حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله سبحانی نے ہرمزگان میں نمائندہ ولی فقیہ حجت الاسلام والمسلمین عبادی زاده اور امام سجاد (ع) کانگریسی پالیسی کونسل کے ممبران کے ساتھ ملاقات میں کہا: ہم اس وقت ایسی پوزیشن میں ہیں کہ جہاں ہمیں دوسرے مذاہب کے افراد کو اپنی جانب راغب کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مذہب اور اصولوں کو برقرار بھی رکھنا ہے۔ تشیع کی حفاظت کرتے ہوئے اپنے سے دور ہوئے افراد کو اپنے نزدیک لے کر آنا ہے حالانکہ ان دونوں مسائل کے درمیان جمع کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے چونکہ جب ہم اپنے اصول مذہب کو بیان کرتے ہیں تو اس وقت ممکن ہے کہ اختلاف پیش آ جائے اور دوسری طرف اپنے اصولوں سے پیچھے بھی نہیں ہٹ سکتے۔ ان جیسی کانفرنسز کا انعقاد اپنے اصولوں پر پابندی کے ساتھ ساتھ دوسرے افراد کو اپنی طرف جذب کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
اس مرجع تقلید نے اس حقیقت کا ذکر کرتے ہوئے کہ دشمن ہر طرف سے تشیع کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے ، کہا: ایسے حالات میں ہمیں خود کو بھی لیس کرنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کسی قسم کا تناؤ ایجاد کئے بغیر تبلیغ دین بھی کرنا ہے۔ کچھ افریقی حکومتیں شیعہ اسلام کی مخالف اٹھ کھڑی ہوئی ہیں اور اسلام کے دشمنوں سے کثیر مقدار میں لئے گئی رقوم کے عوض مذہب تشیع کے مقابلہ پر آ گئی ہیں۔
انہوں نے دیگر اسلامی فرقوں میں صحیفہ سجادیہ کی جذابیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مرحوم حضرت آیت الله مرعشی نے نقل کیا ہے کہ میں نے صحیفہ سجادیہ کو علماء مصر میں سے ایک کے پاس بھیجا جس نے اس کا مطالعہ کرنے کے بعد کہا کہ ہمارے لئے کتنے بڑے خسارے کا باعث ہے کہ ہم اب تک اس طرح کے عظیم علمی خزانے سے آگاہ نہیں تھے۔
حضرت آیت اللہ سبحانی نے کہا: صحیفہ سجادیہ بعنوان زبانِ فطرت اور ایسےعقلی مسئلہ کے طور پر ہے کہ جوعالم اسلام کے اتحاد و وحدت کا ذریعہ ہے اور اسی طرح تقریب بین مذاہب کا بہترین وسیلہ ہے۔ اس کتاب کا منتشر ہونا کسی بھی قسم کے اختلاف کا باعث نہیں بنتا حتی کہ میں نے سعودی عرب سے شیخ حسن صفار کے توسط سے منتشر ہوا نسخہ بھی دیکھا ہے۔
انہوں نے آخر میں صحیفہ سجادیہ سے ملحقہ چار کتابوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ اس کتاب نےتقریب و وحدت پر کس طرح بھرپور انداز میں اپنا اثر ڈالا ہے۔ سوشل میڈیا پر تشیع کے خلاف بہت زیادہ کام کیا جا رہا ہے اور سعودی عرب نے تو تشیع کو نشانہ بنانے کے لئے باقاعدہ سرمایہ گذاری کر رکھی ہے۔