حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ کے استادِ اخلاق آیۃ اللہ مہدی شبزندهدار نے حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں درس اخلاق دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب خواہشات نفسانی میں گرفتار ہیں،انسانی نفس بہت ہی خطرناک ہے جو کہ برائی،فتنہ اور سرکشی کی خواہش رکھتا ہے۔حضرت یوسف علیہ السلام نے قرآن کے مطابق فرمایا کہ نفس؛برائی کی جانب دعوت دیتا ہے،یعنی یہ انسان کو مسلسل برائیوں کی طرف کھینچتا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں کہ جبرئیل وحی کے ساتھ ساتھ میرے لئے وعظ و نصیحت بھی کرتے تھے،مزید کہا کہ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ انسان کو حریص پیدا کیا گیا ہے اور اپنی دولت،اقتدار اور بادشاہی میں اضافے اور دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے کے لئے مسلسل حرص میں رہتا ہے اور دوسری آیت میں فرماتا ہے کہ انسان کے وجود کے ساتھ بخل اور تنگ نظری لازم و ملزوم ہے۔
آیۃ اللہ شب زندہ دار نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ نفس انسان کا دشمن ہے،کہا کہ ہمارا نہ صرف ایک بیرونی دشمن ہے بلکہ ایک اندرونی دشمن بھی ہے جو ہماری فضیلت میں رکاوٹ ڈالنا چاہتا ہے اور مسلسل ہمارے ساتھ دشمنی کرتا رہتا ہے۔امیرالمؤمنین(ع)نے فرمایا:اپنے نفس کو فضائل کے اضافے کا ذریعہ بنائیں کیونکہ اخلاقی برائیاں انسان کی زندگی میں شامل ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا میں تمام برائیاں اور جبر نفس،خود غرضی اور ریاست طلبی کی دلیل ہے،کہا کہ انسان کو تعلیم اور تہذیب کی ضرورت ہے تاکہ اپنی برائیوں کا خاتمہ اور اپنے اندر خوبیاں اور اچھی صفات پیدا کر سکے،یہ مسئلہ اس قدر اہم ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ انبیاء بھیجنے کا ایک مقصد تزکیہ نفس ہے اور جس نے نفس کا تزکیہ کیا وہ دنیا و آخرت کامیاب و کامران ہوتا ہے۔
آیۃ اللہ شبزنده دار نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر اپنے نفس کو نکھارنے کی ضرورت ہے،مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے امیرالمؤمنین(ع)سے فرمایا:میں آپ کو کچھ نصیحتیں کرتا ہوں کہ جسے آپ ذہن نشین کر لیں اور آنحضرت(ص)نے ان نصیحتوں پر عمل کرنے کے لئے امیرالمؤمنین(ع)کی مدد کے لئے خدا سے درخواست بھی فرمائی کہ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بہت مشکل کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے 6 نصیحتیں فرمائیں اور اس روایت کے آخر میں فرمایا کہ آپ اپنے اندر اخلاقی خوبیاں پیدا کریں اور ان پر قابو رکھیں اور کوئی ان اخلاقی خوبیوں کو آپ سے چھین نہ سکے اور آپ پر ضروری ہے کہ آپ اپنے اخلاقی رذائل کو پہچانیں اور ان سے دوری اختیار کریں اور پھر فرمایا کہ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو اپنے سوا کسی کی سرزنش نہ کریں۔
استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام سجاد علیہ السلام بعض اوقات رات سے صبح تک اپنے سجدوں میں خدا سے موت کی تیاری کا ہنر مانگتے،کہا کہ موت کے سفر کے لئے ہنر اور تیاری کی ضرورت ہوتی ہے اور امام سجاد علیہ السلام اپنے مقام مرتبے کے باوجود موت کی تیاری اور ہنر کی دعا کرتے ہیں تاکہ خدا انہیں موت کا ہنر عطا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امیر المومنین(ع)سے پوچھا گیا کہ موت کا ہنر کیسے حاصل ہوتا ہے؟آپ نے فرمایا کہ موت کے ہنر کے تین پہلو ہیں جن میں سے پہلا پہلو،زندگی کے تمام پہلوؤں میں واجبات الہی کی ادائیگی اور احکام الٰہی پر عمل کرنا ہے، دوسرا پہلو،زندگی کے تمام مراحل اور پہلوؤں میں محرمات الٰہی سے بچنا اور تیسرا پہلو،اپنے اندر اچھے اخلاق پیدا کرنا ہے۔
آیۃ اللہ شبزنده دار نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ وعظ و نصیحت کی مجالس میں شرکت انسانی زندگی کی ضروریات میں سے ہے،کہا کہ ہمارے بزرگ علماء اپنی پوری عظمت کے باوجود مبلغین کی مجالس میں بیٹھ کر ان کے وعظ و نصیحت سے استفادہ کرتے تھے۔شیخ عبدالکریم حائری ایک ایسے شخص تھے جنہوں نے اخلاقیات کے حصول کے لئے زندگی بھر ریاضت اختیار کی اور ان میں کوئی انا پرستی یا خود بینی نہیں تھی کیونکہ ان کو نفس سے دور کرنا آسان نہیں ہے اور اس کے لئے خود سازی اور نفس کے ساتھ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔