جمعہ 2 مئی 2025 - 16:16
امام کی معرفت کے بغیر کوئی نیک عمل انسان کو فائدہ نہیں دے سکتا: حجۃالاسلام علوی تہرانی

حوزہ/ حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں منعقدہ ایک روحانی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین علوی تهرانی نے کہا کہ انسان کی زندگی صرف دنیا تک محدود نہیں، بلکہ دنیا ایک کھیل اور تفریح کی جگہ ہے، جبکہ حقیقی زندگی آخرت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں منعقدہ ایک روحانی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین علوی تهرانی نے کہا کہ انسان کی زندگی صرف دنیا تک محدود نہیں، بلکہ دنیا ایک کھیل اور تفریح کی جگہ ہے، جبکہ حقیقی زندگی آخرت کی ہے۔

انہوں نے قرآن مجید کی سورہ اسرا کی آیت نمبر 19 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص آخرت کے لیے کوشش کرتا ہے، اس کی کوشش ضائع نہیں ہوتی بلکہ خداوند اس کی قدر فرماتا ہے۔

علوی تهرانی نے حضرت علی علیہ السلام کے فرمان کی روشنی میں کہا کہ دنیا کے حالات، حادثات کے تابع ہوتے ہیں، مگر آخرت کی کامیابی انسان کی شایستگی پر منحصر ہے اور ہر کوئی بہ آسانی جنت میں داخل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے امام علی نقی علیہ السلام کی روایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں انسان کا تعلق مال و دولت سے ہوتا ہے جبکہ آخرت میں انسان اپنے اعمال کے ساتھ پیش ہوگا۔ سورہ مدثر کی آیت 38 میں بھی یہی حقیقت بیان ہوئی ہے کہ "ہر انسان اپنے اعمال کا گروی ہے"۔

علوی تهرانی نے وضاحت کی کہ عمل وہ فعل ہے جو نیت کے ساتھ کیا جائے اور جو عمل ایمان پر مبنی ہو، وہی عمل صالح کہلاتا ہے۔ اگر کوئی شخص بظاہر اچھا عمل کرے لیکن ایمان نہ رکھتا ہو، تو آخرت میں وہ عمل قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے عملِ صالح کی تین بنیادی شرائط بیان کیں:

1. ایمان کی بنیاد پر ہونا: یعنی عمل خدا، پیغمبر اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات پر مبنی ہو۔

2. الٰہی احکام کی پیروی: مثلاً روزہ عبادت ہے، مگر عید الفطر یا عید قربان کے دن روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ اس دن اس کا حکم نہیں ہے۔

3. اخلاص کے ساتھ ہونا: اگر عمل ایمان اور فرمانِ خدا کے مطابق ہو، لیکن نیت ریاکاری ہو تو وہ عمل مردود ہے۔

انہوں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث نقل کرتے ہوئے کہا: "اگر خدا ایک نماز کو قبول کر لے تو انسان کو عذاب نہیں دے گا۔" لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ عمل کو آخرت تک پہنچایا جائے، کیونکہ ہر عمل صرف اسی وقت نفع دے سکتا ہے جب وہ قیامت میں بھی انسان کے ساتھ ہو۔

علوی تهرانی نے وضاحت کی کہ عملِ صالح کو آخرت تک لے جانے کی ایک ہی شرط ہے اور وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان میں بیان ہوئی ہے کہ "کوئی بندہ اپنی نیکیاں اس وقت تک نفع مند نہیں پاتا جب تک وہ ہمارے حق کو نہ پہچانے۔"

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امام زمانہ علیہ السلام کے حقوق کو پہچاننا اور ادا کرنا ہر مومن کی ذمہ داری ہے۔ ان کے مطابق امام زمانہؑ کے ہمارے اوپر 20 حقوق ہیں جن میں سب سے اہم حق اُن کی معرفت ہے۔ بغیر معرفت امام، انسان کی کوئی نیکی آخرت میں قابلِ قبول نہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha