۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی

حوزہ / آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے کہا: افسوسناک امر یہ ہے کہ آج خوراک ، شادی، طرز زندگی اور زندگی کے دیگر بہت سے اہم امور میں دینی احکام کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے اور یہ چیز بہت ساری بیماریوں اور مشکلات زندگی کی پیدائش میں مؤثر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی  کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے مرض "آٹزم"(Autism)  کے مریضوں کی حمایت کرنے والی انجمن کے ممبران کے ساتھ ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے "لاعلاج" مریضوں کی مشکلات حل کرنے کی تاکید کی۔ یہ نشست شہر قم میں مسجد امام رضا میں منعقد ہوئی جس میں علماء کرام، صوبے کی نامور شخصیات اور مخیر حضرات نے مشترک کی۔
آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے کہا: مرض آٹزم کے متعلق دو نکتوں کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے۔ پہلا نکتہ یہ ہے کہ اس موضوع پر دینی تعلیم کے مراکز اور یونیورسٹیوں میں بحث کی جائے تاکہ معلوم ہو کہ اس کا اصلی سبب کیا ہے اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ کیا دینی احکام سے دوری اور غفلت بیماریوں کی پیدائش میں مؤثر ہے؟ یقینا دینی تعلیمات سے دوری بہت ساری بیماریوں اور مشکلات کی پیدائش میں مؤثر ہے۔
انہوں نے مزید کہا: افسوسناک امر یہ ہے کہ آج خوراک، شادی اور طرزِ زندگی اور زندگی کے بہت سارے اہم امور میں دینی احکام کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے اور یہ چیز  بہت ساری بیماریوں اور مشکلات زندگی کی پیدائش میں مؤثر ہے۔
مرکز فقہی ائمہ اطہار ؑ کے سرپرست نے کہا: اس موضوع پر ایک علمی سیمینار منعقد ہونا چاہئے اور حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی دو علمی اور دینی مراکز اس مسئلے میں اپنی نظر  دیں اور راہِ حل پیش کریں۔
آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے کہا: جب ہم روایات اہلبیتؑ کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں اس موضوع کے متعلق چند نکات ملتے ہیں:
پہلا نکتہ یہ ہےکہ آٹزم کا مریض ایک بیمار ہے اور خدا کے نزدیک اس کی عیادت کا بہت زیادہ اجر ہے۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ مریضوں بالخصوص آٹزم کے مریضوں کی مشکلات حل کرنا مومنین کی حاجت روائی ہے اور ائمہ معصومینؑ کی بہت ساری روایات میں ہے کہ مومنین کی ضروریات کو برطرف کرنے والے کے لئے بہت زیادہ اجر و ثواب ہے۔
انہوں نے تیسرے نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ  "لاعلاج" مریضوں اور بالخصوص آٹزم(Autism) کے مریضوں کی عیادت کے لئے جانا اور ان کی مشکلات کو حل کرنا درحقیقت مومنین کو خوش کرنا ہے۔ اس امر میں مخیر حضرات اور دوسرے لوگوں کو پیش پیش رہنا چاہئے۔
یاد رہے کہ آٹزم "ڈس آرڈر ذہنی نشونما" سے تعلق رکھنے والی ایک پیدائشی معذوری ہے جو بچے کی بولنے، لوگوں سے میل ملاپ کی صلاحیتوں اور اس کے رویہ کو متأثر کرتی ہے۔ آٹزم کا تعلق کچھ طبی کیفیتوں سے تو ہو سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے نہ تو ابھی تک آٹزم کی اصل وجہ معلوم ہوئی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی حتمی علاج دریافت ہو سکا ہے۔
گذشتہ سالوں میں آٹزم میں بتدریج اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ اگر کوئی بچہ آٹزم سے متأثر ہے تو اسے مندرجہ ذیل مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے:
• بول چال میں دشواری۔ یا تو بالکل بول نہیں سکتا یا ٹوٹے پهوٹے اور بےربط الفاظ میں اپنا مدعا بیان کرنا
• لوگوں سے میل ملاپ میں جھجک اور لوگوں سے نظریں ملانے سے گریز کرنا
• اپنے رویہ اور خیالات کے اظہار میں دشواری محسوس کرنا

تبصرہ ارسال

You are replying to: .