پیر 3 مارچ 2025 - 17:43
رمضان: برکتوں کی بہار، توبہ کا بہترین موقع

حوزہ/ جس طرح رجب کا مہینہ حضرت علی علیہ السلام سے منسوب ہے اور شعبان کا مہینہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مخصوص ہے، اسی طرح رمضان کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے تعلق رکھتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجت الاسلام و المسلمین اباذری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ رمضان المبارک 1446 کی آمد پر دنیا بھر کے مسلمانوں اور تمام عزیز دوستوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح رجب کا مہینہ حضرت علی علیہ السلام سے منسوب ہے اور شعبان کا مہینہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مخصوص ہے، اسی طرح رمضان کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے تعلق رکھتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ یہ مہینہ خاص اللہ کا ہے، اور اس میں تمام روزے دار، چاہے وہ کسی بھی رنگ و نسل، علاقے یا سیاسی نظریے سے تعلق رکھتے ہوں، اللہ کے مہمان ہوتے ہیں۔ اللہ کی رحمت، مغفرت اور برکت سب کے لیے برابر ہے، بالکل ایسے جیسے سورج کی روشنی سب پر یکساں پڑتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ ہر انسان اپنی روحانی اور جسمانی صلاحیت کے مطابق اس مہینے کی برکات سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دنوں میں ایک خطبہ دیا جس میں فرمایا:

"اے لوگو! تمہارے پاس اللہ کا مہینہ آ رہا ہے، جو برکت، رحمت اور مغفرت سے بھرا ہوا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو اللہ کے نزدیک سب سے افضل ہے، اس کے دن سب دنوں سے بہتر، اس کی راتیں سب راتوں سے افضل، اور اس کے لمحے سب لمحوں سے برتر ہیں۔ تمہیں اللہ نے اس مہینے میں اپنے مہمانوں میں شامل کیا ہے اور تمہیں عزت بخشی ہے۔ تمہاری سانسیں تسبیح، نیند عبادت، اعمال مقبول، اور دعائیں مستجاب ہیں۔ پس، تمہیں چاہیے کہ سچے دل اور نیک نیت سے اللہ سے دعا کرو کہ وہ تمہیں روزے رکھنے اور قرآن کی تلاوت کی توفیق عطا فرمائے۔”

انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ رمضان المبارک برکت اور رحمت کا مہینہ ہے۔ جیسے ہی یہ مہینہ آتا ہے، دلوں میں ایک عجیب سی روحانی خوشبو اور نورانیت پھیل جاتی ہے۔ ہر مسلمان اپنے اندر ایک ہلکی روح اور قلبی سکون محسوس کرتا ہے۔ یہ مہینہ دلوں کو پاکیزگی، ترقی اور بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باتوں سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ رمضان ایک بہترین موقع ہے اپنے ماضی کی غلطیوں کو سدھارنے کا۔ جو لوگ کسی بھی وجہ سے اپنے ذاتی، سماجی یا سیاسی فرائض میں کوتاہی کرتے رہے ہیں، انہیں چاہیے کہ اس مہینے میں سنجیدگی کے ساتھ اپنی اصلاح کریں اور توبہ کے ذریعے اپنی غلطیوں کو درست کریں۔

یہ اصلاح اور توبہ دو طرح کی ہو سکتی ہے:

1. ذاتی گناہوں کی توبہ: اگر کسی نے جھوٹ، غیبت، چغل خوری، کسی کا حق مارنے یا فرائض میں کوتاہی کرنے جیسے گناہ کیے ہیں تو اس کی توبہ کا طریقہ آسان ہے۔ اللہ سے معافی مانگیں، آئندہ غلطی نہ کرنے کا عزم کریں اور اگر کسی کا حق مارا ہے تو اسے لوٹائیں۔

2. اجتماعی اور حکومتی سطح پر اصلاح: اگر حکمران، سرکاری افسران اور ذمہ دار افراد عوام کے حقوق ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں، لوگوں کی معاشی، سماجی اور عدالتی ضرورتیں پوری نہیں کر سکے، تو ان کی اصلاح اور توبہ زیادہ ضروری ہے۔ اگر یہ لوگ رمضان کو محض تقریروں اور دعووں میں گزار دیں اور حقیقی اصلاح نہ کریں، تو اس کا نقصان پورے معاشرے کو ہوگا۔ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے، لیکن وہ حقوق العباد میں کوتاہی کو معاف نہیں کرتا جب تک کہ حق دار راضی نہ ہو جائے۔

لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ ہم صرف باتوں اور وعدوں پر نہ رہیں، بلکہ حقیقی عمل کے ذریعے اپنی اور اپنے معاشرے کی اصلاح کریں۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ رمضان ہمارے لیے ذاتی، سماجی اور سیاسی اصلاح کا ذریعہ بنے، اور ہم اس مقدس مہینے کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔ آمین!

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha