۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
رہبر انقلاب اسلامی

حوزہ/ آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 6 مارچ 2022 کو یوم شجرکاری اور ہفتۂ قدرتی ذخائر کی مناسبت دو پودے لگانے کے بعد مختصر خطاب میں شجرکاری کو، پوری طرح سے ایک دینی و انقلابی قدم بتایا اور کہا: درختوں کی نگہداشت اور حفاظت بھی بہت اہم کام ہے جس پر عمل کیا جانا چاہیے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تین شعبان کی مناسبت سے ایرانی قوم کو سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 6 مارچ 2022 کو یوم شجرکاری اور ہفتۂ قدرتی ذخائر کی مناسبت دو پودے لگانے کے بعد مختصر خطاب میں شجرکاری کو، پوری طرح سے ایک دینی و انقلابی قدم بتایا اور کہا: درختوں کی نگہداشت اور حفاظت بھی بہت اہم کام ہے جس پر عمل کیا جانا چاہیے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تین شعبان کی مناسبت سے ایرانی قوم کو سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی۔ خطاب حسب ذیل ہے؛

بسم اللہ الرحمن الرحیم

والحمدللہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علی سیّدنا محمّد و آلہ‌ الطّاہرین و لعنۃ اللہ علی اعدائہم اجمعین.

سب سے پہلے میں پوری ایرانی قوم اور ان سبھی کی خدمت میں حضرت سید الشہداء علیہ الصلاۃ و السلام کے یوم ولادت باسعادت کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو ہماری یہ بات سن رہے ہیں۔ حسین ابن علی سلام اللہ علیہ و صلوات اللہ علیہ کا مقدس وجود، ایرانی قوم اور شیعہ و غیر شیعہ سمیت تمام مسلم اقوام کی محبت و الفت کا مرکز ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ دن، ایرانی قوم کے لیے مبارک دن ہوگا اور ان شاء اللہ، رسول اکرم، امیر المومنین اور صدیقۂ طاہرہ سلام اللہ علیہم، ایرانی قوم اور تمام مسلم اقوام کو آج عیدی دیں گے۔

آج یوم شجرکاری ہے؛ بحمد اللہ گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی دو پودے لگانے اور اس سلسلے میں ہم سے جو کام ہو سکتا تھا، اسے انجام دینے کی توفیق حاصل ہوئي۔ ہمارے تمام برادران و خواہران عزیز یہ بات جان لیں کہ، درخت لگانا ایک دینی اور انقلابی کام ہے، ایک ایسا کام ہے جس کا منبع دین و انقلاب ہے اور آج جو بھی اس سلسلے میں سرگرم عمل ہے، اسے جان لینا چاہیے کہ وہ ایک انقلابی کام کر رہا ہے اور ایک دینی کام انجام دے رہا ہے۔ البتہ پودا لگانا، پہلا مرحلہ ہے، اگلا مرحلہ اس کی دیکھ بھال ہے؛ یعنی درختوں کی نگہداشت اور درختوں کی حفاظت بھی بہت اہم ہے، جس پر عمل کیا جانا چاہیے۔

خداوند عالم نے زندہ پودے کو بنی نوع انسانی کے لیے ہمہ گیر رزق کا منبع قرار دیا ہے؛ یعنی پودا، غذا کا بھی منبع بھی، دواؤں کا بھی منبع ہے، سانس لینے کا بھی منبع ہے، قدرت کے حسن و جمال کا بھی منبع ہے، دلنواز اور چشم نواز بھی ہے، روح کے لیے فرحت بخش اور انسانی جسم کا محافظ بھی ہے؛ پودا ایسا ہوتا ہے۔

بنابریں زندہ پودے لگانا اور زندہ پودے کی حفاظت کرنا، تمام انسانوں کی ایک اجتماعی اور عمومی ذمہ داری ہے کیونکہ سارے انسان، پودوں پر منحصر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں تاکید کر رہا ہوں اور میں نے ہمیشہ تاکید کی ہے کہ جنگلوں کو کاٹنا، ماحولیات کو نقصان پہنچانا، سبزہ زاروں، درختوں اور پودوں کو تباہ کرنا، قومی مفادات کی تباہی اور معاشرے کے عمومی مفادات پر ضرب ہے؛ سبھی کو یہ جان لینا چاہیے کہ مثال کے طور پر ایک عمارت کی تعمیر یا ایک مرکز کی تعمیر کے لیے جنگل کے بعض حصوں کو کاٹنا، قطعی طور پر نقصان دہ ہے۔ البتہ بعض ایمرجنسی حالات میں یہ کام کیا جا سکتا ہے، لیکن بلاشبہ یہ کام، قوم اور قومی مفادات کے نقصان میں ہے۔

اس بات پر ہم سبھی کو توجہ رکھنی چاہیے کہ ماحولیات کا مسئلہ کوئي دکھاوے کا اور زینتی مسئلہ نہیں ہے؛ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ ماحولیات کا مسئلہ، ایک سجاوٹی اور زینی مسئلہ ہے اور ملک کے بنیادی کاموں کے ذیل میں دوسرے درجے کا مسئلہ ہے؛ ایسا نہیں ہے۔ ماحولیات کا تحفظ ملک اور ملکی اداروں کے سب سے بنیادی اور ضروری کاموں میں سے ایک ہے۔

ماحولیات کے تحفظ میں سب سے سنجیدہ کاموں میں سے ایک، پانی اور مٹی ہے۔ بہت سے لوگ اس بات سے غافل ہیں کہ پانی اور مٹی، دو عظیم قومی سرمایہ ہیں، تمام ا قوام کے دو حیاتی ذخیرے ہیں اور دنیا کے تمام ممالک میں ان کے سلسلے میں اسراف و فضول خرچی سے کام نہیں لینا چاہیے اور مٹی کو تباہ و برباد نہیں کرنا چاہیے۔ بنابریں پانی اور مٹی کے سلسلے میں فضول خرچی والا رویہ یقینی طور پر، قومی مفادات پر ضرب ہے۔ البتہ اس معاملے میں عہدیداروں کو ماہرین کی رہنمائیوں پر توجہ دینی چاہیے۔ البتہ پانی کے صحیح استعمال اور مٹی کے صحیح استعمال کے لیے بہت سے طریقے اور پالیسیاں ہیں؛ یہ چیز، اس فیلڈ کے ماہرین کے لیے واضح ہے؛ جو لوگ اس سلسلے میں مہارت رکھتے ہیں، انھیں عہدیداروں کی رہنمائي کرنی چاہیے، مدد کرنی چاہیے اور عہدیداروں کو اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے۔

ایک اور موضوع جو ماحولیات کے تحفظ کے سلسلے میں پیش نظر ہے، وائلڈ لائف کی حفاظت کا مسئلہ ہے۔ وائلڈ لائف اور پورے ملک کے جنگلوں، بیابانوں اور صحراؤں میں پھیلے ہوئے جانوروں کی طرف سے بے خبری، یقینی طور پر قومی مفادات کے لیے نقصان دہ ہے۔ غیر قانونی شکار کے مسئلے سے سنجیدگي سے نمٹنا چاہیے۔ اسلام کی مقدس شرع میں، شکار صرف اسی صورت میں جائز ہے جب کسی کو پیٹ بھرنے کے لیے شکار کی ضرورت ہو؛ اس کے علاوہ کسی بھی صورت میں شکار جائز نہیں ہے، شرعی طور پر شکار کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ آپ فقہی کتابوں میں دیکھیے، ان میں کہا گيا ہے کہ شکار کے لیے کیے جانے والے سفر میں نماز (قصر نہیں ہوگي بلکہ) پوری پڑھی جائے گي؛ یعنی یہ سفر، حرام سفر ہے؛ اس کے معنی یہی تو ہیں؛ یعنی یہ کام، ایک ناجائز کام ہے۔ اس پر توجہ ہونی چاہیے؛ وائلڈ لائف کا معاملہ بہت اہم ہے۔

ایک اور بات جو تحفظ ماحولیات کے ادارے سے متعلق ہے، زرعی زمینوں کی (دوسرے استعمال کے لیے) تبدیلی سے روکنا ہے، سننے میں آتا ہے کہ شہروں کے اطراف میں، شہروں کے قریب، بعض میدانی علاقوں میں بہت سی زرعی زمینوں کو، دوسرے کاموں کی زمین میں تبدیل کر دیا جاتا ہے؛ اس کام کو روکا جانا چاہیے، یہ یقینی طور پر قومی مفادات کے نقصان میں ہے۔ زرعی زمینوں کو بڑھایا جانا چاہیے اور یہ کام صرف تحفظ ماحولیات کے ادارے کا نہیں ہے؛ زرعی جہاد کی وزارت اور بعض دیگر ادارے بھی اس معاملے میں مؤثر ہیں۔

ماحولیات سے ہی متعلق ایک اور موضوع، نان فوسل یا غیر روایتی توانائيوں کا فروغ ہے؛ یعنی وہ توانائیاں جو تیل پر منحصر نہیں ہیں، جیسے ایٹمی توانائي جو آج دنیا میں روز بروز پہلے سے زیادہ رائج ہوتی جا رہی ہے اور ہمارے اطراف میں مختلف ممالک ایٹمی توانائي کی سمت میں بڑھ رہے ہیں۔ شمسی توانائي، ہوائي توانائي (ونڈ انرجی) وغیرہ بہت ضروری چیزیں ہیں اور ماحولیات کا ادارہ اس سلسلے میں مؤثر ہے لیکن وزارت توانائي جیسے دوسرے اداروں کا بھی اس مسئلے میں بڑا اہم کردار ہے اور سبھی کو اس ذمہ داری پر عمل کرنا چاہیے۔

بنابریں ماحولیات سے متعلق مسائل پر کام، ایک بنیادی کام ہے، ایک ملکی کام ہے، ایک ایسا کام ہے جو قومی مفادات سے متعلق ہے اور سبھی کی ذمہ داری ہے۔ سرکاری عہدیداروں کو بھی اس پر توجہ دینی چاہیے اور ان شاء اللہ وہ یہ کام کریں گے۔ البتہ تمام اہم کام، قوم کی پشت پناہی سے انجام پاتے ہیں۔ آج یوم شجرکاری ہے اور قوم کے تمام افراد حقیقی معنی میں اس سلسلے میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں؛ یعنی درخت لگائيں، درختوں کی حفاظت کریں، شہروں میں یا شہروں کے اطراف میں موجود درختوں اور باغوں کو تباہ ہونے سے روکیں اور مدد کریں کہ یہ پیڑ پودے، مفید سبزہ اور ہریالی ان شاء اللہ ملک میں روز بروز بڑھتے جائيں۔ یہ کام، عوام کا کام ہے؛ وہ بھرپور انداز میں شریک ہو سکتے ہیں، پوری طرح سے حکومت اور عہدیداروں کی مدد کر سکتے ہیں اور ان شاء اللہ وہ یہ کام ضرور کریں گے۔

میں ایک بار پھر اپنے تمام عزیز عوام کو، اس بات کے تمام مخاطبین کو اور یہ بات سننے والے تمام سامعین کو اس روز عید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور خداوند عالم سے سبھی کے لیے صحت و سلامتی کی دعا کرتا ہوں۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .