۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان

حوزہ/ خون کی فطرت نجس ہے قیامت تک کے لیے نجس ہی رہے گا اب اس کو پاک کہا جاے گا تو یہ اسکی فطرت میں انحراف و تبدیلی ہے اورجس کو خدا نے نجس قرار دیا ہے پاک کہنا حکم الہی سے عدول و سرکشی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان نے اپنے ایک بیان میں خون نجس کو بنام امام وعزاداری کا عنوان بنا کر پاک کہنا اور خون پینے سے مریض کی صحتیابی کا سبب بتانا کھلی جہالت و گمراہ کن فکر ہے قرار دیا ہے،جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ذَلِكَ وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوب۔
یقینا(شعائر الله) اللہ کی نشانیاں کی تعظیم واحترام کا تعلق دلوں کے تقویٰ سے ہے۔

یہ شعائر دلوں کو اپنے اثر سے تقویت و مضبوط بناتی ہیں ۔ لفظ شعائر کو اس آیت میں خدا کی طرف نسبت دی گئی تاکہ جو بھی شعائر ہوں اللہ کی طرف لے جائے اور خالصۃ للہ ہو وہی دلوں کی تقویٰ کا باعث ہے، ان شعائر میں شعائر حسینی بلند عظمت کے حامل ہیں کیونکہ امام حسین علیہ السلام نے لفظ قربانی کی عزت وعظمت کواتنا آپ نے  بلند کر دیا کہ رہتی دنیابلکہ صبح قیامت کے لیے ایسی قربانی نہ کربلا سے پہلے ہوئی ہے نہ کربلا کے بعد ہوگی کربلا میں جس اندازمیں قربانیوں کوپیش کیاگیا عقلیں محو حیرت میں ہمیشہ کےلیے  پڑ گئیں اور انگشت بہ دنداں ہیں کہ کربلا میں ہرعمل امام  کاصفحہ شعائر اللہ کا عنوان ہوگیاچونکہ امام نے اپنی قربانی کو خالصة للہ , اللہ کے لیے , اللہ کےخاطر , اور اللہ کی حرمت کےلیے پیش کیا ایسی قربانی پرہماری جانیں ،اموال اور اولاد عزت نفس کوقربان بھی کردیں تو بھی کم ہے ۔اب اگر ہم بنام عزاداری امام  حسین علیہ السلام میں خدا کی حرمت کو زائل اور دین فطرت اور احکام وقوانین الہی کی تبدیلی کریں گے تواس سے بڑھ کےجاہلیت وظلمت ،گمراہی اور کیا ہوگی ؟  جبکہ یہ خدا نےمسلم کردیاکہ لاتبدیل لخلق اللہ ذلک الدین القیم  ۔ دین قیم  جس میں کسی قسم کا انحراف نہیں ہے عین فطرت ہے احکام وقوانین الھی عین فطرت ہے۔ 

حلال محمد حلال الی یوم القیامۃ حرام محمدحرام الی یوم القیامۃ۔ جو حلال ہے وہ قیامت کےلیےحلال اور جوحرام ہےوہ قیامت کےلیے حرام ہے ۔

خون کی فطرت نجس ہے قیامت تک کے لیے نجس ہی رہے گا اب اس کو پاک کہا جاے گا تو یہ اسکی فطرت میں انحراف و تبدیلی ہے اورجس کو خدا نے نجس قرار دیا ہے پاک کہنا حکم الہی سے عدول و سرکشی ہے خون نجس کو بنام امام وعزاداری کا عنوان بنا کر پاک کہنااورخون پینے سے مریض کی صحتیابی کاسبب بتانا کھلی جہالت وگمراہ کن فکر ہے ایسے افکار کو عزاداری کے نام پر وطبنام امام حسین علیہ السلام پھیلانا در حقیقت مقصد مظلوم کربلا کو پامال کرنا ہے جو کبھی کوئی عزادار حسین علیہ السّلام ہرگز نہیں کر سکتا  
لہذا ایسے افکار سے اور خود ساختہ احکام و تبدیلی قوانین فطرت وانحراف دین سےہم تمام مومنین کو محفوظ رکھیں ۔ خصوصا علماء خطباء و ذاکرین ہوش کے ناخن لیں ان میں ایک بھی اپنی لغزش سے مذکورہ فکر رکھے گا یا خواہشات نفسانی کی آوازپر لبیک کہے گا تو خود گمراہ اور دوسروں کوبھی گمراہ کردیگا۔

عزاداری ویسی جیسے اہلبیت علیھم السّلام چاہتے ہیں جو باعث خوشنودی شہزادی کونین علیھا السلام اور مقصد کربلا کی پاسبان ہو۔

اللہ ہم سب عزاداروں کی عزا کو قبول فرمائے ہمارے گناہ کو معاف فرمائے مادر حسین علیہم السلام کو ہم سے راضی وخوشنود فرمائے


منجانب مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن

تبصرہ ارسال

You are replying to: .