۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
روزہ

حوزہ/ روزہ صرف عبادتی پہلو ہی نہیں رکھتا، بلکہ جسم کیلئے ایک ایسی نعمت ہے جو صحت سے بھرپور ھے افسوس ھے ان لوگوں کے لئے جو روزہ سے صرف اس خوف سے کہ ان کے بدن میں کمزوری یا خدا نخواستہ کوئی بیماری ھو جائے گی اس عظیم صحت سے بھرپور تحفہ سے محروم رہ جاتے ہیں۔

تحریر: مولانا سید قرۃ العین مجتبیٰ

حوزہ نیوز ایجنسی| روزہ صرف عبادتی پہلو ہی نہیں رکھتا، بلکہ جسم کیلئے ایک ایسی نعمت ہے جو صحت سے بھرپور ھے افسوس ھے ان لوگوں کے لئے جو روزہ سے صرف اس خوف سے کہ ان کے بدن میں کمزوری یا خدا نخواستہ کوئی بیماری ھو جائے گی اس عظیم صحت سے بھرپور تحفہ سے محروم رہ جاتے ہیں۔

حدیث و قرآن کے علاؤہ ھم نے سائنس اور باالخصوص طب و میڈیکل کے اعتبار سے ثابت کیا کہ کم کھانا صحت کے لئے نہایت مفید ہی نہیں بلکہ فاسٹنگ یا روزہ کےسبب انسانی بدن بہت سی بیماریوں سے محفوظ رھتا ہے رسول اسلام کی یہ حکمت آمیز حدیث اسی بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے صوموا تصحوا: روزہ رکھو صحت پاؤ۔چونکہ انسانی بدن اور اسکی مشینری پورے سال یعنی گیارہ مہینے سست۔ کمزور نیز بیماری کا شکار ہو جاتی ہے اسی وجہ سے خداوند حکیم نے اپنے بندے کی صحت و سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے جسمانی قوی ۔دل۔ و دماغ باالخصوص شکم ۔ نفس و روح کو آرام دینے نیز تزکیہ کیلئے روزہ کو واجب قرار دیا۔

نہج البلاغہ میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے ایک خطبہ میں یوں ارشاد فرمایا کہ جن دنوں میں روزہ واجب ھے ان میں سختی کو برداشت کر کے روزہ رکھنے سے مومن کے اعضاء کو آرام و سکون اور اس کی بصیرت کو خشوع ملتا ہے نفس رام اور دل ہلکا ھو جاتا ھے اور ان عبادتوں کے ذریعہ خود پسندی ختم ہو جاتی ہے اور تواضع کے ساتھ چہرہ خاک پر رکھنے نیز دیگر اعضاء سجدہ کو زمین پر ٹیکنے سے غرور ٹوٹتا ھے اور روزہ کے سبب شکم کمر سے لگ جاتا ھے جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا کہ جن بیماریوں کے متعلق محققین نے اپنی تحقیق میں ثابت کیا ہے کہ روزہ ان بیماریوں کے کم کرنے میں بے پناہ مفید و معاون ہے۔ ان کا قدر ے تفصیل سے ذکر کریں گے لہذا وعدہ کے مطابق یہاں ہم دماغی بیماریوں کے علاج میں روزہ کے مثبت اثرات سے موضوع کو شروع کریں گے

دماغ ۔ Brain۔ چونکہ دماغ کا شمار انسانی اعضا رئیسہ میں ھوتا ھے جس کا کام پورے بدن کو کنٹرول کرتے ہوئے حکم دینا ہوتا ہے۔ جس سے بے شمار رگیں متعلق ھیں یہی رگیں دماغ کے پیغام کو ہر عضو تک پہونچاتی ہیں روزہ سے بہت سے ایسے Hormoneھارمون پیدا ہونے ہیں جو کہ ہمارے دماغ میں مثبت اثر ڈالتے ہیں اور کئی بیماریاں Depression ڈپریشن ۔anxietyانزائٹی۔alzheimersالزائمر کو کم کرنے کا سبب بنتے ہیں جیسے brain-derived neurotrophic factor دماغ سے ماخوذ نیروٹرافک عنصر BDNF ھارمون روزہ رکھنے سے ڈپریشن الزائمر انزائٹی ورم بلڈ شوگر مذکورہ امراض کو کم کرنے میں مفید ھوتا ھے اس ھارمون کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ لکھنے پڑھنے نیز یادداشت میں مدد کرتا ہے۔ Fasting روزہ ھمارے دماغ کو Allert۔ هشیار چوکس رکھنے میں فائدہ بخش ہے۔ فاسٹنگ روزه دماغ کو یہ حکم دیتا ھےکہ بدن کی اضافی چربی کو استعمال کیا جائے جوکہ بدن میں موٹاپے نیز پیٹ بڑھنے میں نقصان دہ ہے جس کیلئےاکثر موٹے افراد پریشان اور طرح طرح کے فارمولے اختیار کرتے اور ھرکس وناکس کی بتائی ھوئی قیمتی دوا استعمال کرکے بھی مایوسی ھی کا شکار رھتے ھیں یہ بات اس موذی وبا موٹاپے کےمرض کا شکار افراد ھی سمجھ سکتے ھیں آخر الذکر روش کے مطابق کل ھم نے چند آداب افطار کاذکر کیا تھا آج مناسب خیال سمجھتے ہیں کہ روزہ کی نیت اور سحری سے متعلق چند چیزیں نقل کریں جیسا کہ واضح ھے رمضان المبارک شھراللہ ھے اس مہینہ میں رحمت و بھشت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں نیز جہنم کے در بند۔ پس نبی کریم صلعم کا فرمان ھے کہ صدق نیت سے اللہ سے سوال کرو کہ وہ اس متبرک مہینہ میں روزہ رکھنے اور قران مجید پڑھنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ نیت روزہ کے سلسلے سے وارد ہے کہ شب اول ماہ رمضان المبارک احتیاطاً پورے مہینے کے روزوں کی نیت کرے کہ ماہ رمضان کے روزے رکھتا ھوں اگر مرد ھو یا رکھتی ہوں اگر خاتون ہو۔ واجب قربۃ الی اللہ ۔واضح رہے نیت میں الفاظ کا زبان پر لانا ضروری نہیں بلکہ قصد و ارادہ کا دل میں آنا ھی کافی ہے سحری کے سلسلہ سے بیشمار روایات وارد ھوئی ھیں چونکه۔ سحر کھانا سنت موکدہ ھے حضرت علی علیہ السلام سے نقل ہے کہ رسول خدا صلعم نے فرمایا خدا اور فرشتے ان لوگوں پر صلواة بھیجتے ہیں جو سحر کے وقت استغفار کرتے اور سحری کھاتے ہیں پس تم سحری کھاؤ اگرچہ مختصر ھی کیوں نہ ہو پھر فرمایا میری امت کو چاہیے کہ سحر کھانا ترک نہ کرے اگرچہ خرمے کا ایک دانہ ھی کیوں نہ ھو سحر وافطار کے وقت سورہ قدر انا انزلناہ کا پڑھنا بے حد ثواب رکھتا ھے۔سحر کے وقت دعائے سحر کا پڑھنا لازم و مستحب ھے۔ دعائے سحر میں سب سے زیادہ معروف دعائے سحر یا مفزعی عند کربتی و یا غوثی عند شدتی الخ ھے وہیں ایک دعاء سحر ابوحمزہ ثمالی بھی ہے جس کی وضاحت آئندہ کی جائے گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .