۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
احکام روزه

حوزہ / مبطلات روزہ کہ جو مراجع عظام کی توضیح المسائل میں موجود ہیں اور تمام لوگ ان سے آگاہ ہیں۔ وہ صرف ماہ رمضان سے مربوط نہیں ہیں اور مستحبی اور قضا روزوں کے لئے بھی یہی مبطلات ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین وحید پور حوزہ نیوز ایجنسی میں احکام اور ماہ مبارک رمضان کے شرعی مسائل بیان کرتے ہیں۔ جن کا ترجمہ اردو دان حضرات کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔

بسم الله الرحمن الرحیم

یہاں پر مبطلات روزہ کے سلسلہ میں چند نکات بعنوان قاعدہ کلی ذکر کیے جا رہے ہیں:

پہلا نکتہ یہ ہے کہ مبطلات روزہ کہ جو مراجع عظام کی توضیح المسائل میں موجود ہیں اور تمام لوگ ان سے آگاہ ہیں۔ وہ صرف ماہ رمضان سے مربوط نہیں ہیں اور مستحبی اور قضا روزوں کے لئے بھی یہی مبطلات ہیں۔ یعنی مستحب یا قضا روزے میں اگر کوئی جان بوجھ کر کھا پی لے تو اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔ البتہ مستحبی روزہ میں قضا اور کفارہ نہیں اور اسی طرح قضا روزے کو انسان ظہر سے پہلے توڑ بھی سکتا ہے لیکن اگر ظہر کے بعد جان بوجھ کر توڑے گا تو اس روزے کی قضا اور کفارہ دونوں ہوں گے۔

ماہ مبارک رمضان کے روزے میں اگر کوئی جان بوجھ کر ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کردے تو اس میں فرق نہیں پڑتا کہ اس نے کون سے وقت میں روزے کو باطل کرنے والا کام کیا ہے اور ہر حال میں روزہ باطل ہے لہذا جان بوجھ کر روزہ کھانے کا کفارہ بھی ہوگا۔

ہاں بھول کر مبطلات روزہ میں سے کسی کام کو انجام دینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔ اور اس میں ماہ رمضان، قضا، مستحبی یا استجاری اور نذری روزوں میں کوئی فرق نہیں ہے یعنی یہ قانون( اگر کوئی سہواً اور بھول کر پانی پی لے یا کھانا کھا لے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا) صرف ماہ رمضان کے لئے نہیں ہے بلکہ دوسرے روزوں کے لئے بھی یہی قانون ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .