حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ مصطفی علما نے حسینیہ امام خمینی (رہ)، دفترِ مقام معظم رہبری قم میں ماہ رمضان کے درسِ اخلاق کے دوران قرآن کریم کے "ایمان باللہ" اور "عمل صالح" پر تاکید کا ذکر کرتے ہوئے کہا: انبیاء کرام توحید کے بعد انہی دو مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مبعوث کیے گئے۔ انسان کی سعادت بلکہ خود انبیاء کی کامیابی بھی انہی دو نکات پر منحصر ہے، جنہیں قرآن بار بار یاد دلاتا ہے۔
مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے "عمل صالح" اور دیگر انسانی اعمال میں فرق کو واضح کرتے ہوئے کہا: اصل معیار وہ عمل ہے جو انسان کے ساتھ باقی رہے۔ بہت سے لوگ کام کرتے ہیں لیکن صرف وہ اعمال قیمتی ہوتے ہیں جو خدائی معیارات کے مطابق ہوں۔ جیسا کہ سورۂ عصر میں بیان ہوا ہے کہ "انسان خسارے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے"۔
آیت اللہ علما نے امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام کی ایک اور روایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ایمان کو دل میں مستقر اور مستحکم ہونا چاہیے نہ کہ عارضی اور سطحی ہو۔ حقیقی ایمان سب سے بڑی شرافت ہے لیکن جب تک عملِ صالح اس کے ساتھ نہ ہو، اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام کے بقول، ایمان اور عمل صالح ایک دوسرے سے جدا نہ ہونے والے بھائی ہیں۔
آپ کا تبصرہ