حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نئے تعلیمی اور اعیاد شعبانیہ کے موقع پر حجۃ الاسلام والمسلمین حسین تہرانی نے جامعۃ الزہرا (س) میں طالبات کی تعلیمی امور کے سلسلے میں گفتگو کی۔
اس موقع پر تعلیمی امور میں مدیر جامعۃ الزہرا سلام اللہ علیھا کے مشیر حجۃ الاسلام والمسلمین حسین تہرانی نے تعلیمی شیڈول، حوزہ علمیہ کی اہمیت اور مقام، طلباء کی تعلیم کے میدان میں درپیش چیلنجز، مباحثہ اور مطالعہ کے صحیح طریقے کے بارے میں مفصل گفتگو کی۔
اس اجلاس میں حجۃ الاسلام والمسلمین تہرانی نے اعیاد شعبانیہ کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: حضرت امام حسین علیہ السلام، امام سجاد علیہ السلام اور حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام میں مشترک جو چیز تھی وہ ’’دعا‘‘ اور خدا سے بندگی کا رابطہ تھا، دعا کا ترجمہ "طلب کرنا" کیا جاتا ہے، لیکن یہ دراصل دعا کا معنی ’’کسی کو پکارنا‘‘ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دعا کا اصل ہدف خدا سے رابطہ نرقرار کرنا ہوتا ہے، اور اس رابطے کے قائم ہو جانت کے بعد عبد و معبود میں ایک حقیقی تعلق قائم ہو جاتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام نے دعا جیسی عظیم چیز کی تاکید کی ہے جسے مومن کا اسلحہ کہا گیا ہے۔
تعلیمی امور میں مدیر جامعۃ الزہرا سلام اللہ علیھا کے مشیر حجۃ الاسلام والمسلمین حسین تہرانی نے کہا: دعاؤں میں اعلی ترین اور بلند تریں معارف و تعلیمات دینی موجود ہیں، دعائے عرفہ سے لے کر صحیفہ سجادیہ تک تمام دعاؤں میں عبد و معبود کے درمیان اس حسین رابطے کا ذکر ہے جو دعا کا اصل ہدف ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین تہرانی نے کہا: آج عالم انسانیت کا سب بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس کا خدا سے بندگی کا رشتہ ٹوٹ چکا ہے، اسی رشتے کو زندگی کے تمام امور میں جوڑنے، مضبوط اور محکم کرنے کی ضرورت ہے۔