۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
News ID: 397622
27 مارچ 2024 - 02:59
رمضان کریم

حوزہ / اخلاقی مسائل میں سے ایک مسئلہ  جو انسانی زندگی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے وہ ادب کا مسئلہ ہے اور  جس پر اسلامی آیات اور روایات میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔

ترجمہ و تحقیق: فرمان علی سعیدی

حوزہ نیوز ایجنسی | آداب بندگی کو مختلف جہتوں سے زیر بحث لایا جا سکتا ہے، اور ہم یہاں اس کی اہمیت اور مراتب ، اقسام، مصادیق ، علامات اور آثار کے سلسلہ میں جاری بحث کو بیان کریں گے:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ

اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَ صَلّیَ اللهُ عَلَى خَیرِ خَلْقِهِ مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطَّاهِرِین۔‏

آداب بندگی کے مراتب:

1۔ شعائر الہی کے سامنے ادب

«ذَٰلِكَ وَمَنْ يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ عِنْدَ رَبِّهِ ۗ»

یہ ایک حکم خدا ہے اور جو شخص بھی خدا کی محترم چیزوں کی تعظیم کرے گا وہ اس کے حق میں پیش پروردگار بہتری کا سبب ہوگی

(حج/30)

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحِلُّوا شَعَائِرَ اللَّهِ وَلَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَلَا الْهَدْيَ وَلَا الْقَلَائِدَ وَلَا آمِّينَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنْ رَبِّهِمْ وَرِضْوَانًا"(ما‏‏ئدہ/2)

ایمان والو !خبردار خدا کی نشانیوں کی حرمت کو ضائع نہ کرنا اور نہ محترم مہینے، قربانی کے جانور اور جن جانوروں کے گلے میں پٹےّ باندھ دیئے گئے ہیں اور جو لوگ خانہ خدا کا ارادہ کرنے والے ہیں اور فرض پروردگار اور رضائے الٰہی کے طلبگار ہیں۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

«"إنَّ للّه ِ عَزَّوجَلَّ حُرُماتٍ ثَلاثًا لَيسَ مِثلَهُنَّ شَيءٌ : كِتابَهُ وهُوَ حِكمَتُهُ ونورُهُ ، وبَيتَهُ الَّذي جَعَلَهُ قِبلَةً لِلنّاسِ لا يُقبَلُ مِن أحَدٍ تَوَجُّهًا إلى غَيرِهِ ، وعِترَةَ نَبِيِّكُم"( روضه الواعظین،ص۲۹۷)

اللہ تعالیٰ کی تین حرمتیں ہیں(اللہ تعالی ہاں تین چیزیں زیادہ محترم ہیں) ان جیسے کوئی اور چیز نہیں ہے ( یعنی یہ چیزیں زیادہ محترم ہیں) : اس کی کتاب، جو اس کی حکمت اور نور ہے، اس کا گھر، جس کو اللہ نے لوگوں کے لیے قبلہ بنایا ( اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا) کہ اس کے علاوہ کسی اور کی طرف رخ کرکے نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی اور تمہارے نبی کے اہل بیت۔

2۔ کلام الہی (قرآن مجید) کے سامنے ادب

"وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتابِ أَنْ إِذا سَمِعْتُمْ آياتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِها وَ يُسْتَهْزَأُ بِها فَلا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذاً مِثْلُهُمْ إِنَّ اللَّهَ جامِعُ الْمُنافِقِينَ وَ الْكافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعاً؛"(نساء/140)

اور اس نے کتاب میں یہ بات نازل کردی ہے کہ جب آیات الٰہی کے بارے میں یہ سنو کہ ان کا انکار اور استہزائ ہورہا ہے تو خبردار ان کے ساتھ ہرگز نہ بیٹھنا جب تک وہ دوسری باتوں میں مصروف نہ ہوجائیں ورنہ تم ان ہی کے مثل ہوجاؤ گے خدا کفار اور منافقین سب کو جہّنم میں ایک ساتھ اکٹھا کرنے والا ہے۔

(اعراف/204)

«وَ إِذا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَ أَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ؛

اور جب قرآن کی تلاوت کی جائے تو خاموش ہوکر غور سے سنو کہ شاید تم پر رحمت نازل ہوجائے

(واقعہ/78)

«إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ‌ فِي كِتابٍ مَكْنُونٍ‌ لا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ؛

اسے پاک و پاکیزہ افراد کے علاوہ کوئی چھو بھی نہیں سکتا ہے۔

علم عرفان کے علماء فرماتے ہیں کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو جان لو کہ تم خدا کے سامنے کھڑے ہو اور تم خدا سے باتیں کر رہے ہو اور جب تم قرآن پڑھو تو جان لو کہ خدا تم سے بات کر رہا ہے، لہٰذا اس کے آداب کی رعایت کرو۔

بعض آیات اور سورتوں کے بعد مستحب اذکار کا پڑھنا کلام الہی کے سامنے ادب سے پیش آنے کے مصادیق میں سے ہیں:

سوره حمد کے بعد «الحمدلله

سوره توحید کے بعد «کذلک الله ربی

سورۂ الرحمن کی اس آیت کے فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُما تُكَذِّبانِ کے بعد لَا بِشَیْءٍ مِنْ آلَائِکَ رَبِّ أُکَذِّبُ(تفسیر اهل بیت علیهم السلام ج۱۵، ص396) سے شروع ہوتی ہیں«لبیک اللهم لبیک» «یا ایها الذین امنو»وہ آیات جو واجب سجدہ والی آیات کی تلاوت کے بعد سجدہ میں «لٰا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ حَقّا حَقّا لَا إِلٰهَ الّا اللّٰهُ ایماناً وَ تَصْدِیقاً لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ عُبُودِیةً وَ رِقًّا سَجَدْتُ لَک یٰا رَبِّ تَعَبُّداً وَ رِقًّا لَا مُسْتَنْکفاً وَ لَا مُسْتَکبِراً بَلْ أَنَا عَبْدٌ ذَلِیلٌ ضَعِیفٌ خَائِفٌ مُسْتَجِیرٌ"

وہ آیات جن میں جنت اور رحمت الہی کا ذکر ہو «اللهم ارزقنا» اور آیات عذاب کی تلاوت کے بعد « اللهم انی اعوذ بک"

پڑھنا مستحب ہے اور کلام الہی کے سامنے ادب و احترام کے ساتھ آنے کے مصداق میں سے ہے۔

عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ (ع) قَالَ: یَنْبَغِی لِلْعَبْدِ إِذَا صَلَّى أَنْ یُرَتِّلَ فِی قِرَاءَتِهِ فَإِذَا مَرَّ بِآیَةٍ فِیهَا ذِکْرُ الْجَنَّةِ وَ ذِکْرُ النَّارِ سَأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَ تَعَوَّذَ بِاللَّهِ مِنَ النَّار»؛( تهذیب الأحکام، ، ج ۲، ص۱۲۴.

ابوعبداللہ ( امام صادق علیہ السلام) سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: جب بندہ نماز پڑھتا ہے تو اس کے لیے سزاوار ہے قرآن کو ترتیل سے پڑھے اور اگر کوئی ایسی آیت سے گذر جائے جس میں جنت اور جہنم کا ذکر ہو تو اللہ سے جنت طلب کرے اور جہنم کی آگ سے خدا کی پناہ مانگے۔ (جاری ہے)

تبصرہ ارسال

You are replying to: .