اتوار 9 جنوری 2022 - 23:44
زندگی زندہ دلی کا نام ہے

حوزہ/ زندگی کیا ہے؟ زندگی کیسے گزاری جاٸے؟زندگی میں خوشی کا عنصر کیوں مفقود ہوتا جارہا ہے؟ ہرانسان اس قدر پریشان اور دکھی کیوں ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جوکہنے کو تو بڑے سادہ ہیں مگر انکے مفہوم جانتے جانتے آدھی زندگی گزرجاتی ہے۔

تحریر: سویر ابتول

حوزہ نیوز ایجنسیزندگی کیا ہے؟ زندگی کیسے گزاری جاٸے؟زندگی میں خوشی کا عنصر کیوں مفقود ہوتا جارہا ہے؟ ہرانسان اس قدر پریشان اور دکھی کیوں ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جوکہنے کو تو بڑے سادہ ہیں مگر انکے مفہوم جانتے جانتے آدھی زندگی گزرجاتی ہے۔زندگی نہیں رکتی مگر وقت کے ساتھ ہم کہی ٹھہر جاتے ہیں۔زندگی کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ہر زخم کا مداوا ممکن ہے۔دل ایک قبر کی مانند ہوتا ہے جس میں سب کچھ دفن ہوجاتاہے، آپ کی خواہشات، جذبات، احساسات یہاں تک کہ آپ کے آنسو بھی۔ جو کبھی خوشی میں جھلکتے ہیں تو کبھی دکھ اور تکلیف میں بھی۔اور بہت سی اَن کہی باتوں کو،بہت سے پوشیدہ وجودوں کو بھی اپنے اندر دفن رکھتا ہے۔اپنے غموں کو اپنے تک محدود رکھیں۔دوسروں کے سامنے اپنے غموں کا اشتہار مت لگاٸیں۔زندگی کا سب سے بڑا نقصان موت نہیں ہے۔زندہ رہتے ہوٸے ہمارے اندر جو مرتا ہے وہ سب سے بڑا نقصان ہے۔بس کوشش کریں کہ اپنا آپ ختم نہ ہو۔

جب تک انسان ٹوٹتا نہیں ہے رب سے جڑتا نہیں ہے۔خالی ہاتھوں میں اپنی کرچیاں لیکر جب بندہ اُس کے آگے پاش پاش ہوتا ہے تو وہ سمیٹ لیتا ہے،دوبارہ بناتا ہے اور وہ بہترین مصور ہے اس لیے پہلے سے خوبصورت ہی بناتا ہے۔
اگر کبھی زندگی میں لگے کہ آپ ٹوٹ گٸے ہیں، بکھر گٸے ہیں تو اپنی ذات کی کرچیاں لیکر اپنے رب کے سامنے جاٸیں۔اُس رب سے تنہائی میں مناجات کریں دنیا بہت بڑی ہے اِس میں اپنی جگہ بناٸیں، اپنی پسندیدہ چیزوں سے بھر دیں اور زندگی جینا شروع کردیں۔جب آپ کو کبھی لگے کہ سب الٹ ہورہاہے،زندگی ہاتھوں سے نکل رہی ہے،آپ تنہا ہورہے ہیں تو کچھ عرصہ کے لیے وقفہ لے لیں۔اس دنیا میں بے تحاشا خاموشی اور بے شمار کتابیں ہیں بس! خاموشی اپناٸیں اور کتابوں کو اپنا ساتھی بنالیں۔اچھی کتب کا مطالعہ شروع کر دیں ،لکھنا شروع کردیں۔مثبت باتیں کریں اور زندگی کے ہر پہلو کو مثبت سوچ دیں۔ڈاٸری لکھنا انسان کا سب سے بڑا کتھارسس ہے۔مابعد الطبیعیات ہمارے خون کو گرم رکھنے کا ایک بہانہ ہے۔اگر آپ اپنے ایموشنز،Thoughts کو قلمبند نہیں کرتے تو گھٹ گھٹ کر مرجاٸیں گے۔بند کمرہ،تنہاٸی، کھلی کتاب پر مزین الفاظ، لوگوں کے رویے اور سرد لہجوں سے بچنے کے لیے لکھنا اور کتابوں میں پناہ لیناایک بہترین کتھارسس ہے۔

ریل کی سیٹی کسی کے لیے ہجر کا استعارہ ہے تو کسی کے لیے وصل کی امید۔جہاں ہجر کی تلخی ہے وہی وصل کی نوید بھی ،جہاں غم ہے وہی کہی خوشی بھی در کھولے تک رہی ہوتی ہےبس اندر ہی اندر مسکرانے کی ضرورت ہے۔ہر غم کی ایک مدت ہے۔غم اپنے اندر بہت طاقت رکھتا ہے جسے چیخ وپکار کرکے زاٸل کردیاتو جو کچھ پاس ہو وہ بھی کھوجاتاہے جبکہ اِس غم کو خاموشی اور صبر سے سہ لیا تو ہرلمحہ ایسا نادر جوہر آپ کی جھولی میں ڈالتا ہےجو کبھی دنیا کی کوٸی طاقت ہمیں نہیں دے سکتی ہے۔ایسی ایسی حقيقتیں آپ کے سامنے کھول کر رکھتا ہےجو کبھی کسی کتاب میں نہ لکھی نہ کسی نے سکھاٸی۔ایسے بند کواڑ کھول دیتاہے جن پر زنگ اور کاٸی بھی جمنا چھوڑ دیتی ہےشاید اس لیے اللہ پاک ہمیں کہتے ہیں کہ مشکل میں صبر کریں اور بےشک اللہ صبر کرنےوالوں کے ساتھ ہے۔غم چھوٹے آدمی کو توڑدیتا ہے۔اگر غم میں غم دینے والے کا خیال رہے تو پھر انسان بہت بلند ہوجاتا ہے۔غم کی بڑی کارواٸی یہ ہے کہ غم انسان کو بہت ہی نرم کردیتا ہے۔اگر غم نہ ہوتو انسان پتھر ہی رہتا۔غم میں چیخ و پکار انسان کے وقار میں کمی کا باعث بنتی ہے ،لوگوں کو اپنی خاموشی سے خوفزدہ کرنا سیکھیں۔امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر میری زندگی میں غم و دکھ نہ ہوتے تو میں اپنے رب سے دعا کا رشتہ کیسے نبھاتا۔

بندہ جہاں سے ٹوٹ جاتا ہے اسی دراڑ سے اللہ کا نور اِس میں داخل ہوجاتاہے۔اللہ کی دوستی کے بعد پھر ایک وقت آتاہے جب آپ کو تنہائی سے ڈرنہیں لگتا،اکیلے رہنا برا نہیں لگتا،آنکھ میں لوگوں کی وجہ سے آنسو نہیں گرتے،کوٸی بات کرے یا نہ کرے دل مطمٸن رہتا ہے۔بس اعتماد کی دنیا میں اترنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی شہ رگ کی بیٹھک اور شہ رگ کے ڈراٸنگ روم کا کسی نہ کسی طرح آہستگی سے دروازہ کھولیں،اِس کی چٹخی اتاریں اور اِس شہ رگ کی بیٹھک میں داخل ہوجاٸیں جہاں اللہ پہلے سے موجود ہے۔

مشکلیں حل ہوجایا کرتی ہیں، راستے بھی نکل آتے ہیں بس انسان کا یقین مضبوط ہونا چاہیے۔انسان کو یہ اعتماد اور بھروسہ ضرور ہونا چاہیے کہ اللہ ہے اور اِس کے ساتھ ہے۔مشکلیں وہی حل کرے گا،راستے وہی بناٸے گا بس اُس ذات پر کامل یقین رکھیے۔صبر کریں،بے فکر رہیں، جس رب نے اتنے دھیان سے ،اتنے پیار سے آپ کا دل بنایا ہے وہ آپ کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔بس آپ کو صبر کرنا سیکھنا ہے۔پریشانی میں مبتلا شخص جانتا ہے کہ کسی کی تسلی سے اِس کی اداسی یا دکھ کم نہیں ہوگا لیکن پھر بھی پریشان حال شخص سے ہمدردی ضرور کریں۔لفظ اثر رکھتے ہیں۔ناامید اور مایوس شخص کو ہمت، حوصلہ اور نٸی زندگی عطا کرتے ہیں۔ہمیشہ اچھے اور مناسب الفاظ کا انتخاب کریں۔دنیا میں گم نہ ہوجاٸیں،وقت ضاٸع نہ کریں،دنیا میں ہر دن ایسے گزاریں جیسے یہ آخری دن ہو۔زندگی کے ہر لمحے کو بھرپور انداز میں جیے۔زندگی کے اہداف مقرر کریں، آدھی مشلات خود ختم ہوجاٸیں گیں بس شرط یہ ہے کہ جو منصوبہ بناٸیں وہ موثر ہوناچاہیے۔مثبت سوچیں اور مثبت باتیں کریں۔تمام۔مشکلات کا مثبت پہلو تلاش کریں۔سحر خیزی بروقت منصوبہ بندی پر عمل کرنے کے لیے بہترین تجویز ہے۔ارشاد الہی ہےکہ اگرتم سحر خیز بن جاٶں تو میں تمہارے کاموں میں برکت ڈال دوں گا۔

انسان کو اپنے دکھ سیلیبریٹ کرنے چاہیے،جیسے کہ منہ پر ہنسی سجا کر،اچھے سے بال بناکر،اپنےپسندیدہ کپڑے اور رنگ کا انتخاب کرکے،رات کے نصف پہر اپنے لیے چاٸے کا مگ بناکر۔کوٸی دیکھے تو بکھرا ہوا نہ سمجھے۔بلاوجہ کی ہمدردی نہ جتاٸے۔اُن چیزوں کی لسٹ بناٸیں جن کو پیسوں سے نہیں خریدا جاسکتا۔پھر اُن کی قدر کرنا شروع کر دیں زندگی پرسکون ہوجاٸے گی۔دوسروں کو خوش کرنے کی کوشش میں الجھنے سے زیادہ بہتر ہے کہ ایسا کچھ نہ کریں جواُن کے لیے باعثِ اذیت ہو۔اپنے لفظوں کے بارے میں محتاط ہوجاٸیں،انہیں ادا کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لیں کہ یہ کسی کے وجود کو سمٹیں گے یا کرچی کرچی بکھیر دیں گے۔مسکراٸیے،آسانیاں بانٹیں، ہر دن ایسے گزارے جیسے یہ آخری دن ہو۔اپنے خوابوں کو تعبیر بخش دیں۔جیے اور جینے دیں کے اصول کو اپناٸیں۔محبتیں بانٹیں اور بھرپور انداز میں زندگی کو جیے کیونکہ زندگی زندہ دلی کا نام ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha