۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
کلکتہ کتاب میلہ

حوزہ/ بین الاقوامی کلکتہ کتاب میلہ یکم مارچ سے عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ 20 ممالک کے پبلیشرز اس میں شامل ہو چکے ہیں۔ کتابوں کے 600 اسٹالز اور لٹل میگزین کے 200 اسٹالز ہیں یہ میلہ 13 مارچ کو ختم ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 45ویں کلکتہ بین الاقوامی کتاب میلے میں ایرانی اسٹال پر خاصی دلچسپی اور جوش و خروش دیکھنے میں آیا، کتاب میلے کا افتتاح 28 مارچ کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کیا تھا۔ جس میں دہلی میں ایرانی کلچرل کونسل کے ڈاکٹر محمد علی ربانی بھی موجود تھے۔

تصویری جھلکیاں: کلکتہ بین الاقوامی کتاب میلے میں ایرانی اسٹال کا وسیع پیما نےپر استقبال

بین الاقوامی کلکتہ کتاب میلہ یکم مارچ سے عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ 20 ممالک کے پبلیشرز اس میں شامل ہو چکے ہیں۔ کتابوں کے 600 اسٹالز اور لٹل میگزین کے 200 اسٹالز ہیں۔ میلہ 13 مارچ کو ختم ہوگا۔

اس سال کے کتاب میلے کی خصوصی توجہ ایران کا اسٹال ہے۔ ایرانی اسٹال (اسٹال نمبر F-5) پر گزشتہ 6 دنوں میں مختلف عمر اور مذاہب و ادیان کے لوگوں کی موجودگی دیکھی گئی ۔ پہلی بار شرکت کرنے والا یہ ملک ایرانی ادب، ثقافت، فلسفہ اور مذہبی کتابوں کی دولت کے ساتھ ابھرا ہے۔

کتاب میلے میں ایرانی اسٹال کے انچارج اور بنگالی مجلہ راہ حق (shotyer pathe) کے ایڈیٹر مشتاق احمد نے بتایا: "یہ پہلا موقع ہے جب انہیں کلکتہ کتاب میلے میں اسٹال لگا کر زبردست پذیرائی مل رہی ہے۔ بہت سے لوگوں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے بارے میں سیکھنے میں۔ آنا اور کتابیں خریدنا۔"

ایرانی اسٹال کےاصل منتظمین میں سے ایک اور قم میں المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے درس و تدریس کی خدمت انجام دے رہے ہیں حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر رضوان السلام خان نے حوزہ نیوز کو بتایا : اس اسٹال پر بنگالی، انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو اور فارسی کتابیں بھی موجود ہیں۔"ایرانی اسٹال میں اسلامی انقلاب، ایران میں خارجہ تعلقات اور انسانی حقوق سے متعلق کتابوں کے ساتھ ساتھ ملک کے سپریم لیڈر امام خمینی (ره) اور موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ عظمیٰ خامنہ ای کی کتابیں بھی رکھی گئی ہیں۔ اسٹال میں اردو، فارسی کے ساتھ ساتھ هندی، بنگالی، انگریزی میں کتابیں بھی رکھی گئی ہیں" جهان پر گزشتہ چھ دنوں میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اور مختلف مذاہب کے لوگ میں ایرانی اسٹال پر آئے ہیں ، جیسے مرشید آباد سے ہمارے دوست شافعی مذہب سے تعلق رکھنے والے مولانا صوفی ضمیر صاحب بھی تشریف لائیں اور کتابیں خریدیں، ہاوڑہ کے البیر یا سے شاعر جناب نولهدا بهی هماری دعوت پر لبیک کهکرتشریف لائیں ۔اس کے علاوه میڈیا کی دنیا سےتعلق رکھنے والے لوگ جیسے: مختلف یوٹیوبرز اور بلاگرز بشمول آل انڈیا ریڈیو، پوبر کلام پتریکا، دی اسٹیٹمنٹ، 18نیوز ٹی وی، دی وال، اونکار ٹی وی، تہران بنگلہ ریڈیو، یوگاسنکھ پتریکا اور دیگر چینلز۔

ایرانی اسٹال کے منتظمین میں سے ایک مولانا تفضل حسین نے کہا کہ: فرفورہ ہوگلی سے پیر صدیق خاندان سے جناب سعود صدیقی اور بھنگڑ کے علاقے کے ایم ایل اے جناب نوشاد صدیقی کل ایران کے اسٹال پر آئے۔ اس کے علاوہ ایرانی اسٹال پر مختلف سیاسی جماعتوں، طبقوں اور پیشوں سے تعلق رکھنے والے لوگ آئے۔ اس اسٹال کے ارد گرد اسکولی طلباء میں بھی جوش و خروش دیکھا گیا ہے۔

جناب مشتاق احمد کے ساتھ مل کرجو اسٹال تعاون کرنے والے مولانا مکبیر حسن نے بتایا: ایرانی اسٹالز پر فارسی زبان میں رامائن دستیاب ہے۔ ضلع نادیہ کی ایک 70 سالہ آدمی ایرانی اسٹال پر آئے ا ور فارسی میں کتاب راماین خریدی۔ اور آج ہگلی مدرسہ سے مولانا حبیب اللہ خان، جنوبی 24 پرگنہ کے کاکدیپ سے اسکول ماسٹر جناب ادریس علی خان اور کولکتہ کے ہتیارہ سے ناظم الاسلام خان ، اور میدنی پور خانکا سے منہاج حسینی قادری تشریف لائے۔ اسکےعلاوه ہاوڑہ کے البیریا سے نوجوان طارق، معصوم اختر، جسیم الدین اور عبدالرحیم تشریف لائیں۔ اور شاعر و خطیب اہلبیت (ع) جناب شیراز حسین شیراز میٹیابروز سے تشریف لائیں تھے۔ مجموعی طور پر، ایرانی اسٹال نے اس سال بنگالیوں کی خاص توجہ حاصل کی ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں ایران کے سپریم لیڈر کے نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین آقای مہدی مہدوی پور اور بنگلہ دیش میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر مہدی علیزادہ موسوی نے کلکتہ کتاب میلے میں ایرانی اسٹال لگانے اور اسے کامیاب بنانے میں ہر ممکن تعاون کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .