اتوار 20 جولائی 2025 - 12:39
"دعائے توسل" مقاومت کا مرکز / حقیقی کامیابی صرف خدا پر توکل اور اہل بیت (ع) سے توسل کے ذریعے ممکن ہے

حوزہ / رہبر انقلاب نے جبهه مقاومت کی فتح کے لیے کیوں دعائے توسل پڑھنے پر زور دیا ہے؟ اس دعا کا مقاومت کو تقویت دینے میں کیا کردار ہے اور اسے پڑھنے کا بہترین طریقہ کیا ہے، اس بارے میں دینی ماہر سے گفتگو کی گئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، موجودہ پُرآشوب دنیا میں محاذ مقاومت ظلم اور عالمی استکبار کے مقابلے میں استقامت کی علامت ہے اور اس کے لیے مادی و معنوی دونوں طرح کی حمایت ضروری ہے۔

رہبر انقلاب نے دعائے توسل پر زور دے کر ہمیں یاد دلایا ہے کہ حقیقی کامیابی صرف خدا پر توکل اور اہل بیت علیہم السلام سے توسل کے ذریعے ممکن ہے۔ یہ دعا خاندان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک گہرا تعلق قائم کرتی ہے اور ان سے مدد طلب کرنے کا ڈھنگ سکھاتی ہے تاکہ حق کی روشنی ہمیشہ باطل پر غالب رہے۔

رہبر معظم انقلاب نے بارہا اس حقیقت پر زور دیا ہے کہ حقیقی کامیابی خدا پر توکل اور اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام سے توسل کے سائے میں ہی حاصل ہوسکتی ہے۔ اس موضوع پر مزید روشنی ڈالنے کے لیے حجت الاسلام والمسلمین رسول ملکیان اصفہانی، ماہر دینی امور اور محقق قرآن سے گفتگو کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا: دعائے توسل اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات میں ایک خاص اور گہری حیثیت رکھتی ہے اور خدا کے قرب اور حاجات پوری ہونے کا ایک اہم ذریعہ مانی جاتی ہے۔ متعدد روایات اور سیرت معصومین علیہم السلام کے مطابق، یہ دعا خدا سے اہل بیت علیہم السلام کے واسطے سے تعلق قائم کرنے کا ایک معنوی وسیلہ ہے۔

اس ماہر دینی امور اور محقق قرآن نے مزید کہا: قرآن مجید سورہ مائدہ کی آیت 35 میں واضح طور پر ارشاد فرماتا ہے: «یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَیهِ الْوَسِیلَةَ» یعنی "اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس تک پہنچنے کے لئے وسیلہ تلاش کرو۔" یہ آیت اولیائے الٰہی سے توسل کی ضرورت پر واضح دلیل ہے اور اہل بیت علیہم السلام نے بھی اس پر متعدد روایات میں زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا: امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "ہم وہ مضبوط رسی ہیں جسے تھامنے کا خدا نے حکم دیا ہے۔" امام رضا علیہ السلام نے بھی فرمایا: "جب کسی مشکل سے دوچار ہو جاؤ تو ہم سے مدد طلب کرو۔"

"دعائے توسل" مقاومت کا مرکز / حقیقی کامیابی صرف خدا پر توکل اور اہل بیت (ع) سے توسل کے ذریعے ممکن ہے

حجت الاسلام اصفہانی نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی متعدد مواقع پر توسل کی اہمیت پر زور دیا اور فرمایا: "وسیله، خدا کے نزدیک ایسا مقام ہے جس سے بلند کوئی مقام نہیں۔" ائمہ اطہار علیہم السلام نے بھی اپنی دعاؤں میں ہمیشہ اسی طریقے کو اپنایا۔ امام حسین علیہ السلام کی دعائے عرفہ اور دعائے توسل، اس درخشاں سنت کے نمایاں نمونے ہیں۔

انہوں نے کہا: رہبر معظم انقلاب کی لوگوں اور جبهه مقاومت کے لیے روحانی سفارشات میں تین امور نمایاں ہیں: سورہ فتح، صحیفہ سجادیہ کی دعا نمبر 15 اور دعائے توسل۔ یہ انتخاب مقاومت کے مکتب کے مختلف پہلوؤں پر عمیق نظر کی عکاسی کرتا ہے۔

اس ماہر دینی امور اور محقق قرآن نے مزید کہا: دعائے توسل مقاومت کے مکتب کو اہل بیت علیہم السلام سے ایک گہرا ربط فراہم کرتی ہے۔ یہ دعا کئی پہلوؤں سے اہم ہے:

* اعتقادی طور پر، یہ دعا مقاومت کے امامت و ولایت سے تعلق کو مضبوط کرتی ہے۔

* سیاسی و سماجی اعتبار سے، یہ دعا جبهه مقاومت کی شیعہ شناخت کو تقویت دیتی ہے اور داخلی اتحاد کو بڑھاتی ہے۔

* نفسیاتی طور پر، یہ دعا مجاہدین کو معنوی اعتماد عطا کرتی ہے اور سخت حالات میں ان کے صبر و استقامت کو بڑھاتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha