حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین وحید پور حوزہ نیوز ایجنسی میں احکام اور ماہ مبارک رمضان کے شرعی مسائل بیان کرتے ہیں۔ جن کا ترجمہ اردو دان حضرات کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔
بسم الله الرحمن الرحیم
مبطلات روزہ میں سے ایک یہ ہے کہ کسی پر اذان صبح سے پہلے غسل واجب ہو اور وہ جان بوجھ کر اس میں تاخیر کرے اور غسل نہ کرے یہاں تک کہ صبح ہو جائے۔ اب یہ غسل جنابت بھی ہوسکتا ہے جو خواتین اور مرد حضرات کے درمیان مشترک ہے اور حیض ونفاس بھی ہو سکتا ہے کہ جو خواتین سے مخصوص ہے۔
ایک خاتون کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے اور اس نے نقاہت کے دس دن بھی گزار لئے ہیں اب اسے غسل نفاس کرنا چاہیے۔ اگر اس نے جان بوجھ کر غسل کرنے میں سستی کی اور اذان صبح ہو گئی تو اس کا روزہ باطل ہے۔ یا اگر ایک خاتون پر لازم تھا کہ وہ غسل حیض کرے لیکن اس نے نہیں کیا تو اس کا اس دن کا روزہ باطل ہے۔ یا مثلاً ایک شخص پر غسل جنابت واجب ہے اور اس نے غسل نہیں کیا اور جان بوجھ کر جنابت کی حالت میں صبح میں داخل ہو گیا تو اس کا روزہ باطل ہے۔
یہاں پر اس سلسلہ میں چند نکات کی جانب اشارہ کرتے ہیں:
نکتہ اول یہ کہ یہ غسل جنابت ممکن ہے احتلام کی وجہ سے ہو کہ ہماری جوان نسل کو اس مسئلہ کی جانب توجہ دینا چاہئے اور ان کے گھر والوں کو بھی چاہیے کہ وہ جوانوں اور نوجوانوں کو اس مسئلے سے آگاہ کریں۔ اگر کوئی نیند سے بیدار ہو اور محتلم ہو تو اس کے لئے سحری کھانے سے واجب تر یہ ہے کہ وہ غسل کرے تاکہ پاک ہو اور صبح میں داخل ہو۔ اب اگر اس شخص نے سستی کی اور غسل نہیں کیا تو اسے چاہیے کہ اذان صبح کے نزدیک تیمم کرے تواس صورت میں اس کا روزہ درست ہے کیونکہ غسل کے بدلے اس نے تیمم کر لیا ہے البتہ غسل سے سستی کر کے وہ گناہ کا بھی مرتکب ہوا ہے کیوں کہ اس نے جان بوجھ کر غسل کو مؤخر کیا ہے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ اس تیمم سے صرف روزہ صحیح ہوگا اور نماز درست نہیں ہو گی۔ یعنی اگر اذان صبح ہو گئی ہے اور یہ نماز پڑھنا چاہیں تو اس تیمم سے نماز نہیں پڑھ سکتے کیونکہ نماز پڑھنے کے لئے ان کے پاس تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ باقی ہے۔ پس اب وہ نماز کیلئے حتماً غسل جنابت کرے گا اور تب نماز پڑھے گا ۔
اس نکتہ کی جانب بھی توجہ دلانا ضروری ہے کہ غسل اور غسل کے بدلے تیمم کے بغیر صبح میں داخل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اگر ایسا کرے گا تواس کا روزہ باطل ہوگا۔