۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
سخنرانی تلویزیونی رهبر انقلاب به مناسبت سالگرد ارتحال بنیانگذار کبیر انقلاب اسلامی

حوزہ/حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا آج جو کچھ امریکہ کے شہروں اور ریاستوں میں نظر آ رہا ہے وہ ان حقائق کی جھلک ہے جنھیں ہمیشہ پوشیدہ رکھا گیا۔ یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج بدھ کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی اکتیسویں برسی کی مناسبت سے ٹیلی ویژن کے ذریعے قوم سے براہ راست خطاب فرمایا۔

آپ نے اپنے خطاب میں دنیا کی بڑی طاقتوں کے بارے میں عام نظریہ اور سوچ پر خط بطلان کھینچ دینے کو امام خمینی کا ایک بڑا اقدام قرار دیا اور فرمایا کہ اُس دور میں کوئی بھی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ امریکا کی مرضی اور ارادے کے  بغیر کچھ  کر پانا ممکن ہے لیکن امام خمینی نے وہ کام کیا کہ خود امریکی صدور کو کہنا پڑا کہ خمینی نے ہمیں ذلیل و رسوا کر دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی کو انتہائی شاندار اور جذباتی انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی اپنی ظاہری رحلت کے برسوں بعد بھی ہمارے درمیان زندہ ہیں اور انہیں ہمارے درمیان زندہ رہنا بھی چاہئے اور ہم آج بھی ان کی معنوی و فکری موجودگی اور ان کی انگلیوں کے اشاروں سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی بے شمار خصوصیات اور مختلف پہلوؤں کے حامل تھے لیکن ان کی ایک اہم خصوصیت یہ تھی کہ وہ ترقی پسند تھے  اور معاشرے میں انقلاب اور تبدیلی لانے کا ہنر وہ اچھی طرح جانتے تھے۔

آپ نے فرمایا کہ امام خمینی نے ایرانی عوام میں حقیقی معنوں میں ترقی و پیشرفت کا شعور جگایا اور وہ ایرانی معاشرے میں واضح تبدیلی لے کر آئے، ساتھ ہی انہوں نے ایرانی عوام کے اندر پائے جانے والے احساس حقارت و کمتری کو خود اعتمادی اور عزت نفس کے احساس میں تبدیل کیا-

آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ ایرانی عوام کو اسلامی انقلاب کی تحریک سے پہلے اپنے ہی بنیادی اور سماجی مسائل سے کوئی سر و کار نہیں ہوتا تھا اور وہ صرف اپنے ذاتی معاملات تک ہی محدود تھے لیکن اہم اور عظیم مطالبے کے میدان میں اترنے کا سلیقہ ایرانی عوام کو امام خمینی نے ہی سکھایا اور دبی ہوئی اور سر تسلیم خم کر چکی ایرانی قوم کو بانی انقلاب نے ایک ایسی قوم میں تبدیل کر دیا جو اپنے مطالبے اور حق کے لئے پوری قوت کے ساتھ میدان میں اتر آئی-

رہبر انقلاب نے فرمایا کہ اگر ایرانی عوام کے کچھ افراد اور گروہ انقلاب سے قبل حکومت سے کوئی مطالبہ کرتے بھی تو بس ایک گلی یا سڑک کی مرمت تک ہی یہ مطالبہ محدود ہوتا، لیکن امام خمینی نے ایرانی عوام کے مطالبے کو خود مختاری، آزادی اور نہ شرقی نہ غربی کے مطالبے تک ترقی دی اور اسے عروج بخشا۔ آپ نے ایرانی عوام، اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام سے بڑی طاقتوں کی دشمنیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں بیرونی دشمنوں سے ذرہ برابر بھی غافل نہیں رہنا چاہئے کیونکہ دشمن کا محاذ وسیع ہے جو ایران کے اندر ہر اس اقدام کو ناکام بنانے کی کوشش کرتا ہے جو ملک اور قوم کے مفاد میں انجام پاتا ہے اور صیہونیوں سے وابستہ میڈیا اس پر سوالیہ نشان لگانے کے درپے رہتا ہے-

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ان دنوں امریکا کی آشفتہ صورتحال اور پورے امریکا میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی جانب بھی اشارہ کیا۔ آپ نے فرمایا کہ ‏آج جو کچھ امریکا کے شہروں اور مختلف ریاستوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے وہ کوئی نئی باتیں نہیں ہیں بلکہ ایسی حقیقتیں ہیں جو ابھی تک چھپی ہوئی تھیں اور اب کھل کر سامنے آ رہی ہیں ۔  آپ نے فرمایا، یہ کہ ایک امریکی پولیس ایک سیاہ فام شہری کی گردن کو اپنے گھنٹنے سے اتنی دیر تک دبائے رکھتا ہے کہ اس کا دم نکل جائے، کوئی نیا واقعہ نہیں ہے، یہ امریکا کی سرشت اور فطرت میں ہے اور امریکا یہ کام عراق، افغانستان اور شام جیسے بہت سے دیگر ملکوں میں بھی کرتا رہا ہے-

قائد انقلاب نے فرمایا کہ امریکا میں عوام جو یہ نعرہ لگا رہے ہیں کہ؛ ہمیں سانس لینے دو؛ یہ ان سبھی قوموں کے دل کی بات ہے جہاں جہاں امریکا نے جاکر ان پر مظالم ڈھائے ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ خداوندعالم نے ایسا انتظام کیا کہ امریکی حکام اپنی ہی حرکتوں اور اقدامات سے خود رسوا ہو گئے اور کورونا کی روک تھام میں ان کی نا اہلی نے بھی انہیں ذلیل کیا ہے۔

رہبر انقلاب نے فرمایا کہ آج امریکی عوام اپنی حکومتوں کی وجہ سے پوری دنیا کے سامنے شرمندہ اور خجل ہیں-

خطاب کے اختتام پر رہبرانقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور سبھی شہدائے والا مقام منجملہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کی ارواح طاہرہ کی بلندی درجات کی دعا کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .