۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
News ID: 360943
12 جون 2020 - 01:26
ظلم، ناکامی کا پیش خیمہ

حوزه/دور حاضر میں ’’شیطان بزرگ‘‘امریکہ جس نے پوری دنیا میں ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کی ۔نہ جانے کتنے اسلامی اور غیراسلامی ممالک اس کے ظلم کا نشانہ بنے۔لیکن آج انہیں مظلوموں کی آہ وفغاں کے سیلاب میں اور ستم دیدہ لوگوں کے آنسوؤں کےدریا میں ڈوب کر فنا ہورہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی| روز اول سے ہم دیکھتے چلے آرہے ہیں کہ جب جب ظالم نے بے گناہوں کو قتل کرکے دنیا میں سر اٹھانے کی کوشش کی ہے تب تب مظلوم کے خون کے دریا میں ظالم ڈوب کر فنا ہوتا ہوا نظر آیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ’’حکومت کفر کے ساتھ تو چل سکتی ہے لیکن ظلم کی بیساکھی کا سہارا لیکر دو قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکتی۔‘‘

لاکھ ظالم نے بےگناہوں کے خون سے ہولی کھیلی ہو،انہیں دیواروں میں زندہ چنوا یا ہویاان کے سر کو جسم سے الگ کرکے ظاہراً کامیاب ہوا ہو لیکن آخر میں جیت مظلوموں کی ہوتی ہے اس لئے کہ مظلوم کا ایک دن ظالم کے ہزاروں دن پر بھاری ہوتا ہے۔جیسا کہ مولائے کائناتؑ نے ارشاد فرمایا:

یوم المظلوم علیٰ الظالم اشد من یوم الظالم علیٰ المظلوم۔

مظلوم کا ایک دن زیادہ سخت ہے اس دن سے جس دن ظالم نے ظلم کیا تھا۔(شرح نہج البلاغہ، ص۱۱۹۳)

اس قول کی تصدیق معرکۂ کربلا کرتا ہوا نظر آتا ہے کہ جہاںظالم نے ظلم کی انتہا کردی ۔لیکن ظالم کو خبر نہیں تھی کہ جس سر کو جسم سے الگ کر کے نیزے کی بلندی پر چڑھایاہے وہ اپنی شہادت کامقصدبتاکر ہمارے منصوبوں پر پانی پھیر دےگا۔یزید اپنے ظلم کا بازار گرم کرتا رہا لیکن شریکۃ الحسین(سلام اللہ علیہا) نے اپنی شمشیر کلام سے اس کے قصر ظلم کوایسا مسمار کیا کہ جیسے اس کا کبھی کوئی وجود ہی نہ تھا۔

دور حاضر میں ’’شیطان بزرگ‘‘امریکہ جس نے پوری دنیا میں ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کی ۔نہ جانے کتنے اسلامی اور غیراسلامی ممالک اس کے ظلم کا نشانہ بنے۔لیکن آج انہیں مظلوموں کی آہ وفغاں کے سیلاب میں اور ستم دیدہ لوگوں کے آنسوؤں کےدریا میں ڈوب کر فنا ہورہا ہے۔جس کی پیشینگوئی انسانیت کے عادل اور دلسوزقائدآیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ نے پہلے ہی فرمادی تھی :

’’آج جو کچھ امریکہ کے شہروں اور مختلف ریاستوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ ایسی حقیقتیںتھیں جو ابھی تک چھپی ہوئی تھیں اور اب کھل کر سامنے آرہی ہے کہ ایک امریکی پولیس ایک سیاہ فام شہری کی گردن کو اپنے گھٹنے سے اتنی دیر تک دبائے رکھتا ہے کہ اس کا دم نکل جائےیہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے ۔یہ امریکہ کی فطرت میں شامل ہے اور امریکہ یہ کام افغانستان عراق اور شام جیسے بہت سے دیگر ملکوں میں بھی کرتا رہا ہے۔‘‘

آپ ہی نے دوسری جگہ یہ فرمایا تھا کہ یہ امریکہ ایک دن ٹائٹینک کی طرح دھیرےدھیرے غرق آب ہوجائےگا۔

آج سب پرواضح ہوگیا ہے کہ مظلو م کا ایک دن ظالم کے دنوں پر بھاری ہےاوردنیا پر ظلم وستم کرنے والا،لوگوں کی زندگیوں کو تنگ کرنے والا،کمزوروں کا حق مارنے والا،لوگوں کو بے گھر کرنے والاآج خود سر چھپانے کے لئےدر بدر بھٹک رہا ہے۔

ظالم کے لئے ایک مہلت ہے اور امریکہ کی مہلت تمام ہوگئی اورپوری دنیا جان چکی ہے کہ کون ظالم ہے اورکون مظلوم؟لوگوں کے اندر بیداری پیدا ہورہی ہے جس کے اثرات آج دنیا کے مختلف ممالک میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

چونکہ دین اسلام میں ظلم کرنا اور ظلم سہنا دونوں جائز نہیں ہےاس لئےکہ:

  کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتاہے اعجاز سخن

ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے 

لہٰذا ہم پر ضروری ہے کہ ہم ’’اشداء علیٰ الکفار رحماء بینھم‘‘اور اما م علی علیہ السلام کی وصیت :’’کونا للظالم خصماًوللمظلوم عوناً‘‘ کی روشنی میں ظالم کے دشمن اورمظلوم کے مددگار بن جائیں۔

آخر میںہم دنیا کے تمام مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کی مذمت اور ان سے اظہارِ بیزاری کرتے ہیں۔

تحریر: محمد رضا،مبلغ جامعہ امامیہ

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .