جمعرات 13 مارچ 2025 - 05:30
روزہ جسمانی صحت کا سبب

حوزہ/ بہت سے لوگ کمزوری کا بہانہ بناکر روزہ چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ روزہ سے کمزوری نہیں آتی بلکہ اگر دیکھا جائے تو روزہ جسم میں قوت و طاقت کا سبب قرار پاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فلک چھولسی نے روزہ کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا: ہمارا معاشرہ زبان چلاتے ہوئے یہ نہیں سوچتا کہ یہ بات کہاں تک جائے گی مثال کے طور پر ہم نے ایک صاحب سے کہا کہ آپ روزہ کیوں نہیں رکھتے؟ انہوں نے جواب دیا کہ مولانا اللہ کا شکر ہے ہمارے گھر پر اناج ہے، روزہ تو وہ رکھیں جن کے گھر کھانے کو کچھ نہ ہو؛ ان صاحب کو کیا یہ نہیں معلوم کہ روزہ حکم الٰہی ہے نہ کہ غریبوں کی مجبوری!۔

مولانا موصوف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: بہت سے لوگ کمزوری کا بہانہ بناکر روزہ چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ روزہ سے کمزوری نہیں آتی بلکہ اگر دیکھا جائے تو روزہ جسم میں قوت و طاقت کا سبب قرار پاتا ہے۔

مولانا نے مزید کہا: ہماری شریعت نے چودہ سو سال پہلے روزہ رکھنے کا حکم دیا جو تا قیام قیامت باقی رہے گا، دور حاضر کی سائنس نے ترقی کرنے کے بعد یہ نتیجہ نکالا ہے کہ انسان کو سال بھر میں کم سے کم ٢٥دن سے ٣٠دن تک بھوکا پیاسا رہنا چاہئے کیونکہ اس سے انسانی جسم میں پیدا ہونے والے کینسر کے سیلز ختم ہوتے ہیں؛ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ڈاکٹری اصول کے تحت بھی دیکھا جائے تب بھی روزہ انسان کی جسمانی صحت کے لئے مفید ہے بالکل ویسے ہی جیسے روحانی صحت کا سبب قرار پاتا ہے۔

دورِ حاضر میں اپنے منہ بنے ڈاکٹروں کی تجویز کردہ دوائیوں کی بات کرتے ہوئے مولانا غافر نے کہا: یہ جو روزہ داروں کو طرح طرح کے مشورے دیئے جاتے ہیں کہ سحری میں الائچی کھائیں، فلاں چیز کھائیں تو پیاس کم لگے گی، فلاں چیز کھائیں تو بھوک کم لگے گی یہ خوامخواہ کے مشورے اپنے پاس رکھیں تو بہتر ہے کیونکہ روزہ کے مقاصد میں سے ایک مقصد یہ بھی ہے کہ انسان اس کے ذریعہ غریب لوگوں کی بھوک پیاس کا احساس کرے کہ ہم تو حکم خداوندی کے تحت صرف ایک مہینہ بھوکے پیاسے رہتے ہیں وہ بھی افطار و سحری جی بھر کر اور پیٹ بھر کر کھاتے ہیں، ذرا ان غریبوں کے بارے میں سوچا جائے جن کو ایک وقت کا کھانا بھی میسر نہیں ہوتا!۔

مولانا نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا: روزہ حکم الٰہی کے تحت رکھنا واجب ہے، اس میں نہ تو کسی کے دل کی کوئی بات سنی جائے گی اور نہ کسی کا مشورہ قابل قبول ہے، اگر روزہ کی شرائط پوری ہو رہی ہیں تو روزہ رکھنا واجب ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha