حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان اور ادارہ مطالعات سیاسی کے زیر اہتمام اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ایک سمینار منعقد کیا گیا جس کا مقصد فلسطین سمیت دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت، عالم استکبار کی اسلام دشمن پالیسیوں اور قاسم سلیمانی و رفقا پر امریکی حملے کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔سمینار میں سیاسی ،مذہبی اور صحافتی شخصیات سمیت مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے نامور افراد نے شرکت کی۔
سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ امریکہ نے تیسری عالمی جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔تیسری عالمی جنگ سرمایہ دارانہ نظام کی خواہش بھی ہے اور ضرورت بھی۔صدی کی ڈیل کا منصوبہ ناکام اور اسرائیل کا وجود صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
انہوں نے کہا شاہ کے دور میں ایران امریکی سلامتی و مفادات کا اہم ستون تھا۔انقلاب ایران کے بعد امریکہ کا یہ ستون کمزور ہو گیا۔قاسم سلیمانی امریکہ کے اسلام دشمن عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔امریکہ سمجھتا تھا کہ قاسم سلیمانی کی شہادت لوگوں کو خوف و ہراس کا شکار کر دے گی لیکن جلد ہی اسے اپنی حماقت اور مغالطےکا احساس ہو گیا ہے ۔ قاسم سلیمانی ایک مزاحمت ایک عہد کا نام ہے جسے تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ صدی کی ڈیل کے نام پر فلسطینی عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سینٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی صدر نے قاسم سلیمانی کو شہید کرایا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کا مقصد مستقبل کے صدارتی انتخابات میں امریکی قوم کی تائید حاصل کرنا تھا۔فرحت اللہ بابر نے قاسم سلیمانی کی جرات و تدبر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب تک قاسم سلیمانی زندہ رہے امریکہ کو ڈیل آف سنچری پر بات کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔قاسم سلیمانی ایک مزاحمتی فکر و کردار کا نام ہے۔ایران وہ واحد ملک ہے جو ظلم وناانصافی کے خلاف مزاحمت کرنا جانتا ہے۔عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو منظم طریقے سے پاکستان میں داخل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ ارض پاک تک داعش کی رسائی روکنے میں ایران اور قاسم سلیمانی کا کلیدی کردار رہا ہے۔
سینئرتجزیہ نگار اور صحافی ایاز امیر نے کہا کہ شام میں مسلمانوں کی کامیابی اور دہشت گرد گروہوں کی شکست میں ایران نے جاندار کردار ادا کیا۔قاسم سلیمانی کے شہادت کے بعد ایران کےحوصلے اور طاقت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔امریکی بیس پر ایرانی حملے کے نتیجہ میں کسی بھی قسم کےجانی نقصان نہ ہونے کا امریکی دعوی غیر حقیقی ہے۔حملے کے وقت بیس میں امریکی فوجی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے ریاست کے خلاف جنگ کی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں صرف مسلم ممالک ہی ہیں جنہیں شدید ترین نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ عسکری اعتبار سے حزب اللہ دنیا کی بہترین فوج ہے۔انہوں نے اسرائیل میں فلسطینی مسلمانوں کے دفاع کے لیے حماس کے کردار کی بھی تعریف کی۔
فلسطین فاونڈیشن کے رہنما صابرابومریم نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ گریٹر اسرائیل کے منصوبے کی کڑی ہے۔امریکہ ڈیل آف سنچری کی آڑ میں فلسطین کے وجود کو مٹانا چاہتا ہے۔امریکہ اور عالمی قوتوں کا یہ اقدام زمینی حقائق سے متصادم ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی ریاست کے باسی اپنی جان سے زیادہ اپنے وطن کی حفاظت کرتے ہیں۔فلسطین کے حوالے سے عمار مغینہ اور یاسر عرفات ہم خیال و ہم نظریات تھے۔اسرائیل نے عمار مغینہ کو شہید کر کے شام میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی راہ ہموار کی۔قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کا مقصد "صدی کی ڈیل"کے منصوبے کو فعال رکھنے کے لیے مضبوط رکاوٹ کو راستے سے ہٹانا تھا۔
سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ادارہ مطالعات سیاسی کے رہنما سجاد بخاری نے کہا کہ امت مسلمہ کے خلاف استعماری قوتوں کی عسکری منصوبہ بندی چاہے کتنی ہی منظم کیوں نہ ہو مقاومتی بلاک کو کمزور نہیں کر سکتی۔امریکہ کو قطعاًاندازہ نہیں تھا کہ عالم اسلام کے نڈر مجاہد قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانے کی اسے کتنی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ مشرق وسطی میں مسلم کُش پالیسیوں کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ قاسم سلیمانی تھے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ جس "صدی کی ڈیل" کے خواب دیکھ رہا اس کی تعبیر انتہائی گھناؤنی ہو گی۔تنظیم اہل حرم کے رہنما علامہ گلزار نعیمی نے کہا کہ مشرق وسطی میں کوئی شیعہ سنی جنگ نہیں بلکہ اہل باطل کے خلاف اہل حق کا قیام ہے۔باوقار قوم اسے کہتے ہیں جو غلط کو غلط کہنے کی اخلاقی جرات رکھتی ہو۔قاسم سلیمانی اس اعتبار سے امتیازی شناخت رکھتے تھے۔ عالم اسلام کے لیے ان کا کردار لائق تحسین ہے۔