۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی

حوزہ/تاریخ گواہ ہےکہ مومنین نےاپنی گردنیں کٹوائیں،ہاتھ پاؤں ہدیہ کئے اور یہ ساری قربانیاں معصومین علیھم السلام کی تائید سےتھا،شعائر حسینیہ کو باقی رکھنے میں ان قربانیوں کے باوجود دین کے مددگاروں کے عزم و حوصلے میں کوئی کمی نہیں آئی،اور شجرہ اسلام کے ارد گرد مخلصین کو جمع کرتی ہےاور دنیا کی برائیوں کو ان سے دور کرتی ہیں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مرجع مسلمین وجہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کےفرزند اور مرکزی دفتر کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے ادارہ تحفظ عزاداری لکھنؤ کی جانب سے زوم اپلیکشن پر آن لائن منعقدہ عالمی اہمیت عزاداری و تحفظ عقائد کانفرنس سے خطاب کیا۔  

حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ کا مذکورہ عالمی کانفرنس سے خطاب کا اردو ترجمہ؛ 

حضرات علماء ومومنین کرام 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ

الحمد لله على دينه، والصلاة والسلام على سيد الكونين محمد بن عبد الله وعلى آله الغر الميامين، واللعنة على أعدائهم أجمعين إلى يوم الدين.
قال الله سبحانه: (فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفاً فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ). صَدَقَ اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ.

آپ اپنے رخ کو دین کی طرف رکھیں اور باطل سے کنارہ کش رہیں کہ یہ دین وہ فطرت  الہی ہے جس پر اس نے انسانوں کو پیدا کیا ہے اور خلقت الہٰی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے یقینا یہی سیدھا اور مستحکم دین ہے۔
 

زندگی  میں عدل و حق کا قیام ہی حقیقی کامیابی ہےاور ہرزمانے میں  تجربے سے یہ بات واضح  ہے کہ اس تک پہچنے کا راستہ و طریقہ  دین میں منحصر ہے۔  
وہ دین جسے رسول اعظم حضرت محمد بن عبد اللہ صلى الله عليہ و آلہ لیکر آئے اور اسکو نافذ کرنےکی بھرپورکوششیں کی اورخدا نے بھی  اس ہدف کو منزل تکمیل تک پہنچانے کا رسول اللہ ؐ سے وعدہ بھی اپنے اس ارشاد کے ذریعہ  فرمایا(لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيداً  اسے تمام ادیان عالم پر غالب کرے اور اس امر کی گواہی کے لئے بس خدا ہی کی گواہی کافی ہے)۔
یہ دین رسول اللہ اورانکی آل علیھم السلام کو بہت عزیز تھا اسلئے   ائمہ اور انکی اولادوںؑ  نے اس دین کی حفاظت اور بقا کے لئے اپنی عزیز سے عزیز اور قیمتی سے قیمتی جو کچھ بھی تھا سب قربان کردیا  اوران دفاع کرنے والوں میں بلکہ ان میں سرفہرست سید الشھداء  حضرت امام حسینؑ اور انکے اصحاب علیھم السلام ہیں۔  ہمیں حضرت امام حسین علیہ السلام کے شب عاشور ان  مشہور کلمات کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے (ألاَ تَرَون إلى الحقِّ لا يُعمَل به، وإلى الباطلِ لا يُتناهى عنه، ليرغب المؤمنُ في لقاء ربِّه مُحقّاً، فإنّي لا أرى الموت إلاّ سعادة، والحياة مع الظالمين إلاّ بَرَماً۔ تم حق کو نہیں دیکھتےکہ اس پر عمل نہیں کیا جاتا اور باطل کو نہیں دیکھتے کہ اس سے پرہیز نہیں کیا جاتا اب مومن کوچاہئے کہ خدا سے ملاقات کی خواہش کرے میں تو ایسی موت کو سعادت سمجھتا ہوں اور ان ظالموں کے ساتھ زندہ رہنا  عذابِ جان خیال کرتاہوں)۔
حضرت امام حسین علیہ السلام اپنی عظیم قربانی یہاں تک کہ اپنی جان کی قربانی کےذریعےاسلام کی بنیادوں کوراسخ اورمضبوط کرنے میں کامیاب ہوئےاور اسکی جڑوں کو اپنے،اپنے اصحاب، اپنی اولادوں یہاں تک کہ حضرت علی اصغر علیہ السلام کے پاک ومقدس خون سے سینچا ہے اب  شیطانی طاقتیں  جتنا چاہیں کوششیں کرلیں اس اسلام کو مٹانے  کی جب تک  یہ دنیاباقی ہے  یہ مٹنے والا نہیں ہے اور جب تک حضرت امام زمانہ عج  پوری عالم بشریت  پر نافذ نہیں فرمادیتےاور یہی ہدف رسول اللہ ؐ کا تھا۔ 
(والد محترم  دام ظلہ الوارف  نے  ماہ محرم الحرام  کے حوالے  سے  اپنے بیان میں جو باتیں تحریر کی ہیں ان میں چند  باتوں کو اقتباس  کرکے    آپکی  خدمت  میں  پیش کر رہا ہوں  )
محرم الحرام کا مہینہ  آنے والا ہےاس محرم کے دنوں اور راتوں میں دل شگاف کرنے والی مصیبتیں پنہاں ہیں ہمیں ہمارے ائمہ اطہارعلیھم السلام نے ان مصیبتوں کو زندہ رکھنے اور مجالس اور جلوسوں کے ذریعہ اسے پوری دنیا پر واضح اور پوری دنیا میں پھیلانےکا عادی بنایا ہےاور ان شاء ہم ایسا ہی کریںگے اور ماہر ڈاکٹروں کی نصیحتوں کی پابندی بھی کریں گےمجھے ان لوگوں پر تعجب ہے جو ہمارے اس فعل کی مخالفت  کرتے ہیں ہم اپنے دلوں سےغمگین ہوتے ہیں،ہم اپنی آنکھوں سےروتے ہیں،ہم اپنے سینوں پر ماتم کرتے ہیں،ہم عزائے  امام حسین علیہ السلام میں اپنا مال خرچ کرتےہیں اسلئے ہمارے غیروں کوکہ جن میں آل رسول ؑ کا بغض بھرا ہے انہیں بُرا بھی نہیں لگنا چاہئے ۔اوریہ بات سب کو پتہ ہونی چاہئے کہ ہمارے پاس جواہلبیت علیھم السلام سے ولایت و محبت ہے وہ اورشعائر حسینیہ  سے بڑھ کراس طرح اور کوئی مہم  چیز نہیں ہےاسکی خاطرہم اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ہرمسلمان  پر لازمی ہےکہ وہ خدا اوررسولؐ کے دین کی بقاکے لئے   اپنی جانب سےپوری کوشش اورعمل انجام دے چاہے اسکے لئے کتنی ہی زحمتوں اورمشکلات کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے  جیساکہ طول تاریخ  میں ہمارے نبی، ؐ ائمہ اطہارؑ اور انکے مخلصین اورانکی ذریت  نے کیا ہے۔
 ہم نےبیان  کیا ہے کہ شعائر دینیہ کی پابندی لازمی ہےلیکن اس کے  ساتھ ساتھ جان کی حفاظت اورماہرین ڈاکٹروں کا جس پر اتفاق ہو اسکی  بھی پابندی لازمی ہے ہمیں اسی پس منظر میں شعائر حسینیہ اورتمام عبادات ومعاملات کو دیکھنا چاہئےخاص کرشعائر حسینیہ کہ جواسلام  کی جڑوں کو سیراب کرتی ہے، لوگوں کے دلوں  میں اسکی اساس و بنیاد کو ثابت کرتی  ہے، اور یہی شعائر حسینیہ کفروالحاد اور اسلام کے خلاف سرکشی اور بغاوت کے خلاف ہمارااعلان جنگ بھی ہے اوریہی وجہ ہےکہ شعائر حسینیہ اسلام کے مخلص مسلمانوں خاص کراہلبیت علیھم السلام کے پیروکاروں کے نزدیک دنیا میں سب سے قیمتی تھا اور ہے۔  
تاریخ گواہ ہےکہ مومنین نےاپنی گردنیں کٹوائیں،ہاتھ پاؤں ہدیہ کئے اور یہ ساری قربانیاں معصومین علیھم السلام کی تائید سےتھا،شعائر حسینیہ کو باقی رکھنے میں ان قربانیوں کے باوجود دین کے مددگاروں کے عزم و حوصلے میں کوئی کمی نہیں آئی،اور شجرہ اسلام کے ارد گرد مخلصین کو جمع کرتی ہےاور دنیا کی برائیوں کو ان سے دور کرتی ہیں۔  اسلئےلازمی ہےکہ ہم چاہے دنیا کے شرق میں ہوں یا غرب میں شعائر حسینیہ پرخصوصی توجہ دیں اور پوری طاقت و قوت سے اسکا اہتمام  کریں اسلئے کہ یہ ہمارے ہاتھوں میں امانت ہیں لازمی ہے کہ جس طرح  سےہمیں یہ امانت ملی ہےاسی طرح اس امانت کو اس کے وارث  کے سپردکریں اس لئےاسکی بقا میں اسلام کی بقا ہے۔ ماہر ڈاکٹروں نے جس پراتفاق کیا ہواسکی پابندی کےساتھ ہم اسی اندازمیں شعائر حسینیہ جس میں مجالس،جلوس اور اسکے علاوہ جس کو ہمارے حسینی قبیلہ بخوبی جانتا ہے کا اہتمام کرسکتےہیں۔ 
میرے مومن بھائیو یہ دنیا اپنے بُرے اعمال کی وجہ سے کورونا جیسی وباء میں مبتلاہے اور ابھی تک اس شعبےکے ماہرین اسکا علاج کھوجنے سے عاجز ہیں اور حالت یہ ہوگئی ہےکہ پوری دنیا اس وباء کی گرفت میں ہے ہمارے پاس راہ فرار کوئ نہیں سوائے یہ کہ ہم خدا کی بارگاہ کی طرف رجوع کریں خدا نےاپنےلطف وکرم سے ہم پرتوبہ کے دروازے کھول رکھے ہیں اور اسی خدا نے ہمارے توبہ کو قبول کرنےکا وعدہ بھی کیا ہے اگر ہماری توبہ اخلاص کےساتھ ہو تو۔ میرے اللہ ہم توبہ کرتے ہیں تیرے عطف اورتیرے لطف و کرم کی پناہ میں ہیں اپنے حبیب محمد ؐ کے طفیل ہم پررحم فرما۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .