۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
استاد جامعۃ الزہرا

حوزہ/ طاہره حیدری مجد نے حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: اسلام کے قوانین اور شرعی احکام میں "فریضہ" کا مطلب وجوب ہے، ایسا وجوب جو نماز کی طرح عینی ہوتا ہے اور سب کو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی استاد طاہره حیدری مجد نے حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: اسلام کے قوانین اور شرعی احکام میں "فریضہ" کا مطلب وجوب ہے، ایسا وجوب جو نماز کی طرح عینی ہوتا ہے اور سب کو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔

جامعہ الزہرا (س) کی استاد نے اس بات پر زور دیا کہ مقاومتی محاذ کی حمایت واجب عینی ہے۔ یہ حمایت صرف مالی یا فوجی امداد تک محدود نہیں، کیونکہ ہر کوئی اس قسم کی مدد کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، لہذا ہر شخص اپنی صلاحیتوں کے مطابق مدد کرے۔

انہوں نے "جهاد تبیین" کو اس راستے میں سب سے اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا: آج منافقین اور دشمن، سائبر پروگراموں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظام، ہماری حمایت اور حزب اللہ کے لوگوں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ دنیا اور حزب اللہ کے لوگوں کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ ایران نے پیچھے ہٹ کر یہ سب کچھ ہونے دیا ہے یا جب کوئی عہدیدار غلطی کرتا ہے تو اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔

جامعہ الزہرا (س) کی استاد نے مزید کہا: دشمن کے محاذ کا مقابلہ کرنے کے لیے جهاد تبیین کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو یہ سمجھایا جا سکے کہ حکومت، سپاہ پاسداران اور دیگر تمام ادارے رہبر معظم کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے مقاومتی محاذ کو ثقافتی اور فکری مدد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: دنیا کو یہ بات سمجھانا ضروری ہے کہ اسرائیل ایک حکومت نہیں، بلکہ دنیا کی سب سے پست مخلوق ہے اور امریکہ اس سے بھی زیادہ خونخوار اور پست ہے، دنیا کو مقاومت کی مظلومیت اور حقانیت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔

محترمہ حیدری مجد نے مزید کہا: ہر انسان قدرتی طور پر ایک دن دنیا سے رخصت ہوتا ہے، اور حزب اللہ لبنان کے رہبر جیسے شخص کے لیے اس سے بڑی سعادت کیا ہو سکتی ہے کہ وہ 40 سال اسلام کی خدمت کرنے کے بعد عزت کے ساتھ شہید ہو اور کربلا میں دفن ہو۔

انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کا اثر کتاب لکھنے، تبلیغ کرنے سے کہیں زیادہ ہے، اور آج فلسطین کا پرچم آسٹریلیا، انگلینڈ اور دیگر یورپی ممالک کے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان شہداء نے اپنے خون سے دنیا کو بیدار کیا۔

جامعہ الزہرا (س) کی استاد نے کہا: ہر شہید کا خون جو زمین پر گرتا ہے، اسلام کے شجرہ طیبه کو زندہ کرتا ہے اور جتنا وہ شخص عادل، متقی اور پرہیزگار ہوگا، اس کے خون کا اثر اتنا ہی دائمی اور گہرا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا: کل تک دشمن سید حسن نصر اللہ کی زندگی سے خوفزدہ تھا، لیکن آج ان کی شہادت سے زیادہ ڈرتا ہے؛ کیونکہ ان کی شہادت ان کی زندگی سے بھی زیادہ اثرانداز ثابت ہوئی ہے اور ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے اور دوسروں تک بھی پہنچانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: آج دنیا کے ہر کونے میں، چاہے وہ یورپ ہو، امریکہ، آسٹریلیا یا افریقہ، لوگ سید حسن نصر اللہ کو جانتے ہیں۔ ان کی شہادت ایک بہت بڑا غم ہے اور حزب اللہ کے لوگوں نے اپنا سہارا کھو دیا ہے، لیکن حضرت زینب (س) نے بھی اپنا سہارا کھو دیا تھا اور کوفہ کے عبیداللہ کے دربار میں کہا تھا کہ "میں نے کچھ نہیں دیکھا سوائے حُسن کے"۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .