حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؛ حضرت ابا عبد اللہ الحسین(ع)کے ایّام سوگواری میں زائرین و خادمین دور و نزدیک کے شہروں اور ممالک سے مشہد الرضا(ع)تشریف لاتے ہیں، تاکہ امام ہشتم حضرت امام علی رضا(ع) کے جوار میں عزاداری و سوگواری کا انعقاد کر سکیں۔ ان زائرین میں پاکستانی زائرین کی موجودگی اور ان کا مخصوص روایتی انداز میں مجالس و عزاداری کے انعقاد نے حسینیہ حرم کو ایک خاص اور منفرد روحانی کیفیت سے ہمکنار کیا ہے۔
پاکستانی معروف خطیب مولانا عرفان حسین جو تین دہائیوں سے شہر مشہد مقدس میں حضرت امام علی رضا(ع) کے جوار میں زندگی بسر کر رہے ہیں؛ اہلبیت(ع) خصوصاً امام حسین(ع) سے اپنی اور اپنے ہموطنوں کی محبت و عقیدت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امام حسین(ع) کی تحریک اور پیغام کسی خاص مذہب یا قومیت سے مخصوص نہیں، بلکہ تمام انسانوں سے متعلق ہے۔
انہوں نے پاکستان و ہندوستان میں منائی جانے والی عزاداری کی رسومات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری و سوگواری کی رسومات میں سب سے اہم ماتم داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماتم داریوں میں مل کر نوحہ پڑھا جاتا ہے، جس پر سب امام حسین(ع) کے غم میں مل کر جوش و خروش کے ساتھ ماتم کرتے ہیں اور اس طرح سے اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی اہلبیت (ع) سے بہت زیادہ محبت و عقیدت رکھتے ہیں، جس کی ایک مثال زائرین ہیں جو زیارت کے لئے سات ہزار کلومیٹر تک کا سفر کر کے زیارات مقدسہ سے مشرف ہوتے ہیں، ان کا یہ عشق اور محبت نسل در نسل اولاد میں منتقل ہوتی ہے ۔
جناب عرفان حسین نے اپنی اور اپنے ہموطن پاکستانیوں کی اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کے حوالے سے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی جان و دل سے ایران کی جو کہ امام زمانہ(عج) کا ملک ہے حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ امام حسین(ع) انصاف کی آواز ہیں، ظلم کے خلاف حق کی آواز ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر انسان چاہے شیعہ ہو یا سنی، مسلمان ہو یا غیر مسلم سب حسینی تحریک میں شامل ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ عزاداری کی یہ تقریبات پاکستانی زائرین و خادمین کی اہلبیت(ع) کے ساتھ گہری عقیدت و محبت کا ایک پہلو ہے اور ساتھ ہی حسینی تحریک کے عالمگیر پیامِ انسانیت و انصاف کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔









آپ کا تبصرہ