حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وفاق المدارس الشیعہ کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ محرم تبلیغِ دین کا مہینہ ہے، اخلاق سکھانے، اصلاح کرنے اور عبرت حاصل کرنے کا مہینہ ہے، سوچنا چاہئے کہ 1381 سال قبل امام حسینؑ کی عظیم قربانی کا ہم پر کیا اثر ہوا؟ امام حسینؑ نے اپنی قربانی کا مقصدیوں بیان فرمایا، "اگر میرے نانا محمد(ص) کا دین میرے قتل کے بغیر نہیں بچ سکتا تو آو تلوارو میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دو"۔ آپ کا ساتھ دینے والے فقط مسلمان ہی نہی ںوہب نامی عیسائی بھی آپ ؑکے لشکر میں شامل ہوا، افریقہ کے لوگ بھی تھے، حضرت زہیر بن قین نے جب بیوی سے واپس وطن جانے اور اس کے مال و اثاثوں سے استفادہ کرنے کا کہا تو اُس خاتون نے انکار کرتے ہوئے حضرت زینب ؑ کیساتھ رہنے کو ترجیح دی۔
علامہ موصوف نے کہا کہ کربلاء کے عظیم کردار سورہ العصر کی عملی تفسیر تھے، جس میں ایمان، عملِ صالح اور حق و صبر کی تلقین کی گئی ہے، امام حسینؑ کے اصحاب، بنی ہاشم کی قربانیاں آپ ؑ کیلئے بہت بڑا صدمہ تھیں لیکن حضرت عباس جیسے بھائی، علی اکبر جیسے بیٹے اور چھ ماہ کے شِیر خوار علی اصغر کی شہادت کا صدمہ بہت سنگین تھا۔ علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ قرآنی تعلیمات میں حق داروں کے حقوق کی ادائیگی کی بہت تاکید ہے، والد کی وفات کے بعد وراثت میں سے بھائیوں پر بہنوں کو مقررہ حصہ دینا لازم ہے۔ یتیموں کا مال کھانا آگ کھانے کے مترادف ہے، یعنی جہنم جانے کی سزا ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ آیات انسان کو متوجہ کرنے کیلئے کافی ہیں کہ وہ رحمان کے راستے پر چل رہا ہے یا شیطان کی راہ پر گامزن ہے، ان کاموں سے بچنا چاہئے جن سے دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آ سکتا ہے۔
وفاق المدارس الشیعہ کے صدر نے کہا کہ انسان مسخ بھی ہو سکتا ہے، ہم خوش قسمت ہیں کہ 14 معصومین کی شکل میں نمونے ہماری رہنمائی کیلئے سامنے ہیں کہ کون سے کام میں کیا کرنا ہے، ان عظیم ہستیوں نے دین سکھانے اور اس کی بقاء کیلئے اپنی زندگیاں قربان کر دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رسول اکرم (ص) کی رحلت کے بعد ان کی لختِ جگر حضرت فاطمة الزہراؑ نے تکالیف کا سامنا کیا، امیر المومنین علی ؑ 25 سال تک خانہ نشین رہے، ان کی تنہائی اور مظلومیت کا یہ عالّم تھا کہ جب دخترِ رسول نے پوچھا کیا لوگ آپ کو سلام نہیں کرتے؟ تو آپ ؑنے جواب دیا فقط یہی نہیں بلکہ میرے سلام کا جواب بھی نہیں دیتے، حضرت امام حسنؑ کی مظلومیت بھی واضح ہے۔
حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ہمارا ہر اچھا یا برا کام اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرشتوں کے علاوہ یہ زمین اور فضا بھی لکھتی ہے جس میں یہ کام انجام دیئے جاتے ہیں۔ سورہ مبارکہ کہف میں ہے کہ اچھا یا برا کام روز قیامت مجسّم ہو کر سامنے آئے گا۔ لکھا ہوا اعمال نامہ بھی پیش کر دیا جائے گا اور انسان سے کہا جائے گا اقرا کتابک کفیٰ بنفسک الیوم حسیبا اپنی کتاب پڑھو۔ تم خود ہی آج کے دن اپنا حساب و محاسبہ کرنے کیلئے کافی ہو۔ سورہ مبارکہ یٰسین میں ارشاد ہوا ہم آج ( روزِ قیامت) ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے، ان کے ہاتھ اور پاﺅں ان کے کاموں، کرتوتوں کی گواہی دیں گے۔ انسان کے تمام اعضاء اس کے انجام دیئے ہوئے کاموں کی گواہی دیں گے۔ انسان حیران ہوگا تو اعضاء کہیں گے اُس اللہ نے ہمیں بولنے کی طاقت دی جس نے ہر شے کو بولنے کی طاقت دی۔