۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
احکام روزه

حوزہ / ماہ رمضان میں اگر سفر ضروری نہ ہو تو سفر کرنا مکروہ ہے لیکن اگر سفر ضروری ہے تو مجبوری ہے اور مکروہ بھی نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین وحید پور حوزہ نیوز ایجنسی میں احکام اور ماہ مبارک رمضان کے شرعی مسائل بیان کرتے ہیں۔ یہاں انہوں نے ماہ مبارک رمضان میں احکام مسافر بیان کئے ہیں جن کا ترجمہ اردو دان حضرات کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔

بسم الله الرحمن الرحیم

جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ اگر کسی پر واجب غسل ہے تو اسے چاہیے کہ اذان صبح سے پہلے غسل کرے اور غسل کو مؤخر نہ کرے لیکن بعض اوقات انسان ایسی جگہ پر ہوتا ہے کہ اس کا غسل کرنا مشکل ہوتا ہے یا بعض افراد یہ عذر لاتے ہیں کہ ہم شرم و حیاء کی وجہ سے غسل نہیں کر سکے مثلاً کسی جگہ مہمان تھے اور احتلام ہو گیا۔ ایسے افراد کے لئے عرض ہے کہ شرم و حیا عذر شرعی نہیں ہے اور تمام رسائل عملیہ (توضیح المسائل) میں یہ مسئلہ آیا ہے کہ ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ حتماً غسل کرے البتہ اگر اس وجہ سے سستی کی اور غسل نہ کیا تو اب کم ازکم اذان صبح کے نزدیک کہ جب وقت کم رہ گیا ہو غسل کے بدلے تیمم کر لے گا تاکہ جب وہ صبح میں داخل ہو تو اس کا روزہ صحیح ہو۔

ماہ رمضان کی ابحاث میں سے ایک بحث سفر کی بحث ہے اور توضیح المسائل میں اس کے متعلق تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ یہاں پر سفر کے کچھ احکام جو ماہ رمضان سے مربوط ہیں، بیان کیے جا رہے ہیں:

ماہ رمضان میں اگر سفر ضروری نہ ہو تو سفر کرنا مکروہ ہے لیکن اگر سفر ضروری ہے تو مجبوری ہے اور مکروہ بھی نہیں ہے۔ سفر میں اصل یہ ہے کہ مسافر روزہ نہیں رکھ سکتا اور اس کی نماز قصر ہے لیکن یہاں استثناء بھی ہے۔

استثنا کا پہلا مورد یہ ہے کہ شخص مثلاً ایسی جگہ کی جانب سفر کرے جہاں وہ دس دن قیام کا ارادہ رکھتا ہے یعنی اس جگہ اس کے قیام کا ارادہ دس دنوں سے کم نہ ہو۔ ہاں! اگر زیادہ دن قیام کا ارادہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اس صورت میں اگر وہ اذان ظہر سے پہلے اس جگہ پہنچ جائے تو اس کا روزہ صحیح ہے مثلاً مشہد مقدس زیارت کے لئے جا رہا ہے اور وہاں دس دن رہنے کا ارادہ بھی ہے اور وہ صبح ۱۰ بجے وہاں پہنچ جاتا ہے۔ تو اب اس کا اس دن کا روزہ بھی صحیح ہے بشرطیکہ رستے میں اذان صبح کے بعد سے مبطلات روزہ میں سے کوئی کام انجام نہ دیا ہو مثلا کچھ کھایا پیا نہ ہو وغیرہ۔ لیکن اگر کچھ کھایا پیا ہو تو اس دن کا روزہ نہیں رکھ سکتا۔

پس ایسا شخص جو سفر کرکے وطن یا ایسی جگہ پہنچ رہا ہے جہاں اسے دس دن رہنا ہے تو اس کے لیے ماہ مبارک رمضان کی نیت کا وقت ظہر سے پہلے ہے۔ پس ایسے شخص کے لئے کوئی مانع نہیں ہے وہ روزے کی نیت کر سکتا ہے اور حتماً اسے روزہ رکھنا چاہیے۔

قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ جو شخص جس جگہ دس دن رہنے کا قصد کرے تو وہ وہاں اپنے وطن کی طرح احکام بجا لائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .