حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،محرم میں بچوں سے لے کر بڑوں تک ، سبھی اپنی پیشانی پرشہدائےکربلاکی یاد میں ان کے ناموں کی پٹیاں باندھتے ہیں ۔ والدین زیادہ تر محرم کے آغاز سے ہی حضرت علی اصغر کی یاد میں اپنے بچوں کو سیاہ کپڑے اور پیشانیوں پرمختلف رنگوں کی پٹیوں پر شہدائے کربلا کے ناموں کے ساتھ باندھتے ہیں ۔ عالمی یوم علی اصغر کے موقع پر شیر خوار بچوں کی عزاداری کی مجلس منعقد ہوتی ہے ۔ تاہم اس بار کورونا وائرس کی وجہ سے یہ مجالس نہیں ہوسکے ہیں ۔
نواسہ رسول حضرت امام حسین کے فرزند اور میدان کربلا کے کمسن شہید علی اصغر(ع) کی شہادت کی مناسبت سے شیر خوار اور نونہال بچے خصوصی ماتمی لباس اور پیشانیوں پر پٹیاں باندھ کر شریک ہوتے ہیں ۔ کورونا کی وجہ سے اگر چہ مجالس اور تقاریب منعقد نہ ہوسکیں ۔ تاہم نونہال بچوں کی پیشانیوں پر ان کے والدین خاص طورپرماؤں نے شہدائے کربلا کے ناموں کی پٹیاں باندھیں ۔
والدین زیادہ تر محرم کے آغاز سے ہی حضرت علی اصغر کی یاد میں اپنے بچوں کو سیاہ کپڑے اور پیشانیوں پرمختلف رنگوں کی پٹیوں پر شہدائے کربلا کے ناموں کے ساتھ باندھتے ہیں ۔
ناصرحسین صوفی نامی عزادار نے بتایا کہ محرم آتے ہی وہ اپنے بچوں کے لئے چھوٹے چھوٹے جھنڈے اور پٹیاں بناتے ہیں اور بعد میں بچوں کی پیشانیوں پر باندھتے ہیں ۔ عصمت زہرہ نامی ایک ماں نے بتایا کہ علی اصغر(ع) کی یاد میں وہ اپنے بچوں کی پیشانیوں پرپٹیاں باندھتے ہیں ، جس سے علی اصغر(ع) کی یاد تازہ ہوتی ہے اور بچے بھی کربلا کے واقعہ سے آگاہ ہوتے ہیں ۔ ان کے ذہنوں میں بچپن سے ہی لفظ کربلا ذہن نشین ہوتا ہے ۔ دراصل عالمی یوم حضرت علی اصغر اپنی نوعیت کی ایک منفرد رسم عزاداری ہے ، جو ہر سال عالمی سطح پر ماہ محرم کے پہلے جمعہ یا چھ محرم کو ہوتی ہے ۔
اس دوران وادی کشمیر کے پینٹروں کے پاس کافی بھیڑ ہوتی ہے ۔ شبیراحمد بابا نامی پینٹر نے بتایا کہ ماہ محرم میں انہیں پیشانی کی پٹیاں، بینراورجھنڈے بنانے کے کافی کام ملتے ہیں ۔ مختلف پٹیوں پرتاریخی واقعات لکھوانا اور پھراس کو پیشانی پرباندھنا دراصل ایک یاد دہانی ہے ۔