حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری میں صوبہ سمنان کے نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین سید محمدمهدی میرباقری نے ایک مجلس عزاداری میں خطاب کرتے ہوئے آیہ مبارکہ «وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ» کی روشنی میں قرآن اور ولایت اہل بیت(ع) کی تربیتی پیرائے میں مؤمن کے قلب کی حیثیت کو بیان کیا۔
انہوں نے کہا: خداوند انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے یعنی مؤمن کے دل کو گناہ اور آلودگی سے محفوظ رکھتا ہے۔
حجت الاسلام سید محمدمهدی میرباقری نے مزید کہا: ممکن ہے مؤمن کسی گناہ جیسے نظرِ حرام میں مبتلا ہو جائے لیکن چونکہ وہ ولایتِ الٰہی کے دائرے میں ہے، خدا گناہ کو اس کے دل تک پہنچنے نہیں دیتا۔ برخلاف اس کے، کافر اگرچہ بظاہر نیک عمل انجام دے چونکہ وہ ولایت طاغوت کو قبول کر چکا ہے، اس کا عمل دل تک نہیں پہنچتا اور ایمان کی شکل نہیں لیتا۔
انہوں نے قرآن کی آیات کی روشنی میں واضح کیا: انسان کی حقیقی زندگی، خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کو قبول کرنے میں ہے،جیسا کہ فرمایا گیا: «استَجِیبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُم لِمَا یُحْیِیکُمْ» پس مؤمن کا دل، اہل بیت(ع) کی ولایت کے زیر سایہ زندہ و بیدار ہوتا ہے لیکن اگر کوئی طاغوت کی ولایت کو قبول کر لے تو چاہے نماز، روزہ اور حج جیسے عبادات ہی کیوں نہ انجام دے، حقیقت میں وہ موت کی حالت میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: جیسا کہ اہل بیت(ع) نے فرمایا ہے، عبادات جب تک امامِ حق کی ولایت میں نہ ہوں، دل تک نہیں پہنچتیں اور انسان پر تربیتی اثر نہیں ڈال سکتیں۔ نماز، حج، دعا اور شب بیداری اگر ولایتِ باطل کے زیر اثر ہوں تو انسان کو حیات نہیں بلکہ ہلاکت کی طرف لے جاتی ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین میرباقری نے اسلامی تاریخ کی فتنوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قرآن کا فتنے کے بارے میں انتباہ، خصوصاً آیہ
«وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا ت ُصِیبَنَّ الَّذِینَ ظَلَمُوا مِنکُمْ خَاصَّةً» اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ فتنے صرف ظالمین تک محدود نہیں رہتے؛ جو کوئی بھی ان کے مقابل خاموشی اختیار کرے یا ان کی حمایت کرے، وہ قلبی و روحی خسارے سے دوچار ہوگا۔









آپ کا تبصرہ