حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو میں ایران کے معروف خطیب عالم دین حجت الاسلام والمسلمین علی رضا پناهیان نے کہا: مرکز مدیریت حوزه علمیہ کی جانب سے تعلیمی نظام، تربیتی و مدیریتی مدارس علمیہ میں قرآن و عترت (ع) کی ترویج کے لیے جو اقدامات کیے گئے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ گزشتہ برسوں میں حوزہ کا ڈھانچہ بہت متحول ہوا ہے اور قرآن و اہل بیت علیہم السلام کی معارف سے حوزویوں کا انس بڑھتا ہوا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا: اخلاقی و تربیتی اقدار کو اساتید، طلاب اور حوزوی افراد میں مدارس علمیہ اور تبلیغی و ثقافتی مراکز کے ذریعے زیادہ سے زیادہ عام کیا جانا چاہیے۔ تربیتی امور کو صرف طلاب تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ تمام علماء و مبلغین کو بھی شامل کرنا چاہیے۔
حجت الاسلام پناهیان نے کہا: پورے ملک میں اساتید اور حوزوی حضرات کی قرآنی دانش میں اضافہ کے لیے تفسیر کے استاد تیار کرنے کے کورسز منعقد ہو رہے ہیں تاکہ طلاب و اساتید تجوید، تفسیر اور ترجمہ قرآن میں تخصصی طور پر آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا: رہبر معظم انقلاب کی تاکید کے مطابق دس ملین حفاظ قرآن کی تربیت میں حوزہ علمیہ کا کردار روشن ہے اور طلاب و اساتید کی کامیابیاں نمایاں ہیں لیکن اس تحریک کو عام کرنے کے لیے مزید عملی منصوبہ بندی درکار ہے۔
انہوں نے مرکز مدیریت حوزه علمیہ کے نہج البلاغہ سے متعلق اقدامات کو سراہا اور کہا: ابتدائی سطح پر تربیت مربی نہج البلاغہ کے کورسز کا انعقاد، رہبر معظم انقلاب کی سفارش پر عمل اور اس ثقافت کی ترویج میں انتہائی مفید ہے۔
اس دینی ماہر نے مزید کہا: علماء و طلاب کا نہج البلاغہ کے ساتھ مسلسل علمی و درسی ربط ہونا چاہیے تاکہ ان کی قرآن، نہج البلاغہ، صحیفہ سجادیہ، علوم حوزوی اور جدید علوم سب میں پیش رفت ممکن ہو۔
انہوں نے کہا: مبلغین دینی اور ائمہ جمعہ و جماعت کو بھی چاہیے کہ اپنی تبلیغی سرگرمیوں میں قرآنی معارف، نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کو زیادہ نمایاں کریں اور ان انسان ساز کتب کو مہجوریت سے نکالیں کیونکہ معاشرے کی پیشرفت قرآن و اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات پر عمل میں ہے۔
حجت الاسلام پناهیان نے کہا: اگرچہ آج حوزہ علمیہ میں نہج البلاغہ پر توجہ پہلے سے کہیں زیادہ ہے لیکن ابھی بھی مطلوبہ سطح سے بہت دور ہیں۔ حوزوی اور جامعاتی افراد کو چاہیے کہ امیرالمومنین علیہ السلام کے نورانی کلام کو معاشرے کے مختلف میدانوں میں جاری کرنے کے لیے جہادی کوشش کریں۔
انہوں نے مزید کہا: جس طرح ہر مسلمان کے گھر میں قرآن اور مفاتیح الجنان موجود ہوتی ہے، اسی طرح نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ بھی ہر گھر میں ہونی چاہیے تاکہ روزانہ ان کا مطالعہ اور ان میں تدبر ہو۔









آپ کا تبصرہ