حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین سید سعید حسینی نے کاشان کے محکمہ تحفظ ماحولیات کے سربراہ اور عملے کے ساتھ ایک ملاقات میں انہیں امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: اسلام ماحولیات کے تحفظ کے لیے اہمیت کا قائل ہے۔
انہوں نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "جس نے بھی درخت کی ایک شاخ کو توڑا تو گویا اس نے فرشتے کے پروں کو توڑ دیا" ان کا یہ جملہ اسلام کی نگاہ میں انتہائی خوبصورتی سے ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت کو بیان کرتا ہے۔
کاشان میں رہبر معظم کے نمائندہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ درخت لگانے اور اسے آبیاری کرنے میں بہت زیادہ اجر ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سلسلے میں فرمایا: "ایک پیاسے درخت کو سیراب کرنا پیاسے انسان کو سیراب کرنے کے مترادف ہے"۔
حجۃ الاسلام و المسلمین حسینی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایک ایک پودے کو ایک شہید کی یاد میں لگایا جا سکتا ہے، کہا: ہمیں ماحولیاتی تحفظ کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے درخت لگانے کے دوران ایک شہید کی یاد میں 10 سے 15 درخت لگانے چاہئیں۔
کاشان میں نمائندہ ولی فقیہ نے ماحولیاتی تحفظ کو امربالمعروف کا واضح مصداق قرار دیا اور کہا: اسلام میں امربالمعروف و نہی عن المنکر (نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنے) کا تعلق صرف بدحجابی وغیرہ سے ہی نہیں ہے بلکہ لوگوں کے تنفس کے لئے ماحول اور پانی کو آلودہ کرنا بھی امربالمعروف اور نہی از منکر کی ایک مثال ہے۔
انہوں نے کہا: شہید سردار حاج قاسم سلیمانی جانوروں کے حقوق کو خصوصی اہمیت دیتے تھے۔ شہید قاسم سلیمانی جانوروں کو اس قدر اہمیت دیتے تھے کہ شام کے جنگی علاقے سے انہوں نے فون پر اپنے ایک دوست کو تذکر دیا تھا کہ وہ جانور جو تہران کے برف سے ڈھکے علاقہ میں پھنسے ہوئے ہیں ان کی غذا کے لیے بھی خصوصی اقدامات کریں۔
کاشان کے امام جمعہ نے کہا: میں ماہرینِ ماحولیات کو آیت اللہ جوادی آملی کی کتاب "مفاتیح الحیات" کے مطالعہ کی سفارش کرتا ہوں۔ اس گرانقدر کتاب کے استعمال سے ماحولیاتی کارکن معاشرے میں جانوروں کے حقوق سے زیادہ واقف ہوں گے۔