حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کاشان میں نمائندہ ولی فقیہ اور امام جمعہ، حجۃ الاسلام والمسلمین سید سعید حسینی نے کہا ہے کہ نماز کی قبولیت کے لیے دو بنیادی شرطیں ہیں: ولایت اہل بیتؑ اور تقویٰ۔ اگر یہ دونوں شرطیں نہ ہوں تو نماز چاہے ظاہری طور پر صحیح ہو، قبول نہیں ہوتی۔
کاشان میں نماز کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شہداء خصوصاً دفاع مقدس، ۱۲ روزہ جنگ اور کاشان کے مقامی شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ رہبر معظم انقلاب نے بھی خبرگان رہبری کے اجلاس میں اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جب کوئی ذمہ دار اپنے فرائض میں کوتاہی کرتا ہے تو حضرت یونسؑ کی یاد آتی ہے، جنہوں نے یہ سمجھا تھا کہ خدا سختی نہیں کرے گا مگر خدا نے انہیں آزمائش میں ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ ادارات، جامعات، مدارس اور مذہبی تنظیموں میں نماز کی ترویج کے لیے سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ ذمہ داران خود نماز کی پابندی کریں۔ اگر نماز قبول ہوجائے تو باقی تمام اعمال جیسے حج، روزہ، صدقہ، جہاد فی سبیل اللہ اور نیک کام بھی قبول ہوتے ہیں، لیکن اگر نماز صحیح نہ ہو تو دیگر اعمال پر بھی توجہ نہیں دی جاتی۔
انہوں نے حدیثِ رسول اکرمؐ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو نماز کو ضائع کرے گا، اس کا حشر مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہوگا، جبکہ اہل نماز کے ساتھ خداوند متعال ہم نشین ہوتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی نے کہا کہ خدا نے وعدہ کیا ہے کہ جو دنیا میں اس کا ذکر کرے، وہ آخرت میں اس کو یاد کرے گا، اور نماز اسی ذکرِ خدا کی بہترین صورت ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی بھی ادارے کا سربراہ سب سے پہلے اپنے گھر کے افراد اور پھر اپنے ماتحت عملے میں نماز کی اہمیت کو رواج دے۔ اس وقت کاشان میں نماز کے فروغ کی سب سے بڑی ذمہ داری امام جمعہ پر ہے جبکہ ۴۰۰ سے زائد اسکولوں کے سربراہان پر بھی لازم ہے کہ وہ نماز جماعت کی ترویج میں سنجیدہ قدم اٹھائیں۔









آپ کا تبصرہ