حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محمد صغیر نصر نے " ایران اور وینزویلا، امریکی مخالفت کے باوجود ترقی کی راہ پر" کے عنوان سے تحریر لکھی ہے۔ جسے حوزہ نیوز کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:
وینزویلا اپنی جغرافیائی حدود کے اعتبار سے امریکہ کی جنوبی بغل میں واقع ہے۔ وینزویلا اور امریکہ کے درمیان 2001 سے سرد کشیدگی جاری ہے کیونکہ وینزویلا کی عوام اور لیڈرشپ امریکی تسلط سے آزاد اور خودمختار زندگی کے خواہاں ہیں جبکہ امریکہ انہیں اپنے استکباری پنجے میں مقید رکھنا چاہتا ہے۔
امریکہ نے 2019 میں وینزویلا پر بدترین اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں جس کی وجہ سے وینزویلا میں پٹرول اور اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی جبکہ ٹرمپ نے وینزویلا کی مدد کرنے والے ہر ملک پر بھی مسلح کاروائی اور بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کا عندیہ دے رکھا تھا۔
امریکی خوف کی وجہ سے دنیا کا کوئی ملک وینزویلا کی مدد کے لیے تیار نہ تھا تو ایسی بحرانی صورتحال میں ایران نے فقط اللہ پر توکل کرتے ہوئے شدید پابندیوں کے باوجود تیل بردار بحری جہاز اور بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء کی کھیپ وینزویلا تک پہنچائی۔
امریکی مستدام مسلح دھمکیاں ایرانی عزم کو نہ روک سکیں اور بحری جہازوں کی ایک سیریز ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے وینزویلا کے ساحل پر لنگر انداز ہوئی۔ وینزویلائی عوام ایرانی اشیاء کو پہلے چومتے پھر ایران کا شکریہ ادا کرتے اور اس کے بعد استعمال میں لاتے تھے۔
آجکل وینزویلا کے صدر نکولس مادورو ایک بلند پایہ وفد کے ساتھ ایران کے دورے پر ہیں۔ جہاں انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کے ساتھ ایرانی صدر اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ خوشگوار بیٹھک بھی کی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ملاقات کے دوران کہا کہ "ایران اور وینزویلا کی امریکہ کے مقابلے میں استقامت نے ثابت کر دیا ہے کہ اسی مقاومتی اسٹریٹجی سے استکباری طاقتوں کو سرنگوں کیا جا سکتا ہے"۔
ایران اور وینزویلا کے مابین 20 سالہ جامع معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں اور دونوں ممالک نے استکباری طاقتوں کے سامنے ڈٹ کر جینے کا ایک بار پھر سے عزم بھی کیا ہے۔
نکولس مادورو نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم انقلاب اسلامی ایران کی داستانیں سن کر جوان ہوئے ہیں اور میں اپنے آپ کو ایک انقلابی فرد شمار کرتا ہوں۔
نکولس مادورو نے امریکی محاصرے کے دوران ایران کی بے لاگ حمایت کا شکریہ ادا کیا اور فلسطین سمیت تمام علاقائی مسائل میں ایرانی خارجہ پالیسی کی حمایت کی۔ جبکہ دوسری طرف امریکہ اور مغربی طاقتوں کو اپنی بغل میں ایران اور حزب اللہ لبنان کی کھُلی نقل و حرکت کا کھٹکا ہروقت لگا رہتا ہے البتہ بعض خفیہ اشاروں کے مطابق حزب اللہ اور ایران 20 سالوں سے وینزویلا میں فعال ہیں۔ ہزاروں کلومیٹر کی مسافت کے باوجود ایران اور وینزویلا کی عوام ایک دوسرے کو قلبی ہمسایہ سمجھتے ہیں نیز دونوں ممالک کی باہمی تعاون کے سبب تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت نے ثابت کر دیا ہے کہ حقیقی خود مختاری اور استحکام امریکہ سے جدائی میں ہی پوشیدہ ہے۔