حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین محمد رضا اعوانی نے "صحیفہ سجادیہ کی کی تعلیمات" کے موضوع پر ایک اجلاس میں ایران کے شہر بابل میں حوزہ علمیہ الزہرا (ع) کے طلباء، اساتذہ اور عہدیداروں کے درمیان کہا: صحیفہ سجادیہ اور دیگر شیعہ کتب کے درمیان ایک اہم فرق ہے، اور وہ صحیفہ سجادیہ کی عبارتوں کا انشائی اور دعائیہ ہونا ہے، سجادیہ صحیفہ سے انس اختیار کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ گویا ہم اپنے فقر اور اللہ تعالیٰ کی امیری کو تسلیم کر رہے ہیں، اور اپنے وجود میں توحید الہی کو قوی کر رہے ہیں، اس معرفت کا نتیجہ اللہ تعالیٰ کی بندگی کی راہ پر گامزن ہونا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ عبادت مغز دعا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا واضح راستہ انبیاء علیہم السلام نے بیان فرمایا اور دکھایا ہے لیکن راہ دکھانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ راہ ہموار بھی ہے، جلدی اور سرعت کے ساتھ خدا کی رضایت حاصل کرنے کے لئے کچھ ذرائع موجود ہیں، صحیفہ سجادیہ اُنہیں ذرائع میں سے ایک ہے جو رکاوٹوں ختم اور ناہموار راستوں کو ہموار کرتے ہیں۔
حوزہ علمیہ کے محقق نے مزید کہا: صحیفہ سجادیہ سے اُنس حاصل کرنے کی وجہ سے دو اہم رکاوٹیں جو کہ نفس امارہ اور کا شیطان ہیں، دور ہو سکتی ہیں۔
حجۃ الاسلام آوانی نے کہا: امام سجاد علیہ السلام صحیفہ سجادیہ کی 37ویں دعا میں فرماتے ہیں: "خدایا، اگر شیطان نہ ہوتا اور وہ لوگوں کو تیری پیروی سے نہ ہٹاتا تو تیرا کوئی بھی بندہ گمراہ نہ ہوتا" اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان خدا کی بندگی کی راہ میں سب بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا: "آخر الزمان میں رونما ہونے والے واقعات میں شیطانی فتنوں پر بہت زور دیا گیا ہے اور اس کی جانب بہت زیادہ تنبیہ کی گئی ہے، اور شیطان کا مقابلہ کرنے میں دعا اور صحیفہ سجادیہ کے ساتھ انس کا کردار بہت کلیدی ہے۔" امام سجاد علیہ السلام نے ہمیں راہ دکھائی ہے اور ہمیں سکھایا ہے کہ خدا کی بارگاہ میں کس طرح اپنی حاجتوں کو طلب کیا جائے۔
حجت الاسلام اعوانی نے کہا: اگر ہم صحیفہ سجادیہ کی بنیادی باتیں جان لیں تو گویا ہم نے علوم ربانی کو سیکھ لیا ہے، کیونکہ صحیفہ سجادیہ میں شیطان کے نفوذ کے طریقوں کی مثالیں بیان کی گئی ہیں اور وہ ہمیں اس سے نمٹنے کے طریقے بھی بتائے گئے ہیں۔
صحیفہ سجادیہ کے محقق نے کہا: اگر لوگ صحیفہ سجادیہ کی بنیادی باتوں کو سمجھ لیں تو یقیناً وہ سماجی اور ذاتی مسائل کے بارے میں صاحب نظر ہو سکتے ہیں۔