حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیۃ اللہ العظمی نوری ہمدانی نے قم میں منعقدہ قومی کانفرنس بعنوان ”شہید قاسم سلیمانی اور مکتبِ انتظار و مزاحمت“ کے نام ایک پیغام میں کہا کہ بنیادی طور پر، دنیا میں رونما ہونے والی ہر با اثر تحریک کا ایک اہم محرک اور نمونہ ہوتا ہے، اس سلسلے میں انقلابی اور جہادی تحریکیں اس مسئلے پر زیادہ توجہ دیتی ہیں اور بنیادی طور پر کوئی ظاہری فتح حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتی، بلکہ دین کے حق میں مطلوبہ نتائج اور اس کا اثر تلاش کرتی ہیں۔
انہوں نے اس پیغام میں مزید کہا کہ ہماری ثقافت میں بھی اس خدا محور اصول پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے اور ہماری الہی تعلیمات میں میں بھی اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ مومنوں اور صالحین کے کام کا ہی نتیجہ ہوتا ہے۔
حضرت آیۃ اللہ نوری ہمدانی نے کہا کہ اسی مناسبت سے ہماری ذمہ داریوں کا تعین ہوا ہے اور ان میں سب سے اہم مسئلہ جہاد اور مزاحمت کا ہے، انسانِ منتظر اس معاملے میں بہت مؤثر ہوتا ہے اور اس کی واضح مثال الحاج شہید قاسم سلیمانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید سردار قاسم سلیمانی کو واقعی ایک قابلِ قدر نمونۂ عمل اور ایک انسانِ منتظر کے طور پر متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ شہید ایک ایسی شخصیت ہیں کہ جنہوں نے اپنے اندر پوری طاقت کے ساتھ دینِ اسلام اور شیعیت کی ثقافت کو پروان چڑھایا، جغرافیائی سرحدوں سے قطع نظر خدا کی راہ میں جہاد اور مظلوموں کا دفاع اور میدانِ عمل میں استکبار، جابر اور ظالموں کے خلاف جدوجہد کو ظہورِ منجی عالم بشریت کے لئے زمینہ سمجھتے تھے اور شہید نے حقیقی معنوں میں امام راحل رحمۃ اللہ علیہ کے فرامین کو درک کیا تھا کہ امام خمینی رح نے فرمایا تھا کہ ہمارا انقلاب ظہور کی راہ کو ہموار کرے گا۔
آیۃ اللہ ہمدانی نے مزید بتایا کہ شہید سلیمانی اہل بیت (ع) کی ثقافت کو فروغ دینے میں کامیاب رہے اور ان کی ممتاز شخصیت نے ثابت کیا کہ ولایت اور وقت کے امام کو درک کرنا ہی انسانی سعادت کا مینار ہے، لہذا تمام عزیزوں کو میری نصیحت یہ ہے کہ ہم سب کو مصلح کے ظہور کی راہ ہموار کرنے کے لئے تلاش و کوشش کرنی چاہئے اور آج مزاحمتی و مقاومتی محاذوں کو مضبوط اور استکبار جہاں سے مقابلے کے ذریعے ہی ظہور کی راہ کو ہموار کیا جا سکتا ہے۔
استاد حوزہ علمیہ قم نے کہا کہ ہمیں اس بات کو جاننا اور اس پر یقین رکھنا چاہئے کہ انقلابِ اسلامی کی بنیاد مزاحمت اور ظہور کی راہ ہموار کرنے پر رکھی گئی تھی لہٰذا اس انقلاب کی حمایت اور دفاع ضروری ہے اور امام راحل رحمۃ اللہ علیہ کی راہ اور افکار کو محفوظ رکھنا چاہئے۔
آخر میں حضرت آیۃ اللہ العظمی نوری ہمدانی نے کہا کہ شہداء بالخصوص الحاج شہید قاسم سلیمانی کی راہ و رسم جاری رہنا چاہئے، اس امید کے ساتھ کہ ظہور کے دن ہم سب کو اپنے آقا و مولا حضرت حجت ابن الحسن علیہما السلام کے نقش قدم پر چل کر خدمت کرنے کی توفیق حاصل ہو۔