حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، اس پروگرام کا انعقاد مرکز افکار اسلامی اور جامعہ مخزن العلوم الجعفریہ کے باہمی تعاون سے کیا گیا۔ جس میں مرکز افکار اسلامی کی جانب سے مقررین اور محققین نے نہج البلاغہ کے مختلف ابواب اور امام علی علیہ السلام کے کلام کے فکری و اخلاقی پہلوؤں پر مفصل گفتگو کی۔

رپورٹ کے مطابق اس پروگرام میں بڑی تعداد میں مومنین، طلبہ اور علماء نے شرکت کی۔ حاضرین نے خطابات کو بھرپور سراہا اور نہج البلاغہ کے پیغام کو عصر حاضر کی فکری ضرورت قرار دیا۔ شرکاء کی کثیر تعداد رات گئے تک محفل میں موجود رہی جو ان کی امیرالمومنین علیہ السلام کے کلام سے محبت اور عقیدت کی روشن دلیل ہے۔

پروگرام میں علامہ سید محمد تقی نقوی سمیت نامور علما اور خطبا نے شرکت فرمائی۔ جن میں پاکستان کے معروف خطیب پروفیسر ڈاکٹر عابد حسین، مولانا اخلاق حسین شیرازی، مولانا انیس الحسنین خان، مولانا نور ہاشم اور دیگر علمائے کرام شامل تھے جنہوں نے اپنے خطابات میں نہج البلاغہ کی تاریخی اہمیت اور اس کے تربیتی و معاشرتی اصولوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔
اس موقع پر مرکز افکار اسلامی کی نمائندگی حجت الاسلام مولانا انیس الحسنین خان نے کی۔ جنہوں نے اپنی گفتگو میں یہ بات واضح کی کہ امام علی علیہ السلام کا کلام نہ صرف روح کی غذا ہے بلکہ فرد اور معاشرے کی اصلاح کا کامل و جامع دستور بھی ہے۔

شرکاء نے نہج البلاغہ اور اس سے متعلق افکار اسلامی کی جانب سے شائع شدہ کتابوں کو خصوصی دلچسپی کے ساتھ خریدا۔ جس سے علمی ذوق اور معرفتی رجحان کی حوصلہ افزا صورتحال سامنے آئی۔
پروگرام کے اختتام پر علمائے کرام اور حاضرین نے اس سلسلے کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کی تاکید کی تاکہ نہج البلاغہ کی فکری شعاعیں معاشرے میں مزید فروغ پائیں۔
قابل ذکر ہے کہ استاد العلماء علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی مرحوم، علامہ ملک ظفر عباس مرحوم اور مولانا سید علی رضا نقوی مرحوم کے لئے خصوصی دعای مغفرت اور فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔










آپ کا تبصرہ