حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام باڑہ غفران مآب میں ماہ محرم الحرام کی تیسری مجلس سے مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا : مسلمان ہونے کے لئے کلمہ لا الہ زبان سے دہرانا کافی ہے لیکن مومن ہونے کے لئے صرف زبان سے کلمہ لا الہ کا دہرانا کافی نہیں ہے ۔ قرآن مجید نے خود مومن اور مسلمان ہونے کے فرق کو واضح کیا ہے۔عربوں کے لئے کہا کہ اے رسولؐ یہ عرب آپ سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے ائے ہے تو ان سے کہہ دیجئے کہ تم فقط مسلمان ہوئے ہو۔ایمان تو اب تک تمہارے دلوں میں اترا ہی نہیں ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کا تعلق فقط زبان سے ہے لیکن ایمان کا تعلق دل سے ہے۔اس کے بعد تقویٰ کی منزل ہے جسکے بغیر کوئی عمل قابل قبول نہیں ہے۔ قرآن مجید میں صاحبان ایمان سے بار بار مطالبہ کیا گیا ہے کووہ تقوائے الٰہی اختیار کریں۔
انہوں نے کہا: قرآن مجید نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ کتاب ہدایت ہے مگر صرف متقیین کے لئے۔ ہمیں چاہئے کہ اللہ کے متقی بندوں میں شامل ہونے کی کوشش کریں صرف زبان سے کلمئہ لا الہ کہہ دینے سے نجات ممکن نہیں ہے۔مولانا نے کہا کہ عزائے امام حسینؑ تقوائے الٰہی حاصل کرنے کا سب سے بہترین مرکز ہے لہٰذا ایام عزا میں اخلاص کے ساتھ غم حسینؑ منایا جائے اور مقصد حسین ہروقت پیش نظر رہے تاکہ ہمارا شمار صاحبان تقویٰ میں ہوسکے۔
مجلس کے آخر میں مولانا نے حضرت وہب کلبی کے مصائب کو بیان کیا جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام سے ملاقات سے پہلے تک عیسائی مذہب کے پیرو تھے۔مگر کربلا میں امام حسین ؑ کی مظلومیت اور حقانیت کی بنیاد پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔