۱۳ مهر ۱۴۰۳ |۳۰ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Oct 4, 2024
اجتماع "لبیک یا خامنه‌ای" در حرم حضرت معصومه(س)

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی نے حرم حضرت معصومہ (س) میں "لبیک یا خامنہ ای" اجتماع اور شہید سید حسن نصراللہ کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "امیرالمؤمنین (ع) نے فرمایا ہے کہ آپ صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ زمینوں اور جانوروں کے لئے بھی ذنہ داری کا احساس کریں۔"

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی نے حرم حضرت معصومہ (س) میں "لبیک یا خامنہ ای" اجتماع اور شہید سید حسن نصراللہ کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "امیرالمؤمنین (ع) نے فرمایا ہے کہ آپ صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ زمینوں اور جانوروں کے لئے بھی ذنہ داری کا احساس کریں۔"

انہوں نے مزید کہا: "کیا ممکن ہے کہ ہم صہیونی حکومت کے مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور یہ مناظر ہمارے دلوں پر کوئی اثر نہ ڈالیں؟"

شہادت کے مقام و مرتبہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا: "شہادت وہ بہترین نعمت ہے جو خدا اپنے بہترین بندوں کو عطا کرتا ہے۔ جو افراد شہداء کے اخلاق اور اوصاف اپناتے ہیں، وہ بھی درحقیقت شہید ہی ہیں۔ شہید سید حسن نصراللہ جیسے افراد کو اسی لیے شہادت ملی، کیونکہ انہوں نے شہداء کی طرح زندگی گزاری۔ جو افراد شہید ہونا چاہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ شہداء کی مانند جئیں۔"

انہوں نے مزید کہا: "شہداء کی پہلی خصوصیت دنیا سے بے نیازی ہے۔ شہید مطہری فرماتے ہیں کہ شہید وہ ہے جو ایک بلند روح اور مقدس مقصد رکھتا ہو، اور اپنی جان کو حق و حقیقت کی راہ میں قربان کرتا ہو۔ شہید وہ نہیں جو اپنی ذات کے لیے کچھ کرے، بلکہ وہ ہر قدم فضیلت اور حق کی خاطر اٹھاتا ہے۔"

حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے شہداء کی دوسری خصوصیت حقیقی طور پر شہادت کی طلب کو قرار دیا اور کہا: "کچھ لوگ صرف ظاہری طور پر شہادت کے طلبگار ہوتے ہیں اور اپنے اندر نفاق رکھتے ہیں۔ بدر کے بعد ایسے لوگ بھی تھے جو کہتے تھے کہ ہمیں شہید ہونے کا موقع نہیں ملا، لیکن جب احد کی جنگ کا وقت آیا تو انہوں نے بہانے بنا کر جہاد سے راہِ فرار اختیار کی۔"

انہوں نے مزید کہا: "شہداء کی تیسری خصوصیت غیرت اور دین سے مضبوط تعلق ہے۔ انسان اس وقت شہادت کا مقام پاتا ہے جب وہ دین کے احکامات کی مکمل پابندی کرتا ہو۔ شہداء کی وصیتوں میں ہمیشہ حجاب اور نماز کی تلقین کی جاتی ہے، اور وہ ولی فقیہ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہیں۔ فقہاء کی پیروی اور ولایت مداری دین کی بنیادی تعلیمات میں سے ہیں، اور شہداء اس میں ممتاز حیثیت رکھتے تھے۔"

انہوں نے چوتھی خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "شہداء کی زندگی میں ذمہ داری کا شدید احساس ہوتا ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ ہم صہیونی مظالم کو دیکھ کر خاموش رہیں۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران نہایت مشکل حالات میں ہونے کے باوجود، تمام تر اخراجات اور نتائج کے باوجود، دشمن کے سامنے کھڑا ہوتا ہے اور یہ ایران کی ذمہ داری کا واضح ثبوت ہے۔"

انہوں نے آخر میں کہا: "اگر کوئی ان تمام خصوصیات کے ساتھ زندگی گزارے تو چاہے وہ بستر پر ہی وفات پا جائے، وہ شہید کے مرتبے پر فائز ہو گا۔ خدا نے شہداء کو بہت بلند مقام عطا کیا ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ جنت کا ایک دروازہ شہداء کے لیے مختص ہے اور ان کا مقام اتنا بلند ہے کہ قیامت کے دن انہیں شفاعت کا حق حاصل ہو گا۔"

واضح رہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد، ہر رات حرم حضرت معصومہ (س) میں "لبیک یا خامنہ ای" کے عنوان سے بڑے اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں، جن میں معروف علماء اور ذاکرین خطاب کر رہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .