بدھ 14 مئی 2025 - 09:48
علم کے بغیر عمل نجات بخش نہیں/ حقیقی ایمان علم کو عقیدہ اور عمل صالح میں بدلنے سے حاصل ہوتا ہے

حوزہ/ آیت اللہ محمود رجبی نے منگل کی شب حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ اور طلاب کی موجودگی میں مسجد معصومیہ میں ہونے والے درس اخلاق میں علم، ایمان اور عمل کے باہمی ربط کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صرف معرفت اور علم ابدی سعادت کے لیے کافی نہیں ہے، کیونکہ یقینی معرفت بھی اگر عقیدہ اور عمل میں نہ ڈھلے تو انسان کو نجات نہیں دلا سکتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محمود رجبی نے منگل کی شب حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ اور طلاب کی موجودگی میں مسجد معصومیہ میں ہونے والے درس اخلاق میں علم، ایمان اور عمل کے باہمی ربط کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صرف معرفت اور علم ابدی سعادت کے لیے کافی نہیں ہے، کیونکہ یقینی معرفت بھی اگر عقیدہ اور عمل میں نہ ڈھلے تو انسان کو نجات نہیں دلا سکتی۔

فرعونی مزاج افراد؛ وہ جو یقین کے باوجود جہنمی ہوئے

آیت اللہ رجبی نے سورہ نمل کی آیت 14 "وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَیْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ" کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ فرعون اور اس کے ساتھی دل سے حضرت موسیٰؑ کی حقانیت کو پہچان چکے تھے، لیکن چونکہ اس پر عمل نہ کیا، اس لیے اللہ کے غضب کا شکار ہو گئے۔ قرآن کریم جہنم کو ان لوگوں کا ٹھکانہ قرار دیتا ہے جو حق کو جاننے کے باوجود گمراہی کا راستہ اپناتے ہیں، نہ کہ ان کے لیے جو فکری استضعاف کے باعث تحقیق کے مراحل میں ہوتے ہیں۔

نجات کی مثلث: توحید، نبوت اور معاد کے ساتھ ولایت

مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے کہا کہ توحید، نبوت اور معاد کی معرفت اگرچہ نجات کے لیے لازمی ہے، لیکن اس کے لیے کافی نہیں، بلکہ ولایت ان تینوں کے درمیان ایک رابطہ کی حیثیت رکھتی ہے جو علم کو ایمان میں بدلتی ہے۔ جیسا کہ زیارت امام حسینؑ میں آیا ہے: "بِأَبِی أَنْتَ وَ أُمِّی یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْأَصْلَابِ الشَّامِخَةِ"۔

الٰہی آزمائشیں؛ ایمان کو پختہ کرنے کی بھٹی

انہوں نے حضرت ابراہیمؑ کا حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کا واقعہ اور جنگ احد و احزاب کے فتنے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ مؤمنوں کو عمل کے میدان میں آزماتا ہے۔ احد کی جنگ میں شکست کے بعد صبر و استقامت اور جنگ خندق میں استقامت جیسے واقعات اس بات کی دلیل ہیں کہ عمل صالح سے ایمان مضبوط ہوتا ہے، خاص طور پر بحرانی حالات میں۔

قرآن؛ جاری معجزہ جو ایمان کو جلا بخشتا ہے

آیت اللہ رجبی نے سورہ انفال کی آیت 2 "إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ إِذَا ذُکِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ آیَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِیمَانًا وَعَلَیٰ رَبِّهِمْ یَتَوَکَّلُونَ" کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کے ساتھ انس نہ صرف ایمان میں اضافہ کرتا ہے بلکہ انسان کو توکل کی اعلیٰ منزل تک پہنچاتا ہے۔ امام خمینیؒ نے بھی اپنی گرفتاری کے وقت اور وطن واپسی کے لمحوں میں قرآن سے سکون حاصل کیا اور بہترین عمل کا مظاہرہ کیا۔

ایمان کامل کے لیے عمل صالح کی مسلسل ضرورت

درس کے اختتام پر آیت اللہ رجبی نے اس بات پر زور دیا کہ ایمان کی بلندی اور قرب الٰہی کے حصول کا واحد راستہ مسلسل عمل صالح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمان، عمل صالح اور اخلاص انسان کو نجات اور کمال ایمان کی طرف لے جاتے ہیں۔ قرآن سے انس اور اللہ پر توکل، ایمان کامل کی طرف پرواز کے دو اہم پر ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha