حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد رضا زرارہ نے بھرچ گجرات میں مرکزی عشرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا: تاریخ کا اگر جائزہ لیا جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ بزم رسالت میں منافقین کا ایک بڑا گروہ سر گرم رہا اور بعد از وفات رسول تو کھل کے سامنے اگیے اوپر رسول کا جنازہ چھوڑ کر خلافت کی بندر بانٹ میں لگ گئے آل رسول کو چھوڑ دیا گیا اور یہ منافقت اسوقت آشکار ہوگئ جب بنت رسول کے دروازہ پر اصحاب آگ اور لکڑی لیکر جمع ہوگئے۔
انہوں نے کہا :مولاے کائنات کا زمانہ بھی منافقوں سے لبریز تھا جنہوں نے بیعت کی راہ ہموار کی تھی جب منصب و عہدہ نہیں ملا تو بیعت شکنی کر کے ام المومنین کے ہمراہ جمل کو وجود میں لاے اور پھر صفین کام معرکہ ہوا جس میں دونوں طرف اصحاب رسول ہی تھے تازہ آور بے بصیر مسلمان طے نہیں کر پا رہے تھے کہ حق کدھر ہے اگرچہ چہ بہترین واضح تھا کہ حق کدھر ہے۔
مولانا سید احمد رضا زرارہ نے مزید کہا: امام حسن علیہ السلام کا زمانہ بھی منافقوں سے بھرا ہوا تھا، خود امام کے کمانڈر معاویہ کیطرف چکے گئے اور امام زخمی حالت میں واپس آگئے، مگر جب امام حسین علیہ السلام نے قیام کیا تو آپ نے بھیڑ جمع نہیں کی بلکہ مخلص افراد کوساتھ لیا اور اعلان کیا آج جو ہمارے ساتھ ہے وہ حق پر ہے بقیہ باطل پے خیمہ حسینی میں منافقت کا گزر بھی نہیں ہو سکتا ،یہ وہ اصحاب تھے جن پر آپ نے فخر کیا ہے اور اصحاب نے اپنے کردار سے بتا دیا کہ کر بلا حق و باطل کےلیے درمیان حد فاصل کا نام ہے۔