہلے کی طرح نہیں رہی ہیں ، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں بھیڑیوں اور درندوں کی حکمرانی والی دنیا میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہونا چاہیے ،اپنے ہتھیاروں کو ترک نہیں کرنا چاہیے  اور اسلحے سے علیحدگی کا مطلب وطن سے غداری شمار کیا جائے گا ۔ ہم نے اپنی پوری طاقت  سے اس ہتھیار کی حمایت کی ہے اور ہمیں دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .