جمعرات 16 اکتوبر 2025 - 18:47
حوزہ اور یونیورسٹی کی اہم ذمہ داری معاشرے سے جہالت کا خاتمہ ہے

حوزہ / حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: جو شخص کوتاہی کرنے والا ہو اور بغیر سوچے سمجھے کوئی کام کرے تو اسے پشیمانی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا اور جو احتیاط، دور اندیشی اور سوچ بچار کرنے والا ہو، وہ سلامتی اور کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے مسجد اعظم قم میں منعقدہ اپنے ہفتہ وار درس اخلاق میں نہج البلاغہ کے کلمات قصار کی شرح بیان کرتے ہوئے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے نورانی کلمہ نمبر ۱۸۱ کی شرح بیان کی اور کہا: امیرالمؤمنین علیہ السلام اس حکمت میں ارشاد فرماتے ہیں: «ثَمَرَةُ التَّفْرِیطِ النَّدَامَةُ، وَثَمَرَةُ الْحَزْمِ السَّلَامَةُ» یعنی "کوتاہی کا پھل پشیمانی ہے، اور دور اندیشی کا پھل سلامتی ہے"۔ لہذا انسان کو چاہیے کہ وہ کوئی کام بغیر سوچ بچار، تدبیر اور دور اندیشی کے انجام نہ دے کیونکہ انسان کا انفرادی رویہ معاشرے سے جڑا ہوا ہے اور ہر ذاتی فیصلہ اجتماعی نظام پر اثر انداز ہوگا۔

انہوں نے کہا: انسان کو اپنی اندرونی قوتوں اور صلاحیتوں کو پہچاننا چاہئے۔ اسی طرح حوزہ اور یونیورسٹی کا اہم مقصد علم کے مقابلے میں جہل کو دور کرنا ہے۔ یاد رہے کہ جہالت انسان کے فیصلوں اور عملی رویوں میں ظاہر ہوتی ہے۔

آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے امیر المؤمنین علیہ السلام کے فرمان «رُبَّ عَالِمٍ قَدْ قَتَلَهُ جَهْلُهُ، وَ عِلْمُهُ مَعَهُ لَا یَنْفَعُهُ» یعنی "کتنے ہی عالم ہیں جنہیں ان کی جہالت نے ہلاک کر دیا اور ان کا علم ان کے ساتھ ہے لیکن انہیں فائدہ نہیں دیتا" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بہت سے افراد علمی اعتبار سے تو پڑھے لکھے ہوتے ہیں لیکن عمل میں جہالت کا شکار ہیں اور اپنے فیصلہ سازی میں عقلمندی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ اس بنا پر انسان کو چاہیے کہ وہ اس طرح زندگی گزارے کہ اس کی اندرونی فیصلہ سازی عقل و تقویٰ پر عمل کرے اور فیصلہ ساز صرف اسی کی پیروی کرے۔ علم اکیلے کافی نہیں ہے؛ بہت سے جاننے والے عملی عقل اور صحیح فیصلہ سازی نہ ہونے کی وجہ سے عمل میں جہالت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس مرجع تقلید نے نہج البلاغہ کی حکمت نمبر ۴۸ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: انفرادی اور اجتماعی امور میں کامیابی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب فیصلے سوچ و فکر کی بنیاد پر اور حساب شدہ طریقے سے، آراء کے جمع کرنے اور تجزیہ پر مبنی ہوں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha