حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صہیونی جارحیت کے تناظر میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہای نے مؤمنین کو سورۂ فتح، دعائے توسل اور صحیفہ سجادیہ کی 14ویں دعا کی تلاوت کی خاص طور پر سفارش کی۔ اس اقدام نے م محاذِ مقاومت کو تازہ روح عطا کی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین محمد رضا فؤادیان نے اس دعا کے انتخاب کی حکمت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ صحیفہ سجادیہ نہ صرف دعاؤں کا مجموعہ ہے بلکہ ایک ایسا مکتب ہے جو "زندگی بسر کرنے کے طریقے" یعنی ظلم کے دور میں صحیح طرزِ زندگی سکھاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دعائے چهاردہم ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ مظلوم ہونا باعثِ فخر ہے، مگر ظلم کے خلاف قیام اور شعور کا بیدار ہونا اس سے زیادہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اگر صرف دفعِ دشمن کی دعا کی سفارش کرنا چاہتے تو دعائے ۴۹ (فی دفع کید الاعداء) کی ہدایت دیتے، لیکن 24ویں دعا ایک جامع معنوی منشور ہے جو امت مسلمہ کے فکری و سیاسی ارتقاء کا وسیلہ ہے۔
فؤادیان نے اس دعا کے اہم نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس میں خدا کی قدرت، ظالم کی غرور انگیزی، اور مظلوم کی فریاد کا منظر اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ انسان صرف خدا پر توکل کرے اور عالمی طاقتوں یا تنظیموں سے مایوس ہو جائے، کیونکہ وہ اکثر ظلم کی پشت پناہی کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام سجاد علیہ السلام اس دعا میں صراحت سے فرماتے ہیں: "اللَّهُمَّ فَكَمَا كَرَّهْتَ إِلَيَّ أَنْ أُظْلَمَ فَقِنِي مِنْ أَنْ أَظْلِمَ"، یعنی "خدایا! جس طرح تو نے مجھے مظلوم ہونے سے روکا، مجھے ظالم بننے سے بھی بچا"۔
فؤادیان کے مطابق یہ دعا ایک معنوی اسلحہ ہے جو نہ صرف صہیونی ظلم کے خلاف دلوں کو مضبوط کرتی ہے بلکہ روحانی شعور اور فکری بیداری کی تربیت بھی فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ 14ویں دعا ایک سیاسی و اجتماعی منشور ہے جو امام سجاد علیہ السلام نے صلوات، توسل، اور مناجات کے قالب میں ہمیں عطا کیا، تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ ظلم کے دور میں امید، بیداری، اور استقلال کی بنیاد کیا ہے۔









آپ کا تبصرہ