۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ناصر عباس جعفری

حوزہ/نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ویزہ ختم ہونے پر زائرین ایران سے واپس آئے انہیں کسی نے نہیں دکھیلا ہے۔ایک ملک جس پر شدید ترین عالمی پابندیاں ہیں وہ کیسے دوسروں کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔تفتان سرحد پر قرنطینہ سینٹر صحیح تقاضوں کے مطابق نہیں بنایا گیا۔اگر بائی روڈ آنے سے کرونا پھیلتا ہے تو بائی ائیر آنے سے بھی کرونا پھیلتا ہے ۔کرونا وائرس کی جنگ میں ایسے معاملات اٹھانے والے دشمن کے ساتھی ہیں،صحافی ،علماء اور سیاستدان دانشمندی کا مظاہرہ کریں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤاور زائرین کے خلاف جاری منفی پروپگینڈے کے حوالے سے نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ویزہ ختم ہونے پر زائرین ایران سے واپس آئے انہیں کسی نے نہیں دکھیلا ہے۔ایک ملک جس پر شدید ترین عالمی پابندیاں ہیں وہ کیسے دوسروں کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔تفتان سرحد پر قرنطینہ سینٹر صحیح تقاضوں کے مطابق نہیں بنایا گیا۔اگر بائی روڈ آنے سے کرونا پھیلتا ہے تو بائی ائیر آنے سے بھی کرونا پھیلتا ہے ۔کرونا وائرس کی جنگ میں ایسے معاملات اٹھانے والے دشمن کے ساتھی ہیں،صحافی ،علماء اور سیاستدان دانشمندی کا مظاہرہ کریں ۔

انہوںنے کہاکہ دین اسلام میں انسانی جان کی بہت قدر وقیمت ہے، اسی لیئے قران مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔کورونا کی وبائی بیماری میں احتیاط ہر انسان پر لازم ہے، اگر کسی شخص کی لاپرواہی سے کوئی انسان اس مہلک بیماری میں مبتلا ہو اور فوت ہوجائے تو اس شخص پر دیت واجب ہوگی۔

ان کا کہنا تھاکہ شیعہ فقہا اور مراجعین کے فتاویٰ کے مطابق موجودہ حالات میں مذہبی ودیگر مقامات پر جمع ہونا جائز نہیں، لہذٰا نماز جماعت ترک کرے گھروں پر انفرادی عبادات انجام دی جائیں، ہمیں کورونا کے ساتھ اگر قومی سطح پر جنگ لڑنی ہے تو ہر کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ مفتی بن کر فتوے دینا شروع کردے۔ ایسے فتوے درست نہیں جو دین اور شریعت کے خلاف ہوں ۔

پاکستان میں تین طرح کے کورونا وائرس پائے جاتے ہیں، ایک تو کورونا وائرس ہے، دوسراسیاسی کورونا ہے اور تیسرافرقہ وارانہ کورونا ہے۔کورونا وائرس کا سب پر حملہ ہے، پوری دنیا کو اس نے اپنی لپیٹ میں لیا ہواہے، اس کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومتوں اور عوام کو اکھٹاہواپڑے گا۔سیاسی کورونا یعنیٰ جب سب کو مل کر اس کےخلاف لڑنا ہے تو پوائنٹ اسکورنگ اور سیاسی انتقام کیلئےہمارے ملک میں کنفیوژن پیداکیاجارہاہےاور حالات خراب کیئے جارہے ہیں ۔ایسے وقت میں کہ جب یکسوئی کی ضرورت ہے اضطراب اور بے چینی پیداکی جارہی ہے۔اصل کورونا کی جنگ سے توجہ ہٹاکر سیاسی جنگ شروع کی جارہی ہے ، یہ سیاسی کورونا بہت خطرناک ہے یہ ہمیں آپس میں الجھادے گا ۔


انہوں نے کہاکہ مذہبی کورونابھی دوقسم کا ہےایک مذہبی کورونا والا ایک طبقہ کہتا ہے اگر خانہ کعبہ، روضہ رسول ؐ اور اہل بیت ؑ شفاکے مراکز تھے کیوں بند کردیئے گئے، خالق کائنات نے جن اولیاء، انبیاءاور آئمہ کو ہماری ہدایت کیلئےبھیجا وہ جہاں عبادات اور قرب الہیٰ کی بات کرتے ہیں وہیںلوگوں کو بیماری میں جائے نمازپر بیٹھ جانے کی تلقین نہیں بلکہ علاج معالجے کی تاکید کرتے ہیں۔دوسرا طبقہ کہتا ہے کہ یہ شیعہ وائرس ہے جو زائرین ایران سے لیکر آئے ہیں ، کیا اس طرح ایک عالمی وباکو کسی خاص مسلک کے ساتھ نتہی کرنا دانشمدانہ عمل ہے، کیا اس امریکہ، برطانیہ ، چین اٹلی اور دنیا بھرمیں کورونا وائرس زائرین نے پھیلایا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .