ہفتہ 8 مارچ 2025 - 09:12
آیات زندگی| وہ آیت جو زندگی میں سکون و اطمینان لاتی ہے

حوزہ/ اللہ تعالیٰ سورۂ طلاق کی آیت نمبر 3 میں ارشاد فرماتا ہے: "جو بھی اللہ پر بھروسا کرے، اللہ اس کے لیے کافی ہے۔" یہ آیت ہر معاملے میں اللہ پر توکل کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے اور یہ پیغام دیتی ہے کہ حقیقی سکون اور رزق کا دارومدار اللہ پر اعتماد کرنے میں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اللہ تعالیٰ سورۂ طلاق کی آیت نمبر 3 میں ارشاد فرماتا ہے: "جو بھی اللہ پر بھروسا کرے، اللہ اس کے لیے کافی ہے۔" یہ آیت ہر معاملے میں اللہ پر توکل کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے اور یہ پیغام دیتی ہے کہ حقیقی سکون اور رزق کا دارومدار اللہ پر اعتماد کرنے میں ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین جواد محدثی:

بسم اللہ الرحمن الرحیم؛ اللہ تعالیٰ سورۂ طلاق کی آیت نمبر 3 میں فرماتا ہے:

"وَمَن یَتَوَکَّلْ عَلَی اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ"

"جو بھی اللہ پر بھروسا کرے، اللہ اس کے لیے کافی ہے۔"

یہ آیت اللہ کی رزاقیت اور اس کی کفایت پر زور دیتی ہے۔ اللہ نے اپنے بندوں کے رزق کی ضمانت دی ہے اور جو شخص تقویٰ اختیار کرتا ہے، اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔

اللہ مزید فرماتا ہے: "جو بھی اللہ پر بھروسا کرے، اللہ اس کے لیے کافی ہے۔"

توکل کا مطلب "زندگی کے تمام معاملات میں اللہ پر بھروسا کرنا" ہے، چاہے وہ روزی روٹی کا معاملہ ہو یا کوئی اور مسئلہ۔ انسان محنت کرتا ہے، نوکری یا کاروبار میں مشغول ہوتا ہے، لیکن اسے یاد رکھنا چاہیے کہ حتمی نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

توکل کا یہ مطلب نہیں کہ انسان ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے اور کہے: "میں متوکل ہوں، اللہ خود ہی میرا رزق پہنچائے گا۔" بلکہ ہر شخص کو اپنی استطاعت کے مطابق کوشش کرنی چاہیے اور پھر معاملہ اللہ کے سپرد کر دینا چاہیے۔

ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ ٹیکسی ڈرائیور یا دکان دار اپنا کام شروع کرتے وقت کہتے ہیں: "توکل بر خدا"۔ وہ اپنی محنت کرتے ہیں، لیکن آخرکار روزی اللہ ہی سے طلب کرتے ہیں۔

ضرورت سے زیادہ لالچ اور بے جا پریشانی سے کچھ نہیں بدلتا۔ اہم بات یہ ہے کہ جس طرح دنیاوی معاملات میں کسی وکیل پر اعتماد کر کے کام سپرد کر دیا جاتا ہے، اسی طرح زندگی کے معاملات میں اللہ کو وکیل بنائیں اور اس پر بھروسا رکھیں۔

ایمان، اللہ کی قدرت، حکمت اور رحمت پر یقین ہی توکل کی بنیاد ہے۔ اگر ہم اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اس پر بھروسا کرتے ہیں اور اپنے معاملات اس کے سپرد کر دیتے ہیں، تو ہمیں قلبی سکون نصیب ہوگا۔

اگر ہماری خواہش پوری نہ بھی ہو، تب بھی ہمیں اللہ سے شکوہ نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ جس اللہ پر ہم نے بھروسا کیا ہے، وہ حکیم، دانا اور مہربان ہے اور ہماری مصلحت کو ہم سے بہتر جانتا ہے۔

"عَلَی اللَّهِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُونَ"

"پس ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسا کرنا چاہیے"۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha