۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا سید منظور علی نقوی

حوزہ/ جتنا ہم معرفت نفس حاصل کریں گے اپنی روح کو سمجھیں گے اتنا خدا کی معرفت میں اضافہ ہوتا جائے گا، خدا کی محبت میں اضافہ ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید منظور علی نقوی آمروہہ وی نے خدا شناسی کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جتنا ہم معرفت نفس حاصل کریں گے اپنی روح کو سمجھیں گے اتنا خدا کی معرفت میں اضافہ ہوتا جائے گا، خدا کی محبت میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ روح کے اندر بے پناہ چھپی ہوئی طاقت ہیں لیکن افسوس انسان معرفت نفس کا درس حاصل نہیں کرتا اور فکر تک نہیں کرتا اور اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے اور ایک طاقت بھی حاصل نہیں کر پاتا یہ انسان کے لیے بد بختی ہے۔ اس کو فکر فقط اپنے پیٹ کے اوپر ہی رہتی ہے کہ اس کو اچھا کھانا مل جائے اچھا لباس مل جائے افسوس اس کو یہ علم نہیں کہ یہ اچھا کھانا 8 گھنٹے بعد نجاست میں بدل جاتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ یہ جتنی نعمتیں ہیں یہ سب فانی ہیں اور اصل نعمت وہ ہے جو آپ سے کبھی جدا نہ ہوں اور فانی نہ ہو۔ خداوند متعال نے جو طاقتیں دی ہیں افسوس اس سے استفادہ نہیں کرتے ہیں۔ اگر دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں ہیں تو خدا کی عطا کردہ نعمتوں کا بخوبی استفادہ کریں اور معرفت خدا کو حاصل کریں۔ من عرف نفسه فقط عرف ربه جس نے خود کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا اس سے انسان اپنے اندر موجود طاقت کا اندازہ لگا سکتا ہے، اس کو تلاش کرنا ہو گا خداوند متعال نے انسان کے دماغ میں کتنی طاقت رکھی ہے یقیناً اس سے استفادہ نہیں کرتے۔

اس لیے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ایک گھنٹا فکر کرنا 70سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ کیونکہ جب انسان ایک گھنٹا فکر کرتا ہے تو اس کی زندگی میں انقلاب اسکتا ہے وہ خود کی اور دوسروں کی زندگی بہتر کر سکتا ہے۔

خداوند متعال نے جو روح عطا کی ہے اس میں بھی خدا نے بہت سی طاقتوں کو عطا کیا ہے. الروح من أمر ربي روح کو خداوند متعال نے اپنی طرف نسبت دی ہے۔

انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک انسان اھل بیت علیهم السلام کے فرامین اور قرآن مجید کی آیات پر عمل نہیں کرے گا اس وقت تک روحانی طاقت کا فائدہ نہیں حاصل کر سکتا. پس ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے باطن میں دیکھیں معرفت نفس میں اضافہ کریں کیونکہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا آندھی ہے وہ آنکھیں دماغ اور روح کی طاقت کو دیکھ نہیں سکتا، ملا حسین کہتے ہیں جو انسان خود کو خدا کے حضور میں حاضر نہ سمجھے وہ اندھا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .